تحریر: محمد ریاض پرنس میرا پاکستان دنیا کا سب سے پیارا ملک ہے ۔میرے ملک کو اللہ تعالیٰ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے ۔میرے ملک میں ہرطرف ہریالی اور امن ہے۔میرا ملک اسلام کا مرکز ہے اور امن کا گہوارہ ہے ۔ اور ہم سب مسلمان بھائی بھائی ہیں ۔مگر میرے ملک کو پاکستان کے کرپٹ سیاستدانوں کی وجہ سے بہت سے مسائل کا سامنہ ہے ۔ پاکستان کو طرف سے سیاستدانوں نے گھیر ا ہوا ۔ ہر شخص سیاست دان بننا چاہتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ سیاستدا ن نہ تو عوام کے بارے میں سوچتے ہیںاور نہ ہی پاکستان کے بارے میں۔وہ جب بھی سوچتے ہیں اپنے عیش و آرام کے لئے قرضہ لے لیں گے تو یہ ملک چلے گا۔ اور یہ نہیں سوچتے کہ ہم نے جو رقم دوسرے ممالک میں چھپا کر رکھی ہے وہ اس ملک کے کام کب آئے گی ۔ہونا تو یہ چاہئے کہ اگر یہ حکمران سیاستدان ملک کے ساتھ مخلص ہیں تو پہلے اس ملک کا قرضہ اپنی دولت سے ادا کریں ۔پھر دیکھتے ہیں کہ کون کتنے پانی میں ہے ۔ سب کو لگ پتہ جائے گا۔ کہ کون کون پاکستان سے پیار کرتا ہے اور کون صرف پاکستان کا کھوکھلا نعرہ لگاتا ہے ۔یہ حالت تو ہماے حکمرانوں کی ہے ۔ مگر ہم اپنے ملک کو ان سے بچاسکتے ہیں۔اور اس ملک کو توانا اور طاقت ور پر امن ملک بنا سکتے ہیں۔
اس ملک کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا ۔مگر بدقسمتی سے ہم اس ملک میں اسلامی قانون نافذ نہ کرسکے ۔اگر اس ملک میں اسلامی قانون نافذ ہوتا تو اس ملک کے حالات آج اور ہوتے ۔افسوس کہ ہم نہ تو اسلامی قانون نافذ کر سکے اور نہ ہم اسلامی تعلیمات پرعمل کر سکے ۔ یہی وجہ ہے آج ہم پریشان ہیں ۔اور بہت سے مسائل کا سامنہ ہے ہرطرف خوف ہی خوف نظر آتا ہے ۔ہمارا معاشرہ آج طرح طرح کے مسائل سے دو چار ہے ۔ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہوئی ہے ۔ کسی کوکوئی پتہ نہیں کہ اس کا پڑوسی کیسا ہے ۔ اس نے کھانا کھایا ہے یا نہیں بس ہر شخص اپنے پیٹ اور گھر کے بارے میں سوچ رہا ہے۔کوئی یہ نہیں سوچتا کہ ہمار ااسلام کیا درس دیتا ہے ۔ ہمارا دین سب سے افضل ہے اور سچا ہے ۔ اگر ہم اس کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاریں تو ہم کبھی پریشان نہ ہوں ہمارے گھروں سے کبھی خوشیاں ختم نہ ہوں ہمارے رزق میں کبھی کمی نہ آئے ۔ہمارے ملک کے حالات خراب نہ ہوں ۔ اگر ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کریں گے تو ہم اس دنیا میں بھی اچھے انسان بن کر زندگی گزاریں گے اور آخرت بھی ہماری اچھی بنے گی۔
Mosuqe
میرے ملک کے بازار اس وقت بھرے پڑے ہیں مگر افسوس کہ ہمارے ملک کی مسجدیں ویران پڑی ہیں ۔ اگر ہم اللہ کے گھر کو آباد کرنے والے بن جائیں تو اللہ ہمارے گھروں کو آباد کرے گا۔ ہمارا ملک کسی ملک کا محتاج نہ رہے ۔ہمارے ملک سے دہشت گردی ختم ہو جائے ۔ اگر ہم ایک دوسرے سے اچھا بھائی چارہ رکھیں گے تو ہم کبھی بھی رسوا نہیں ہوں گے ۔ اور کبھی بھی ہمارے حالات خراب نہیں ہوں گے ۔ بلکہ ہم ترقی کی طرف سفر کریں گے اور ہمارے ملک کے حالات اچھے ہو جائیں گے ۔ اور ہمارا ملک ترقی کرے گا۔
ہم مانتے ہیں کہ ہمارے حکمران ملک کے ساتھ مخلص نہیں ۔ ااگر ہمارے حکمران ملک کے ساتھ مخلص نہیں تو ہم تو ہیں نہ ۔ہم خود اس ملک کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں ۔ اگر ہم برے اور اچھے میں فرق تلاش کرلیں گے تو سب کچھ ممکن ہے۔ مگر ہم تو ہاتھوں میں چوڑیاں اور مہندی لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں ۔اور سب کچھ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔اگر ہم اس پیارے پاکستان اور ا س کی عوام کے ساتھ مخلص ہیں تو آئو ہم مل کر اس ملک کو سنواریں ۔اگر ہم مل کر جدوجہد کریں تو ہمارا ملک اس طرح بن سکتا ہے ۔ ہمارا ملک دنیا کا پرامن ملک بن سکتا ہے ۔ہمارا ملک دنیا کا ترقی پذیر ملک بن سکتا ہے ۔اگر ہم ایک ہو جائیں تو سب کچھ ممکن ہے۔ہم مل کر تمام مسائل کا خاتمہ کر سکتے ہیں ۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے محفوظ ہوں ہمار ا ملک دہشت گردی سے پاک ہو ۔ہمارے ملک سے لوڈشیڈنگ ،بے روزگاری کا خاتمہ ہو تو اس کے ہم کو خود اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ تب جا کر ممکن ہے کہ ہم پاکستان امن کا گہوارہ بنا سکیں ۔
اگر آپ پاکستان کو ایسا دیکھنا چاہتے ہیںکہ یہ ایسا ہو تو ان باتوں پر عمل کرنا ہوگا ۔ملک کی ترقی کے لئے سب سے ضروری یہ ہے کہ ہم خود اس ملک کے ساتھ مخلص ہوں ۔ہم اپنے پیارے پاکستان کو صاف ستھر ا رکھیں ۔ ہرطرح کی گندگی سے پاک کرنے کے لئے ہم خود کام کریں ۔ ہمارے حالات تو یہ ہیں کہ ہم جہاں پر کھاتے ہیں وہیں گندگی پھیلاتے ہیں ۔اگر اسی طرح چلتا رہا تو ہم کبھی بھی ایک اچھی قوم نہیں بن پائیں گے اور ہمارا ملک بھی اچھا نہیں بن پائے گا۔ اگر بجلی کا نظام کمپیوٹرائزڈ کر دیا جائے تو بجلی کی چوری اور رشوت خوری کے تمام دروازے بندکیے جاسکتے ہیں۔جمہوری حکومت کے بروقت اقدامات کی وجہ سے تین سال کے اندر لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے۔
Widows sewing machines
بیوہ عورتوں کو سلائی مشینیں دی جائیں تاکہ وہ گھروں میں کام کر کے اپنا روزگار کما سکیں ۔غریبوں کے ساتھ اچھا سلو ک اور ان کا حق نہ مارا جائے۔نوجوانوں کو روزگار کے لئے غیر ممالک جانے کی منصوبہ بندی کی جائے ۔نوجوانوں کو اپنے ملک میں بغیر رشوت روزگار مہیا کیا جائے ۔قرض سکیم کو آسان اور بہتر بنایا جائے۔نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی منصوبہ بندی کی جائے ۔بیوہ عورتوں اور یتیموں کو وظیفے دیے جائیں۔بھائی چارے کا درس دیا جائے ۔ایک دوسرے کے ساتھ انصاف اور محبت سے رہا جائے۔ کسی کا حق نہ مارا جائے ۔عدالتوں میںعدل و انصاف مساوی میسر ہو ۔کسی کو تکلیف نہ پہنچائی جائے۔اقلیتوں کو مکمل آزادی ہواوران کو تحفظ فراہم کیا جائے۔سودی نظام کا خاتمہ اور تعلیم قومی زبان اردو میں ہونی چاہئے ۔ہر طرف امن اور محبت کو پھیلایا جائے۔ تب جا کر ہمارا ملک ایک اچھا ملک بن سکتا ہے ۔
اگر ہم ایک قوم بن کر سب کچھ بھلا کر ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چل پڑیں تو اللہ کی طاقت سے ہم سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں اور سب کو سیدھے راستے پر لا سکتے ہیں ۔بات تو یہی ہے اگر آپ کو سمجھ آجائے تو ۔کوئی ایسا کام نہیں جس کوہم کرنا چاہئیں اور وہ ہو نہ سکے ۔اگرارادے پختہ اور نظر خدا پر ہو تو کامیابی ضرور آپ کے قدم چومے گی ۔اللہ پاک ہمارے ملک کو سلامت رکھے ۔ اللہ پاک ہم سب کو ایک پرچم کے سایہ تلے اکٹھا ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔آمین