قارئین!قوموں پر ایسے وقت بھی آ جایا کرتے ہیں جب آزادی خطرے سے دوچار ہوجایا کرتی ہے۔اس وقت آزادی لہو مانگتی ہے،اگر باپ اپنے بڑھاپے کے سہارے کو قربان کرنے کے لئے تیار نہ ہو ،ماں اپنے لخت جگر کو پیش نہ کرے ،بہن اپنا بھائی جدا کرنے کے لئے تیار نہ ہو،بیوی اپنے سہاگ کو اجاڑنے کیلئے تیار نہ ہو توقوموں کی آزادی بدترین غلامی میں بدل جایا کرتی ہے۔ ایسا ہی ایک دن میرے گلشن پاکستان پر بھی آیا تھا جب ہمیں سنبھلے ہوئے زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ ہمارے ازلی دشمن بھارت نے ہمارے ملک عزیز پر دھاوا بول دیا ۔وہ بھارت سے یہ ارمان لے کر چلے تھے کہ صبح کا ناشتہ لاہور جم خانہ میں کرینگے ۔لیکن ان کا غرور اس وقت خاک میں مل گیا جب پاکستان کی بہادر فوج نے انہیں لاہور داخل ہونے سے پہلے ہی بھاگنے پر مجبور کردیا۔پاک فوج کے جوان اپنے جسموں پر بم باندھ کر وطن عزیز کے دفاع کے لئے بھارتی ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔
میجر شفقت بلوچ شہید رحمۃ اللہ سے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہوں نے ۱۱۰ جوانوں کی ایک کمپنی کے ہمراہ بھارت کو دس گھنٹے تک روک کر ان کے درجنوں ٹینک اور توپیں تباہ کرڈالیں،یہی نہیں پاک فوج کے ساتھ زندہ دلان لاہور بھی جاگ اٹھے اور قوم کے اندر ایک نیا جذبہ و ولولہ پیدا ہوگیا ،ہرکوئی اس گلشن کے تحفظ کے لیے کٹ مرنے کے لئے تیار ہوگیا اور اس بات کا عزم کرلیا
خون دل دے کر نکھاریں گے رخِ برگ گلاب ہم نے اس گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
سالار پاکستان جنرل (ر)راحیل شریف کے ماموں جان میجر عزیز بھٹی شہید رحمۃ اللہ نے بھی اہم کردار ادا کیا اور اس وطن کی آبیاری کے لیے اس وطن کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خیر آباد کہہ کر عازم جنت ہوگئے اور ان کے بھائی جان میجر شبیر شریف شہید بھی اسی معرکہ حق و باطل میں لڑتے ہوئے جام شہاست نوش فرما گئے ۔ایم ایم عالم جیسے بہادر ائیر فورس کے جوانوں نے چند سیکنڈ میں بھارت کو ان کی نانی یاد دلادی ۔اس معرکہ حق و باطل میں بھارت سیالکوٹ ،چونڈہ اور لاہور میں بری طرح ناکام ہوچکا تھا اور دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہوگیا ۔ہماری فوج نے اپنی بہادر عوام کے جذبوں اور رب ذولجلال کی دعاؤں کی بدولت اپنے سے تین گنا فوج کو شکست سے دو چار کردیا اور اسلام کی پہلی جنگ غزوہ بدر والا ماحول بن گیا جب تین سو تیرہ نے ایک ہزار کے لشکر کو شکست دی اور ۶ ستمبر ۱۹۶۵ ء کو بھی تین سو تیرہ نے اپنے سے بڑی طاقت کو شکست دے کر اس کا غرور خاک میں ملا دیا۔اب تو حالات بدل چکے ہیں اب بھارت پاکستان پر حملے کی سوچ بھی نہیں سکتا کیونکہ اب پاکستان اینٹ کا جواب پتھر سے دے گا۔
چھ ستمبر کی مناسبت سے ملک بھر میں ہر سال یوم دفاع پاکستان و یوم شہداء منایا جاتا ہے،پاک آرمی کی طرف سے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے ،لیکن اس بار منفرد انداز سے یوم دفاع منایا جارہا ہے ۔آئی ایس پی آر کی طرف سے ’’ہمیں پیار ہے پاکستان سے ‘‘سلوگن لانچ کیا گیا ہے جس کے تحت شہدائے افواج پاکستان اور ملک عزیز کے لئے قربانیاں دینے والے وطن کے بہادر سپوتوں کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے اور کشمیر ی عوام کی جنگ حریت کے لئے دی جانے والی قربانیوں پر بھی سلام عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔
آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا کہ ہم اس بار ہر شہید کے گھر جائیں اور انہیں یہ پیغام دیں کہ آپ کے بھائی ،آپ کے بیٹے نے اس ملک کے لئے جان قربان کرکے اس ملک کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔
کبھی پرچم میں لپٹے ہیں،کبھی ہم غازی ہوتے ہیں جو ہوجاتی ہے ماں راضی تو بیٹے راضی ہوتے ہیں
میں آج ہر اس شخص کو سلام و خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جس نے اس ملک کے لئے اپنی جاں کا نذرانہ پیش کیا ہو خواہ وہ بلوچستاں کے سردار ہوں،رئیسانی قبیلہ کے سراج رئیسانی ہوں،پاکستان پولیس ،ائیر فورس،آرمی،کے جوان ہوں ،بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے ہوں ،خواہ ان کا تعلق میڈیا یا کسی بھی ادارے سے ہو اور ان بہادر سپاہیوں کو بھی جو سرحد پر بیٹھے ہماری حفاظت پر مامور ہیں اور ان کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں جن کو اس وردی والے محافظوں سے تکلیف ہے کہ سن لو اگر آج وردی والوں کا لہو نہ بہا ہوتا اس گلشن کے تحفظ کے لئے نہ یہ گلشن ہوتا نہ تم ہوتے اس ملک میں، تمہیں تو بس باتیں کرنی آتی ہیں اپنے بیٹے بھی اگر پیش کرو تم تو پتہ چلے تمہیں آساں نہیں اس وردی کا حق ادا کرنا۔