نیویارک (جیوڈیسک) پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف جو ان دنوں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیو یارک میں موجود ہیں نے برطانوی ہم منصب تھریسامے سے ملاقات کی اور ان سے درخواست کی کہ برطانیہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانیت سوز مظالم سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ برطانوی ہم منصب سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے اپنے تحفظات و خدشات کا اظہار کیا۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کی اجازت دینی چاہیئے۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدر آمد ضروری ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر عالمی برادری بھارت کو کشمیریوں پر انسانیت سوز مظالم اور طاقت کے بے رحمانہ استعمال سے روکنے میں ناکام رہی تو بھارت کی مزید حوصلہ افزائی ہوگی۔
کشمیریوں کی حالت زار اور بھارت کے سنگین انسانی جرائم کے بارے میں برطانوی وزیر اعظم کو آگاہ کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور مسئلہ کشمیر پر اپنے مؤقف سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گا۔
وزیر اعظم نے واضح کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور ریاستی جبر و تشدد اپنے عروج پر ہے اور یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارت کے مسلح جبر کو فوری طور پر رکوائے۔
ملاقات میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستانی کوششوں کا بھی اعتراف کیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے واضح کیا کہ پرامن افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں بھی امن کی ضمانت ہے۔
ملاقات کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی، اور خارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چوہدری بھی موجود تھے۔