حافظ آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا حافظ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اقتدار میں آ کر پیسہ بنانا اور قرضے معاف کرانا بہت آسان ہوتا ہے۔ آپ کے ٹیکس کا پیسہ ان کی جیبوں میں جاتا ہے۔
وہ پیسہ باہر خرچ ہوتا ہے اور اس سے یہ لوگ باہر سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ وہ پیسہ باہر چلا جاتا ہے اور ہمارے ملک میں بیروز گاری بڑھ جاتی ہے۔ اگر وہ پیسہ پاکستان میں خرچ ہو تو لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری ہوں۔ ان قرضوں کو پورا کرنے کیلئے عوام کی جیبوں سے ٹیکس لیا جاتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی بدقسمتی نواز اور زرداری ہیں۔ یہ لوگ کسی کو پیسہ بنانے سے نہیں روک سکتے۔ جب نواز نے خود کو ایک نظریہ کہا تو وہ نظریہ کرپشن ہے۔ جب وزیر اعظم چوری کرتا ہے تو وزیر بھی چوری کرتے ہیں۔
وزیر اپنے ماتحتوں کو چوری کرنے سے نہیں روک پاتے۔ جب ایک وزیرِ اعظم چوری کرتا ہے تو نیچے کا سارا نظام چوری کرنے لگتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسحاق ڈار کو نواز شریف کی ساری چوری کی خبر ہے۔ اسحاق ڈار نے ہی 90ء کی دہائی میں شریف خاندان کے 100 ارب روپے بیرون منتقل کیے تھے۔ اقتدار میں آںے کے بعد نواز شریف کی 30 فیکٹریاں بن گئیں۔ جبکہ اسحاق ڈار کے بچے اب ارب پتی بن چکے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انصاف نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان عظیم ملک نہیں بن سکا۔ بدقسمتی سے نواز اور زرداری جیسے لوگ اقتدار میں آتے رہے، مگر اب ہم نے مل کر کرپشن کا مقابلہ کرنا ہے۔
ادارے مضبوط ہونگے تو ملک ترقی کرتا ہے۔ کرپشن مافیا کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں ابھی سے تیاری کرنا ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کا فرض ایک عام آدمی کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔ جب ایک ملک کی عدالت اور ریاست کمزور طبقے سے انصاف کرتی ہے تو کوئی طاقت اسے تباہ نہیں کر سکتی۔
اپنے خطاب کے دوران عمران خان نے الزام عائد کیا کہ وزیرِ خارجہ خواجہ آصف دبئی میں نوکری کرتے ہیں اور 16 لاکھ تنخواہ وصول کرتے ہیں۔