گزشتہ ہفتے پاکستان کے حوالے سے عالمی منظر نامے پر کئی نئی خبریں ابھر کر سامنے آئیں۔ انہی خبروں میں سے ایک امریکہ کی قومی سلامتی کے سابق مشیر جیمز جونز کا بیان بھی ہے تو دوسرا امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ اور اس کے پولیو کے حوالے سے عالمی پابندیاں۔ جیمز جونز کا کہنا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات سنگین ترین حد تک خراب ہیں۔ دونوں ممالک میں باہمی اعتماد کی کمی ہے۔ دونوں ممالک کے مستقبل کے تعلقات غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔ دونوں ممالک مشترکہ تجارتی، اقتصادی، سماجی اور سکیورٹی مفادات رکھتے ہیں۔ ساتھ ہی جیمز جونز کا کہنا تھا کہ پاکستان ہی افغانستان کے بحران کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اسی دن امریکی محکمہ دفاع نے اپنی ایک سالانہ رپورٹ جاری کی جس میں پاکستان کے حوالے سے کھلے لفظوں میں کہا گیا کہ پاکستان کے دینی مدارس افغانستان میں حملوں کا سبب بن رہے ہیں جو کہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس حوالے سے فاٹا اور بلوچستان کا خاص طور پر نام لیا گیا۔ ساتھ ہی یہی پاکستان پر الزام عائد کیا گیا کہ پاکستان، افغانستان اور بھارت میں حملے کرنے والوں کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کر رہا ہے۔ سالانہ رپورٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ”دہشت گرد تنظیموں” کے اثاثے ضبط کرنے کی مہم سست رہی ہے۔ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو اب بھی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں حاصل ہیں اور ان کے خلاف پاکستانی سکیورٹی فورسز نے کوئی خاص فوجی یا قانونی کارروائی نہیں کی۔ پاکستانی فوج نے لشکرطیبہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ لشکر طیبہ پاکستان میں کھلے عام تربیتی کیمپ چلا رہی ہے اور جلوس نکال رہی ہے۔ لشکر طیبہ پاکستان میں تو پیسہ اکٹھا کر ہی رہی ہے لیکن اس کے علاوہ خلیج اور مشرق وسطیٰ کے ممالک اور یورپ سے بھی اسے مالی مدد مل رہی ہے۔
امریکہ کی جانب سے آنے والے یہ بیانات پاکستان کے لئے واضح پیغام ہیں کہ امریکہ کسی صورت پاکستان پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔ کل تک تو امریکہ کہتا تھا کہ پاکستان اس کا فرنٹ لائن کا اتحادی ہے جس نے اس کی ہر بات مانی ہے لیکن اب کچھ عرصہ سے امریکیوں کی زبان بدل گئی ہے اور اب ہر امریکی یہ کہہ رہا ہے کہ افغانستان میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو جو شکست ہوئی ہے اس میں اصل کردار پاکستان نے ادا کیا ہے۔ پاکستان اگرچہ یہ کہتا رہا ہے کہ وہ امریکہ کا اتحادی ہے لیکن عملاً ایسا نہیں تھا۔ امریکی پاکستانی دفاعی اداروں خصوصاً آئی ایس آئی کو دوہری گیم کا الزام دیتے ہیں۔ جیمز جونز نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کو بھی پناہ دی۔
James Jones
لشکر طیبہ کے حوالے سے بھی پاکستان کو دبائو میں لانے کی کوشش کی گئی حالانکہ عرصہ 12 سال سے لشکر طیبہ کا ہر لحاظ سے وجود پاکستان میں نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں ہے لیکن امریکہ اس پر مصر ہے کہ لشکر طیبہ پاکستان میں ہے اور وہ کسی اور کی بات ماننے کو تیار نہیں۔ امریکہ کا پاکستان کے دینی مدارس کو افغانستان میں حملوں کے حوالے سے موردالزام ٹھہرانا واضح کرتا ہے کہ امریکہ کو پاکستان میں دینی مدارس، مذہبی طبقے اور اسلام کا نام لینے والوں کا معمولی وجود بھی گوارا نہیں ہے۔ ایک طرف امریکہ تو پاکستان کے حوالے سے انتہائی باریک سے باریک معاملے کو چھان و پھٹک کر بیان جاری کر کے پاکستان پر دبائو سخت سے سخت کررہا ہے تو دوسری طرف امریکہ دنیا کے کونے کونے ملک ملک میں مسلمانوں پر ٹوٹنے والی ظلم کی آندھی اور جبر و ظلم پر نہ صرف مکمل خاموش ہے بلکہ اس سارے عمل میں سب سے بڑھ کر شریک بھی ہے، آخر کیا وجہ ہے کہ امریکہ نے بھارت میں مسلمانوں کا دن رات خون بہانے اور کھلے عام مسلمانوں کو دھمکیاں دے کر قتل کرنے والی کسی ہندو تنظیم پر کبھی کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ ان کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں امریکہ یا یورپی یا کسی دوسرے ملک میں بھی اقوام متحدہ آج تک زبان کے قریب تک نہیں لایا۔ یہ سب اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ امریکہ کے دیگر دوست و حواری سب اسلام اور پاکستان دشمنی پر متحد و متفق ہیں۔
اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی مسئلے پر ساری اسلام دشمن قوتیں کس قدر یکجان ہیں اس کا اندازہ تو برطانوی حکومت کے اسی اقدام سے بھی ہو سکتا ہے جس میں انہوں نے پاکستان کو دی جانے والی وہ امداد اب بند کرنے کی دھمکی دی ہے جس کے تحت وہ پاکستان سے اسلام سے محبت کرنے والے طبقات کا خاتمہ کرنے میں سرگرم تھے۔ برطانیہ بھی اس وقت پاکستان میں تعلیم کے نام پر بے پناہ پیسہ خرچ کر رہا ہے۔ ان کی تعلیم کا مقصد کیا ہے؟ صاف اور واضح ہے کہ پاکستان کے عوام کی نئی نسل سے اسلام کی محبت نکال کر انہیں مکمل طور پر ”بھورا انگریز” بنا دیا جائے جس کا آغاز لارڈ میکالے نے اپنا نصاب تعلیم دیتے وقت یہ کہتے ہوئے کیا تھا کہ ہم مسلمانوں کے لئے ایسا نصاب اور نظام تعلیم تشکیل دے رہے ہیں جس سے گزرنے کے بعد مسلمانوں کی نسلیں نام کی مسلمان ہوں گی، باقی ہر لحاظ سے وہ ہمارے ہی لوگ ہوں گے۔ ہمارا اسلامی تشخص مٹانے کے لئے سرگرم عمل ان قوتوں کے خلاف عملاً اب میدان میں آنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان اس وقت ایٹمی قوت ہونے کی وجہ سے عرب دنیا کا خصوصی اعتماد حاصل کر چکا ہے۔ اب عرب بلاک اور پھرساری اسلامی دنیاکو اکٹھا کر کے ہی پاکستان کو اپنے ان آستین میں چھپے دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہو گا جو کہتے کچھ اور کرتے کچھ ہیں۔انہی طاقتوں کی ہی تو یہ سازش تھی کہ پاکستان کو دنیا میں یک و تنہا کرنے کے لئے اس پر عالمی پابندیاں عائد کر دی جائیں۔ دنیا بھر کی اسلام دشمن قوتیں اس کے لئے عرصہ دراز سے متحرک تھیں لیکن باوجود تمام تر کوششوں کے ان کے ہاتھ کوئی بہانہ نہیں آ رہا تھا کیونکہ ان ساری طاقتوں کی بقا اور سلامتی پاکستان سے براہ راست جڑی ہوئی تھی۔ 5 مئی 2014ء کو عالمی ادارہ صحت نے فیصلہ سنا دیا ہے کہ پاکستان کو پولیو کے حوالے سے دنیا کا خطرناک ترین ملک قرار دے کر اس کے شہریوں کے بیرون ملک سفر پر سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔ پاکستان کے ساتھ جن ممالک کا نام لیا گیا ہے ان میں ایک کیمرون ہے تو دوسرا شام ہے۔
کمال حیرت دیکھیے کہ عالمی ادارہ صحت سمیت ساری دنیا تو سالہاسال سے کہہ رہی تھی کہ پولیو کا مرض پاکستان کے علاوہ صرف افغانستان اور نائیجریا میں پایا جاتا ہے ،لیکن پابندیوں کے وقت افغانستان اور نائیجریا کا کہیں نام ہی نہیں اور ان دو ممالک کو شامل کیا گیا جو عرصہ دراز سے پولیو کے حوالے سے پاک ملک قرار دیئے جا رہے تھے۔ افغانستان میں چونکہ امریکہ اور اس کے اتحادی 13 سال سے قابض ہیں اور ان کا فی الحال یہاں کسی حد تک قیام کا بھی ارادہ ہے اس لئے وہ اس ملک کو شامل نہیں کر سکتے تھے کہ وہ خود بھی کہیں پریشانی کا شکار نہ ہو جائیں اور ان کا اپنا داخلہ کہیں بند نہ ہو جائے۔ کچھ ایسی ہی صورتحال نائیجریا کے حوالے سے بھی ہے۔ اس ساری سازش کے پیچھے تو صاف اور واضح طور پر بھارت نظر آتا ہے جس نے کئی ماہ پہلے دنیا کا پہلا وہ ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے جس نے اپنے ملک میں داخلے سے پہلے پاکستانیوں پر اینٹی پولیو ویکسین سرٹیفکیٹ کی پابندی عائد کی اور پاکستان سے بھرپور اور کھلی دشمنی کا فیصلہ سنایا لیکن ہماری حکومت کو سمجھ نہ آیا۔
پھر پاکستان میں پولیو ٹیموں پر حملے ہوئے تو یہ عقدہ کھلا کہ ان کے پیچھے بھی بھارت تھا تاکہ پاکستان کو گھیرا اور تنہا کر دیا جائے لیکن پاکستان کو سمجھ نہ آئی اور بھارت کو دشمن نہ سمجھا گیا۔ اب اس کی یہ تحریک آگے بڑھ کر ساری دنیا تک پھیل گئی ہے سوچنے کی بات ہے کہ اگر ایک صحت مند شہری میں بھی پولیو وائرس موجود اور اس سے خطرہ بھی ہے تو پھرسارا پاکستان پولیو میں مبتلا کیوں نہیں؟پولیو کے حوالے سے پاکستان پر پابندی ہمارے وطن کے خلاف عالمی سازش کا سب سے خطرناک وار ہے۔ اگربھی ہم نہیں جاگیں گے تو کب جاگیں گے۔