بچوں کی سب سے بڑی قاتل بیماری کا نام نمونیہ ہے۔ پوری دنیا میں ہر سال ایک ملین یعنی 10 لاکھ سے بھی ذیادہ بچے اس بیماری کا شکار ہو کردنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق آج بھی ہر 20 سیکنڈ بعد ایک بچہ اس بیماری کی وجہ سے مر رہا ہے۔ اور یہ خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کے لئے تویہ انتہائی خطرناک ہے۔ان 15 ممالک کی فہرست جہاں نمونیہ کی وجہ سے مرنے والے افراد کی تعداد سب سے ذیادہ ہے ۔انمیں سب سے پہلے نمبر پر انڈیا دوسرے پر نائجیریا اور تیسرے نمبر پر پاکستان آتا ہے۔ اور اس بیماری کی وجہ سے مرنے والے افراد کا ذیادہ تر تعلق غریب اور دیہی علاقوں سے ہوتا ہیں۔بلکہ 99 فیصد بچوں کا تعلق پسماندہ ممالک سے ہوتا ہے۔
“World Pneumonia Day” نمونیہ کا عالمی دن ہر سال 12 نومبر کو پاکستان سمیت تمام دنیا میں منایا جاتا ہے۔جس کا اہم مقصداس نمونیہ جیسی بیماری کی روک تھام،اس کا بہتر علاج اور اس کے عالمی اثرات بارے پالیسی میکرز، صحت کی دیکھ بال والے اداروں کی توجہ دلانا ہے اورخاص طور پر عوام میں اس مرض سے بچنے یا بروقت نمٹنے بارے آگاہی بڑھانا ہے۔
کیونکہ نمونیہ ایک قابلِ علاج مرض ہے اور اس سے بچاٍؤ بھی ممکن ہے لیکن اگر علاج میں کوتاہی برتی جائے تو یہ جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔جیسا کہ صرف پاکستان میں ہر ایک ہزار میں سے 90بچے اپنی پانچویں سالگرہ تک پہنچنے سے پہلے اس بیماری کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔اس کی ایک بڑی وجہ لوگوں کی اس بیماری سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر کی کم آگاہی اور شعور کی کمی ہے۔
اسی شعور کو پیدا کرنے کے لئے تمام دنیا سے140 سے زائد این جی اوز، تعلیمی اور سرکاری ادارے اس دن کی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں۔بچے کوپہلے 6 ماہ تک ذیادہ سے ذیادہ ماںکا دودھ اور پہلے پانچ سال تک اچھی ومناسب غذا اسے نمونیہ اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھنا ،باقاعدگی سے ہاتھ دھونااور پینے کے لئے صاف اور ابلے ہوئے پانی کا استعمال بچوں میں شدید نمونیہ کے خطرے کو کم کر دیتا ہے۔ تمباکو کے دھوئیں اور اندرونی فضائی آلودگی سے بھی احتیاط برتی جائے۔ اور خاص طور پر ا س بیماری سے بچنے کے لئے پہلے سے ہی ویکسین کا استعمال کروا لیا جائے۔ پھیپھڑوں کی سوزش کی بیماری نمونیہ کہلاتی ہے۔
یہ ٹھنڈ اور فلو سے بھی ہوتا ہے۔یہ ایک خاص قسم کے وائرس اور بیکٹیریا سے پھیلتا ہے ۔ اس کی علامات میں مریض کوکپکپی ،تیزبخار،کھانسی بلغم کے ساتھ آنا،کھانسی کے ساتھ پیھپھڑوں میں کھنچاؤ محسوس ہونا۔وغیرہ شامل ہیں۔یہ بیماری ہر عمر کے انسان کو لگ سکتی ہے۔تاہم اگر بچے کو نمونیہ ہو جائے تو یہ ذیادہ خطرناک ہے۔نمونیہ کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ایک میکوپلازم نمونیہ اور دوسری بیکٹیریل سٹریپ نمونیہ۔ پہلی مائکو پالازم نمونیہ (وائرل نمونیہ)بھی کہتے ہیں۔اس میںمریض کے پیھپھڑے کا ایک حصہ متاثر ہوتا ہے۔سانس لینے میں دشواری محسوس ہوتی ہے۔
Lungs
تیز بخار ہوتا ہے ۔لیکن اگر اس کا علاج برقرار رہے تو صرف ایک ہفتہ تک مریض بالکل تندرست ہو جاتا ہے۔اب دوسری قسم بیکٹیریل سٹریپ نمونیہ کی ہے۔ اس میں انسان کے دونوں پھیپھڑوں میں سوزش ہو جاتی ہے اور سانس تیزی سے آتا ہے۔ اس میں مریض کو شدید بخار ہوتا ہے۔ ، کھانسی ذیادہ آتی ہے اور شدید درد ہوتا ہے۔اس میں گہری اور پیلے رنگ کی بلغم آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اس قسم کا نمونیہ Influenza-H سے پیدا ہوتا ہے۔ جو کہ انتہائی خطرناک ہے اس میں مریض کی حالت بہت ذیادہ خراب بھی ہو سکتی ہے۔اس بیماری سے صحت یاب ہونے کے لئے مریض کا مسلسل علاج جاری رہے۔اور دواؤں کے ساتھ کھانے میں مریض کے لئے مرغی کا گرم شوربا بہت فائدہ مند ہے۔
اسے پھلوں کا رس دیں۔اور ٹھنڈا پانی پینے سے تو بالکل ہی احتیاط کی جائے۔اب اگر نمونیہ کے مریض کا بروقت اور مناسب علاج نہ کیا جائے تو یہ مرض اس کی صحت کے لئے بہت نقصان دہ اور حتیٰ کہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے۔نمونیہ اگر بگڑ جائے تو یہ انسان کے نظام تنفس یعنی سانس لینے کے نظام کو شدید حد تک بگاڑ سکتا ہے۔
پھیپھڑوں میں گندہ پانی بھر سکتا ہے ۔خون میں بیکٹیریا شامل ہو سکتے ہیں۔اور کھانسی میں بھی خون آنا شروع ہو جاتا ہے۔اور یوں اس سے مریض کی جان بھی جا سکتی ہے۔لیکن وہ تمام احتیاطی تدبیر جن کا میں ذکر کر چکا ہوں ان پر عمل کر لیا جائے تو لاکھوں ذندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ اور یہ تمام کوشیش MDG#4 یعنی ملینئم ڈویلپمنٹ گول جس میں دنیا کی تما م حکومتوں نے بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے لئے ایک پختہ عہد کیا ہے اس کے حصول میں یہ بہت فائدہ مند ہو سکتی ہیں۔