تحریر: سید علی جیلانی برصغیر کی فضا آزادی کے نعروں سے گونج رہی تھی پورے ملک میں ایک ہی تڑپ پائی جایی تھی اور وہ بھی انگریزوں سے غلامی سے نجات ، پاکستان بن کے رہے گا۔ اس وقت وہ بھی یاد ہے اطلاع ملی کہ قائداعظم میرٹھ سے گزریں گے تمام طلباء کی جانب سے اپنے خون سے پاکستان کا نقشہ بنا کر قائداعظم کو پیش کیا جائے یہی آواز مسلمانون کی آواز تھی لڑکے ٹرین کے آگے لیٹ گئے قائداعظم گیٹ پر تشریف لائے جب قائداعظم کے پاس یہ خون کا نقشہ پیش کیا گیا آپ نے نوجوانوں کو تھپکی دی اور کہا کہ مسلمانوں کا یہ اتحاد ہمیں اپنے مقصد میں کامیاب کرے گا۔ وہ نقشہ آج بھی کراچی کی محمود حسین لائبریری میں لگا ہے۔
13 اور 14 اگست کی رات 12:30 بجے ایک شور اٹھا پاکستان زندہ باد قائداعظم زندہ باد تمام مائوں کے ہاتھ شکرانے کیلئے اٹھے اللہ تعالی نے مسلمانوں کو الگ ملک عطا کر دیا ۔ 14 اگست کا دن ہمارے لئے عزم، حوصلے ، جرت، اور استقلال کا دن ہے یہ سن ہمیں حساس دلاتا ہے۔کہ اگر کام اور صرف کام کے اصلوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے جدوجہد کریں تو کامیابی ہمارے قدم چومے گی ۔ ہمارے بزگرگوں نے بے حساب قربانیاں دے کر ہمارے لئے ایک ملک حاصل کیا تھا تا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے سیاسی، مذہبی ، اور ثقافتی خودمختاری کے ساتھ ایک آزاد ملک میں سانس لیں سکیں۔آج ہم آزاد ملک میں ہیں مگر آلودہ ماحول میں سانس لے رہے ہیں ۔
ہمارے بزرگ چاہتے تھے کہ ہم سیاسی طور پر خود مختار ہوں گے مگر 61 سال گزرنے باوجود ہم سیاسی مسائل حل نہ کر سکے اور نہ جمہوریت کو صیح معنوں میں عملی طور پر نافذ کر سکیں ۔
Sectarianism
مذہبی آزادی حاصل کی مگر مذہب پر عمل نہ کر نا ضروری نہ سمجھا اور تو مذہب میں فرقہ واریت ، مذہب کے نام پر تشدد اور دہشت گردی پر ہم نے زہادہ توجہ دی۔اور رہی ثقافت کی بات تو اس میدان میں بھی ہم کمال نہ کر پائے ہمارے یہاں آج بھی جہالت بھری رسمیں ہیں۔ لڑکیوں کی پیدائش پر آج بھی سوگ منایا جاتا ہیان کی تعلیم خواہش کئی خاندانوں میں دبادی جاتی ہے اور آج کا نوجوان بڑی بڑی پریشانیوں میں الجھا ہوا ہے۔
جب نوجوان اپنی تعلیم حاصل کر کے فارغ ہوتا ہے تو ایکدم اسکو دھچکا لگتا ہے یہاں تو ملازمتیں نہیں پھر جیسے تیسے کوئی چھوٹی ملازمت مل جاتی تو اسکی شادی کر دی جاتی پھر اتنی کم تنخواہ میں پوری فیملی کی کفالت کرنا مشکل ہو جاتا اور یہ نوجوان مستقبل کی تلاش میں امریکہ ، یورپ اور کینڈا جاتے ہیں اور ملک مستقبل کون سنوارے گا۔ 14 اگست کا دن صرف اور صرف پرچم لہرانے اور تقریب کرنے تک محدود رہ گیا ہے آہستہ آہستہ ہم لاتعداد قربانیوں کے بدلے حاصل کی گئی اس گراں قدر آزادی کے معنی بھول گئے ہیں، ہمارے بزرگوں نے تو اپنا فرض ادا کر کے ملک حاصل کیا اور یہ ملک آگے آنے والی نسل کے حوالے کر دیا اور کہا۔
ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے اس ملک کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کے
اس وقت مغربی سازشوں کے ذریعے ہمیں نیچا کرنے سازشیں کی جارہی ہیں وہ طاقت کے ذریعے مسلمانوں کو نیچا نہیں دکھا سکے مگر میڈیا کو ذریعہ بنا کر وہ اس ناپاک کوشش میں کسی حد تک کامیاب ہو گے ہیں آج کا نوجوان اسلامی شخصیات اور قومی رہنمائوں کے بارے میں بنیادی معلومات نہیں رکھتا ہو گا لیکن مغربی اور انڈین شخصیات کے بارے میں پوری معلومات رکھ کر فخر محسوس کرتا ہے علامہ اقبال نے بڑی خوبصورت با کہی کہ مشرقی اقوام کو مغربی تہذیب پر تنقید کی ضرورت ہے اس کی تقلین کی ضرورت نہیں۔
Sacrifices
ہمارے بڑوں کی قربانیاں ہمیں چیخ کر فریاد کرتی ہیں کہ نوجوانوں اب تمہاری ذمہ داری ہے کہ لیکن لوگ کیوں نہیں بدلے ہر شخض خود غرض ہو گیا ہے آج ہر انسان کسی نہ کسی پارٹی سے وابستہ ہے لیکن یہ نہیں کہتا ہم پاکستانی ہیں ملک میں قوانین میں سرف غریبوں کیلئے بڑے لوگوں پر آپ ہاتھ نہیں ڈال سکتے پولیس والوں کو رشوت دے کر لوگ جیل سے باہر آجاتے ہیں۔
زرا سوچیے پاکستانیوں کیا پاکستان ہم نے اس لیے حاصل کیا تھا کہ قانون کی دھجیاں آڑائی جائیں، چند خاندانوں کی اس ملک میں اجارہ داری ہو، ہم امن و امان کا مسلہ پیدا کریں ، ڈکیٹیاں اور چوریں کریں، لوٹ مار کریں اور قتل و غارت کریں اور اغواہ کریں۔اور دولے حصول کیلئے ہر جائز و نا جائز کام کریں ، مائوں اور بہنوں کے سروں سے چادریں نوچیں، آج کا دن تجدید عہد کا دن ہے جو ہم نے اپنے قائد سے کیا تھا کیا ہم بھول گے ہیں کہ پاکستان عظیم قربانیوں کا صلہ ہے ، قافلے اس لئے لٹے تھے، گردنیں اس لئے کٹی تھیں عضاء اس لئے تن سے جدا ہوئے تھے اور عظمتیں اس لئے پامال ہوئی تھیں ، قوم کو ہر قیمت پر آزدی عزیز تھی وہ عرض پاک جسکی بنیاد پر اسلام ، وقار ، اخلاق، انسانی شرف و تہذیب اور انصاف کی محافظ قرار دی گئی تھی ۔
آج 14 اگست کا دن دوبارہ آ گیا ہے یہ یاد دلانے کہ ابھی بھی وقت ہاتھ سے نہیں گیا بلکہ وقت ہمیں اپنی طرف بلا رہا ہے ہمیں وقت کی آواز لبیک کرنا چاہیے۔اور اپنی پریشانیوں پر لگے غلط عزائم ، غلط فیصلوں اور اپنے گناہوں کے چھینٹوں کو اپنے پیارے وطن کی ترقی اور استحکام کیلئے مثبت قدم اٹھا رکر دھو لینا چاہیے یہ با ہمیشہ مد نظر رکھنی چاہیے کہ آزادی ایک بڑی نعمت ہے ایسا نہ ہو کہ ہماری چھوٹی چھوٹی کوتاہیاں ایک طوفان کی صورت اختیار کر لیں اور ہمیں انتھک محنت ، جدوجہد اور بے لوث قربانیوں کے صلے میں ملی ہوتی آزادی سے ہاتھ دھونا پڑیں ۔ یہ وطن ہمارا ہے اور ہماری پہچان ہے اس نعمت کی قدر کرنی چاہیے دل لگا کر پڑھنا چاہیے متحد ہو کر اس ارض پاکستان کی حفاظت کی قدر کرنی ہے اتحاد اور اتفاق سے مل جل کر رہنا چاہیے ہم پاکستان کو نیا پاکستان بنائیں گے اور اپنے پیارے وطن کو ان بلندیوں تک لے جائیں گے اور جہاں زوال کا خطرہ نہ کیونکہ ہماری تاریخ عظیم ، ہمارا رہنما عظیم ، ہمارا ملک عظیم ، ہمارا مذہب عظیم ، ہماری قوم عظیم یاد رکھیے وہ نعرہ جو آج سے 69 سال پہلے ہماری زبان پر تھا ، پاکستان زندہ باد۔