اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ خطے میں اسلحہ دوڑ روکنے کے حوالے سے بھارت نے کسی بھی تجویز کا مثبت جواب نہیں دیا ، نیو کلیئر سپلائی گروپ کی رکنیت کے اہل ہیں امتیازی سلوک عدم توازن کا باعث بنے گا ۔
اسلام آباد میں جنوبی ایشیاء میں نیوکلیئر سیکیورٹی سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیاء میں نیوکلیئر سیکیورٹی نہ صرف خطے بلکہ عالمی سطح پر بھی توجہ کا مرکز ہے ۔ نیوکلیئر سیکیورٹی پاکستان اور بھارت کی مشترکہ ذمہ داری ہے ۔ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، پاکستان نے خطے میں اسلحہ کی دوڑ کے حوالے سے کئی تجاویز دیں، ہماری تجاویز کا کبھی مثبت جواب نہیں آیا ۔
ان کا کہنا تھا پاکستان اپنے دفاع کیلئےکم از کم دفاعی ضروریات پوری کر رہا ہے ، پاکستان نے حال ہی میں بھارت کو ایٹمی تجربات نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط کی پیشکش کی ہے ۔ بھارت کے جارحانہ عزائم خطے کے مفاد میں نہیں، بھارت نے حال ہی میں نیوکلیئر آبدوز متعارف کرائی ۔ پاکستان کا جوہری پروگرام انتہائی محفوظ ہے ۔
سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام عالمی معیارات کو یقینی بنایا ہے ۔ پاکستان این ایس جی کی رکنیت کا اہل ہے، امتیازی سلوک عدم توازن کا باعث بنے گا، پاکستان عالمی سطح پر ایٹمی عدم پھیلاؤ کا بہت بڑا حامی ہے ۔ ماضی میں سیاسی اور تجارتی مقاصد کی خاطر بھارت کو استثنی دیا جاتا رہا ۔ امریکہ نے 2008 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان امتیازی سلوک روا رکھا ۔ این ایس جی میں بھارت کو اہمیت دی گئی تو خطے میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ روکنے کا خواب ادھورا رہے گا ۔
ان کا کہنا تھا پاکستان کا جوہری پروگرام اور ہتھیار استعمال کیلئے نہیں ہیں ، پاکستان کا جوہری پروگرام صرف اور صرف اپنے دفاع کے لیے ہے ، بھارت نے 2008 کے بعد کئی ممالک سے ایسا مواد حاصل کیا ہے جو جوہری سیف گارڈ کے زمرے میں نہیں آتا ، امریکہ کو باور کرایا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے حوالے سے منصفانہ رویہ اختیار کرے ۔ پاکستان کے جوہری پروگرام کو کبھی کوئی خطرہ نہیں رہا، یہاں دہشتگردوں نے بھی کبھی اس پروگرام کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کی، دہشت گردی کی شدید لہر میں بھی ہمارا پروگرام محفوظ رہا اس کی وجہ عوامی اونر شپ ہے ۔