تحریر : سید توقیر زیدی وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے نیوکلیئر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ایٹمی صلاحیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ہمارے نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول کی پوری دنیا معترف ہے دنیا نے بھارتی نیوکلیئر سپلائر گروپ کی ممبرشپ حاصل کرنے کی کوشش کو چین کی مدد سے ناکام بنا دیا۔ انہوں نے سینٹ کو بتایا کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ ہے، اس حوالے سے کسی کو کوئی فکر نہیں ہونی چاہیے۔ اگر حریف اپنی صلاحیت بڑھائے گا تو ہم بھی کوئی پابندی برداشت نہیں کریں گے ہماری سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ بھارت ہمارے غیر ریاستی ایکٹر کی بات کرتا ہے جبکہ ہم نے ان کے ریاستی ایکٹرز کے خلاف ثبوت پیش کئے ہیں بھارت کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے کی خواہش پوری نہیں ہوگی۔
پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام خالصتاً پاکستانی سائنسدانوں کی کوششوں اور صلاحیتوں کا مرہونِ منت ہے۔ اس پروگرام کو ترقی دینے میں دنیا کے کسی ملک نے پاکستان کی فنی اور ٹیکنیکل معاونت نہیں کی، سالہا سال ہمارے سائنسدان دن رات اس پروگرام کو ترقی دے کر اس مقام پر لے آئے کہ یہ خطے میں امن کی ضمانت بن کر سامنے آ گیا۔
Pakistan’s Nuclear Program
قیامِ پاکستان کے فوری بعد بھارت نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان کو جنگ میں الجھا دیا تھا، پھر جب مجاہدین کشمیر فتح کے پھریرے لہراتے سری نگر تک پہنچنے والے تھے تو بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو اقوام متحدہ پہنچ گئے اور ساری دنیا کے سامنے کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دینے کا وعدہ کیا جو آج تک ایفا نہیں ہوا۔ پھر بھارت نے 1965 میں رات کی تاریکی میں لاہور پر تین اطراف سے حملہ کرکے اس پر قبضے کی کوشش کی بلکہ بی بی سی سے یہ خبر بھی چلوا دی کہ لاہور پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔
اس جنگ میں بھی بھارت کو منہ کی کھانا پڑی، پھر 1971 میں بھارت نے مشرقی پاکستان پر حملہ کرکے اسے بنگلہ دیش بنانے میں معاونت کی،جس کے بعد پاکستان نے اپنا دفاع نیو کلیئر قوت میں ڈھونڈا کیونکہ بھارت نے اپنے ہاں اسلحے کے انبار لگا لئے تھے جس کا مقابلہ روایتی ہتھیاروں سے ممکن نہ تھا، پاکستان تدریجاً اس میدان میں آگے بڑھا پھر جب بھارت نے 1998 میں ایٹمی دھماکے کئے تو جواب میں پاکستان کو بھی ایسا ہی کرنا پڑا حالانکہ اس وقت ترغیبات کی ایک لمبی فہرست پاکستان کو پیش کی گئی تھی لیکن پاکستان نے دھماکوں میں اپنے مستقبل کا دفاع جاناکیونکہ ایٹمی دھماکے کے ساتھ ہی بھارتی رہنماؤں اور فوجی نیتاؤں کی زبانیں بے قابو ہو گئی تھیں جس کا جواب ضروری تھا پھر پاکستان نے مزید کامیابیاں حاصل کیں۔
ایٹمی ہتھیاروں کا ڈلیوری سسٹم بنایا، میزائلوں کی ٹیکنالوجی کو ترقی دی اب اس میدان میں پاکستان خود کفیل ہے تو یہ صلاحیت اور قوت ڈیٹرنس کا کام دے رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ 71ء کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی سرحدوں پر کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ کشمیر کی کنٹرول لائن پر اگر کبھی کبھار جھڑپیں ہو جاتی ہیں تو اس کا دائرہ بھی وسیع اس لئے نہیں ہوتا کہ دونوں ملک ایٹمی صلاحیت کے حامل ہیں۔
اس لحاظ سے پاک بھارت امن کا سہرا نیوکلیئر قوت کے سر سجنا چاہیے جس کی وجہ سے جنگ کی نوبت نہیں آ رہی۔ پاکستان کو نیوکلیئر قوت بننے سے روکنے کے لئے ہر حربہ آزمایا گیا ”اسلامی بم” کے پروپیگنڈے کا طوفان اٹھایا گیا، حالانکہ جن ملکوں نے اس سے پہلے اس میدان میں کامیابی حاصل کی تھی ان کے بموں کو عیسائی، یہودی یا ہندو بموں کے نام سے یاد نہیں کیا جاتا تھا۔ اب وقتاً فوقتاً ایسی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں کہپاکستان کا ایٹمی پروگرام محفوظ نہیں ہے،حالانکہ جب سے یہ پروگرام شروع ہوا ہے کوئی چھوٹے سے چھوٹا حادثہ بھی ایسا نہیں ہوا جس سے تابکاری خارج ہوئی ہو اس کے مقابلے میں روس اور بھارت میں تابکاری کے اخراج سے ہزاروں لوگ موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
America
پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہر لحاظ سے محفوظ ہے اور مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے تحفظ میں ہے۔ امریکہ نے متعدد بار اس کا اعتراف کیا ہے۔ ایٹمی توانائی ایجنسی کو بھی اس کا ادراک ہے لیکن اس کے باوجود مخالفانہ پروپیگنڈے کا طوفان نہیں تھمتا، جس میں بھارت کا بھی حصہ ہے جو اس پروگرام کی وجہ سے اپنے عزائم پورے نہیں کر پا رہا۔ اب امریکہ میں صدارتی نامزدگی کے امیدوار ڈونلڈٹرمپ نے بھی اپنی روایت کے مطابق احمقانہ انداز میں لب کھولے ہیں حالانکہ ان کے لاکھوں اہل وطن ان کی باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔وہ امریکی خواتین کے بارے میں بھی غیر محتاط بلکہ فحش گفتگو تک سے باز نہیں آتے۔
مسلمانوں سے تو ان کو اللہ واسطے کا بیر ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں بھارت کے ساتھ پاکستان کا موازنہ بھی کر دیا ہے اور بھارتی ایٹمی پروگرام کو محفوظ قرار دے دیا ہے، جس کا جواب تو سرتاج عزیز نے پہلے بھی دے دیا تھا اور اب بھی کہا ہے کہ دنیا کو اس سلسلے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔بی این پی ریسرچ ڈیسک کی تجزیاتی رپورٹ کے مطابقپاکستان کے امریکہ کے ساتھ جب بھی سٹرٹیجک ڈائیلاگ ہوتے ہیں تو اس سے پہلے یا بعد پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں بے سروپا خبریں بھی کسی منظم مہم بلکہ سازش کے تحت اڑائی جاتی ہیں کہ پاکستان کو پروگرام رول بیک کرنے کے لئے کہا گیا ہے، یا کہا جائے گا۔
بعض اوقات تو یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ پاکستان نے اس ضمن میں کوئی یقین دہانی بھی کرا دی ہے حالانکہ چند روز قبل وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بھی یہ کہہ کر بات ختم کر دی تھی کہ پاکستان پر قرض 100 ٹریلین بھی ہو جائے تو بھی ایٹمی پروگرام پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی نہ اس سلسلے میں کوئی سمجھوتہ ہوگا۔
اب سرتاج عزیز نے بھی دوٹوک اور مسکت جواب دے دیا ہے اس لئے اب نہ صرف اس ضمن میں کوئی غلط فہمی باقی نہیں رہنی چاہیے بلکہ پاکستان کے اندر جو عناصر بے بنیاد و ساوس میں مبتلا رہتے ہیں ان کو بھی تسلی ہو جانی چاہیے کہ پاکستان اس معاملے میں یکسو ہے اور کوئی دباؤ اسے اپنے اس قومی اور قومی سلامتی کے ضامن پروگرام سے روک نہیں سکتا، اس میدان میں وقت کے ساتھ ساتھ آگے ہی بڑھا جائے گا اور ملکی دفاع کے لئے جو قدم بھی ضروری ہوگا، اٹھایا جائے گا۔پاکستان کا دفاع کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا، اس لئے پاکستانی قوم کو اس ضمن میں اطمینان رکھنا چاہیے۔