راولپنڈی (جیوڈیسک) پاکستان اس وقت دنیا میں نیوکلیئر دوڑ میں بھارت کوبہت پیچھے چھوڑ چکا ہے جس کی وجہ سے بھارتی فوج میں کھلبلی مچی ہوئی ہے اور پاکستان کا توڑ کرنے کے لیے بحارے امریکہ اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ میں مصروف ہے۔
ہندوستانی فوج کے سر پر لٹکتی پاکستانی نیوکلیئر تلوار نے بڑی طاقتوں کو سر جوڑنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر باراک اوبامہ کے درمیان دو سالوں میں سات بار ملاقاتیں ہوئیں اور ان ملاقاتوں میں جن اہم موضوع پر بات چیت ہوئی وہ پاکستان کا اٹیمی پروگرام اور چھوٹے نیوکلیئر ہتھیاروں کا خطرہ تھا۔
دفاعی ماہرین میں ایک نئی بحث نے بھارتی حکومت اور بھارتی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو شدید پریشان کر دیا ہے کہ پاکستان کے چھوٹے نیوکلیائی ہتھیار کسی بھی وقت بھارتی فوج کے گھمنڈ کو تہس نہس کر سکتے ہیں ۔ پاکستان کے یہ چھوٹے نیوکلیائی میزائل ہندوستانی فوج کے لیئے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
ہندوستان کے دفاعی پالیسی سازوں کو سب سے زیادہ خطرہ پاکستان کے غوری اور شاہین میزائلوں سے ہے جو ہندوستان کے کسی بھی شہر کو نشانہ بنا سکتے ہیں ، مگر اب ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ چھوٹے نیوکلیائی میزائل میدان جنگ میں فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے استعمال ہونگے یعنی یہ نیوکلیائی بم چھوٹے ہونگے مگر دشمن کے لیے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔
دوسری طرف امریکی دفاعی ماہرین جنوبی ایشیاء میں نیوکلیائی ہتھیاروں کی دوڑ میں نئے موڑ کو خطرناک مان رہے ہیں کیونکہ پاکستان نے نیوکلیائی میزائل ٹیکنالوجی میں جس تیزی کے ساتھ ترقی کی ہے اس نے سب کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔
پاکستان نے پچھلے دس سالوں کے دوران چار ری ایکٹر تیار کیے ہیں جو 25 تا 30 کلو گرام ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا پلوٹینیم تیار کر رہے ہیں ۔ یہ ہندوستان سے چار گناہ زیادہ ہے مگر اب چھوٹے نیوکلیائی بم اس توازن کو مزید پریشان کن بنا رہے ہیں۔