اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) محسن پاکستان اور نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان انتقال کر گئے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پھیپھڑوں میں تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل اسپتال لایا گیا تھا جہاں ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی تھی، ڈاکٹروں نے ایٹمی سائنسدان کو بچانے کی پوری کوشش کی تاہم صبح 7 بج کر 4 منٹ پر وہ دار فانی سے کوچ کر گئے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی ڈاکٹر عبدالقدیر کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ محسن پاکستان کی طبیعت کچھ عرصے سے ناساز تھی۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے بھی ڈاکٹر ڈاکٹرعبدالقدیرخان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ محسن پاکستان کا انتقال قومی سانحےسے کم نہیں ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان 1936 میں بھارت کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد 1947 میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ہجرت کر کے پاکستان آئے۔
ڈاکٹرعبدالقدیر نے انجینئرنگ کی ڈگری 1967 میں نیدرلینڈز کی ایک یونیورسٹی سے حاصل کی، انہوں نے بیلجیئم کی ایک یونیورسٹی سے میٹلرجیکل انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی، بعدازاں انہوں نے ایمسٹرڈیم میں فزیکل ڈائنامکس ریسرچ لیبارٹری جوائن کی۔
مئی 1998 میں پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد کامیاب تجربہ کیا، جس کی نگرانی ڈاکٹر قدیر خان نے ہی کی تھی۔
پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان پہلے پاکستانی ہیں جنہیں 3 صدارتی ایوارڈز سے نوازا گیا، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو دوبار نشان امتیاز بھی دیا گیا، اس کے علاوہ انہیں ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا۔