پاکستان نے اسامہ تک پہنچنے میں امریکا کی مدد کی، سیمور ہرش

 Osama

Osama

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے مشہور تحقیقاتی صحافی سیمور ہرش نے ایک بار پھر کہا ہے کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن تک پہنچنے میں پاکستان نے امریکا کی مدد کی تھی۔

پولٹزر پرائز جیتنے والے سیمور ہرش نے یہ دعویٰ پہلی بار ایک سال قبل اپنے ایک مضمون میں کیا تھا جس نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس دعوے کو جھوٹا قرار دیا گیا جبکہ امریکا کے بڑے میڈیا اداروں نے بھی اسے غلط بیانی پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا لیکن سیمور ہرش نے رواں ہفتے شائع ہونے والی اپنی نئی کتاب ’’دی کلنگ آف اسامہ بن لادن‘‘ میں ایک بار پھر اپنے اس دعوے کو دہراتے ہوئے زور دیا، ان کی بات ٹھیک تھی۔

ایک انٹرویو میں سیمور ہرش نے کہاکہ پاکستان نے اسامہ کو 2006ء میں حراست میں لیا اور سعودی عرب کی مدد سے کئی برسوں تک قید رکھا، جس کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا کہ امریکا اسامہ کے کمپاؤنڈ میں کارروائی کرے گا لیکن بظاہر ایسا دکھایا جائے گا کہ پاکستان اس کارروائی سے بے خبررہا۔ انھوں نے کہا کہ اگست 2010 میں ایک پاکستانی کرنل امریکی سفارتخانے آئے اور پھر اْس وقت کے سی آئی اے اسٹیشن چیف جوناتھن بینک سے ملاقات میں کہا کہ اسامہ ہمارے پاس 4 سال سے ہے۔

مذکورہ کرنل کو بعدازاں امریکا منتقل کر دیا گیا اور آج وہ واشنگٹن کے قریب کسی علاقے میں رہائش پذیر ہیں۔ سیمور ہرش کا کہنا تھا کہ بھارت کی وجہ سے پاکستان مسلسل الرٹ ہے۔ اس کے ریڈار ہر طرح کی حرکت پر نظر رکھے ہوئے ہیں جبکہ اس کے ایف 16 طیارے بھی کسی بھی طرح کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلیے تیار رہتے ہیں۔