اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح طور پر کہا ہے کہ سرمایہ کاری کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی، معیشت کو دھرنوں سے دھچکا پہنچنے کے بعد اب دوبارہ درست سمت میں گامزن کر دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کا دھرنا اب ڈرامہ اور میوزک کنسرٹ رہ گیا ہے جو میڈیا کے تعاون سے چل رہا ہے۔
بین الاقوامی سرمایہ کاری کانفرنس ’’انویسٹ پاکستان‘‘ کے دوسرے روز شرکا سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ حکومت طویل مدتی ترقیاتی منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ جسکے تحت ملک کی مجموعی پیداوار کی شرح نمو میں 7 فیصد تک بتدریج اضافہ ہوگا جبکہ افراط زر یک ہندسی سطح پر برقرار رکھا جائیگا۔
اس کے علاوہ سرمایہ کاری کے تناسب کو مجموعی ملکی پیداوار کے 20 فیصد تک لایا جائے گا جو اس وقت 12 فیصد ہے جبکہ محصولات کو مجموعی ملکی پیداوار کے تناسب سے 14 فیصد تک بڑھایا جائیگا۔ انھوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ پاکستان 2025 سے پہلے 18 ویں بڑی معیشت کے طور پر ابھرے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ لانگ مارچ اور دھرنوں نے ملک کی معیشت پر برا اثر ڈالا۔ لانگ مارچ کی وجہ سے پاکستانی کرنسی 4 فیصد تک گرگئی۔
پاکستان میں 60 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ہماری حکومت آئندہ چند سال میں 9 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا کرے گی۔ او جی ڈی سی ایل کے 7.5 فیصد شیئرز کی نجکاری 10 نومبر تک جبکہ ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈز کی نیلامی نومبر کے آخر تک مکمل کر لیں گے۔ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 5.5 ارب ڈالر سالانہ جبکہ جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکسوں کی شرح 14 فیصد تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی کی قیمتیں نہیں بڑھا رہی جبکہ ایگزام اگلے ماہ سے قائم ہو جائے گا۔