لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پوراور مجلس وحدت المسلمین کے راہنما ناصر شیرازی نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ دونوں جماعتیں آج تحریک انصاف کی طرف سے اعلان کیے گئے یوم سوگ میں شریک ہونگی۔
راہنمائوں نے پر تشدد واقعات اور پی ٹی آئی کے دو کارکنوں کی اموات کا ذمہ دار ن لیگ کوٹھہراتے ہوئے اس کی پر زور الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ہم دکھ کی اس گھڑی میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے شانہ بشانہ ہیں۔ ن لیگ ریاستی دہشت گردی کو پروان چڑھا رہی ہے اور اپنے اس رویے سے تما م جماعتوں کوصف آرا ہونے پر مجبور کر رہی ہے۔
اس موقع پر عوامی تحریک کے صوبائی صدر بشارت جسپال،ساجد بھٹی،قاضی فیض،راجہ زاہد،اور مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید اسد عباس نقوی ،رانا ماجد علی بھی موجود تھے ۔خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ ہمارے اور تحریک انصاف کے درمیان اختلافات کی خواہش رکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔
ہم مستقبل میں متفقہ لائحہ عمل تشکیل دینے کے حوالے سے مسلسل رابطے میں ہیں۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی نے کہاکہ 17جون ماڈل ٹائون کے شہداء کی طرح فیصل آباد کے شہداء بھی کسی ایک جماعت کے نہیں ہم سب کے شہداء ہیں۔
مشکل کی اس گھڑی میں ہم مظلوموں کے ساتھ ہیں ۔ حکمرانوں کو مظلوموں کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں ۔ن لیگ نے ماڈل ٹائون ،اسلام آباد اور اب فیصل آبا دمیں ریاستی دہشت گردی کی انتہا کر دی ہے ،یہ دہشت گردوںکی جماعت ہے،اس کے وزیر کھلم کھلا دہشت گردوں کی سر پرستی کر تے ہیں۔ بہت جلد اینٹی مسلم لیگ ن الائنس تشکیل دیں گے،حکومت سالوں نہیں دنوں اور مہینوں کی مہمان ہے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی طرح فیصل آباد میں بھی غنڈہ گردی کی ابتدا ن لیگ کی طرف سے ہوئی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر پرویز رشید کی پریس کانفرنس اور رانا ثناء اللہ کے بیانات سے حالات مزید بگڑتے نظر آ رہے ہیں۔پنجاب پولیس کو تشدد کرنے کے سوا اور کچھ نہیں آتا۔
رہنمائوں نے اعلان کیا کہ آج(منگل) تحریک انصاف کے ہر شہر میں ہونیوالے یوم سوگ کے احتجاج میں شریک ہونے کے ساتھ ساتھ فیصل آباد میں شہداء کی نماز جنازہ میں شریک ہوں گے ۔خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بتائیں جب احتجاج تحریک انصاف کا تھا تو ن لیگ کے کارکن ڈنڈے اور اسلحہ لے کر وہاں کیوں گئے؟ انہوں نے کہا کہ عدالتیں بھی قطرہ قطرہ فیصلے کرنے کی بجائے ایک ہی بار فیصلہ سنائیں۔تحریک انصاف ڈیڑھ سال سے این اے 122 کا حلقہ کھولنے کا مطالبہ کر رہی تھی جو اب کھولا گیا، اگر یہ فیصلہ قانون کے مطابق 90دن کے اندر ہو جاتا تو یہ حالات نہ ہوتے۔
انہوں نے این اے 122 کا حلقہ کھولنے کا فیصلہ آنے کے بعد ن لیگ کے کارکنوں کی طرف سے عدالت پر چڑھائی کی شدید الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انکا مائنڈ سیٹ ہے ،یہ کسی قانون اور عدالت کو نہیں مانتے ،ہم نے حکومتی جے آئی ٹی کو اس لئے مسترد کیا کہ اس میں ہمارے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی ،حکمرانوں کا دامن صاف ہوتا تو جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کرنے سے نہ ڈرتے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے اور تحریک انصاف کے درمیان کوئی اختلاف نہیں،روزانہ کی بنیاد پر ہمارے درمیان رابطے ہیںاور حکومت گرانے کیلئے اکٹھے ہیں ۔مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے اورباہمی تعاون کے حوالے مشاورت جاری ہے۔ تجویز کی شکل میں ورکنگ پیپر کا تبادلہ کیا گیا ہے۔