اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان بزنس کونسل نے معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے اور موجودہ بحرانی کیفیت سے نمٹنے کے لیے نو منتخب حکومت کو اپنی تجاویز ارسال کردی ہیں جن میں ’’میک ان پاکستان‘‘ کے تصور کو اختیار کرکے ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹ کو فروغ دینے، درآمدات کا متبادل مہیا کرنے کے ساتھ بڑے پیمانے پر روزگار کی فراہمی اور ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
پاکستان کے بڑے نجی کاروباری اداروں پر مشتمل کاروباری پالیسی سے متعلق مشاورتی پلیٹ فارم کی جانب سے نو منتخب وزیر خزانہ اسد عمر کو ارسال کردہ ایک خط کے ذریعے انہیں عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے بھرپور سپورٹ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
پی بی سی نے اپنی تجاویز میں معاشی بحران سے نمٹنے اور سخت معاشی انتظام کے لیے قلیل مدتی اقدامات کے ساتھ آئی ایم ایف یا کسی دیگر ذرائع کا انتخاب کرتے ہوئے منظم معاشی پروگرام اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔ پی بی سی نے وزارت خزانہ اور ایف بی آر میں گورننس کو مضبوط بنانے پر بھی زور دیا ہے تاکہ اصلاحات پر عمل درآمد کے ذریعے صنعت کو بحال اور موجودہ بحرانی کیفیت کا مقابلہ کیا جاسکے۔
بزنس کونسل نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ 28سال میں یہ 13واں موقع ہے جب پاکستان ایک سخت ڈکٹیشن والے قرضوں کے پروگرام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ پاکستان بزنس کونسل نے ’’میک ان پاکستان‘‘ کے تصور کے پیچھے قوم کو متحد کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ روزگار کے مواقع بڑھانے کے ساتھ ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹ میں اضافہ کیا جاسکے۔ درآمدات کو محدود کرنے کے لیے متبادل مہیا ہوسکے اور ٹیکس کا دائرہ وسیع کیا جاسکے۔
بزنس کونسل کے مطابق نو منتخب حکومت کے لیے ملک میں مثبت تاثرات اور ساکھ کے ابتدائی دورانیے کو بنیادی اصلاحات کے لیے استعمال کیا جائے۔ بزنس کونسل نے حکومتی پالیسیوں پر قومی سطح پر اتفاق رائے قائم کرنے کے لیے کونسل آف بزنس لیڈرز کے قیام کی بھی تجویز دہرائی ہے۔
وزارت خزانہ کو ارسال کردہ تجاویز میں صنعتوں کو قابل مسابقت نرخ پر بجلی کی فراہمی کے ذریعے مقامی سطح پر روزگار میں اضافہ اور ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے توانائی کے شعبے میں کیے گئے تمام معاہدوں پر نظرثانی کی بھی تجویز دی ہے جبکہ تمام تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری، ٹرانسمیشن کے نقصانات پر قابو پانے سمیت قابل تجدید اور درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے مقامی وسائل اختیار کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔
بزنس کونسل نے ٹیکس پالیسی کی تشکیل کے عمل کو ٹیکس وصولیوں تک محدود رکھنے کے بجائے اسے سرمایہ کاروں کی ترغیب کے لیے پرکشش بنانے کی تجویز دی ہے۔ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ایف بی آر میں افرادی قوت کی بہتری اور ٹیکنالوجی کے موثر استعمال کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ٹیکسوں کے نظام کو آسان بنانے اور ٹیکس گزاروں کی سہولت کے لیے تمام وفاقی، صوبائی اور لوکل گورنمنٹ ٹیکسز کو نیشنل ٹیکس اتھارٹی کے ماتحت کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ برآمد کنندگان کو ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کے مسئلے کے حل کے لیے برآمدات کو زیرو ریٹ کرنے کا بھی مشور ہ دیا گیا ہے۔
بزنس کونسل نے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح گوشوارے جمع کرانے والوں کے مقابلے میں دگنی مقرر کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔ کارپوریٹ اور سیلز ٹیکس کی شرح خطے کے دیگر ملکوں کے برابر کی سطح پر لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
کونسل نے سپر ٹیکس کے خاتمے، منافع روکے رکھنے پر جرمانوں کے خاتمے، انٹر کارپوریٹ ڈیوڈنڈز پر کیسکیڈنگ ٹیکس کے خاتمے اور فنانس ایکٹ 2007 کی بنیاد پر گروپ ٹیکسیشن بحال کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔