اسلام آباد: پاکستان اور اس کی عوام کے تمام مسائل کا حل آئین پاکستان پر عملدرآمد میں پنہاں ہے مگر افسوس کہ قومی تقاضوںاور عوامی و عصری ضروریات کو پوری کرنے والے آئین پاکستان کو ایک دستاویز بناکر ”صرف طاق “ کردیا گیا ہے اور جمہوریت و آئین کی بالا دستی کے نام پر اقتدار میں آنے والے ہی حکمرانی کے نام پر آئین سے کھلواڑ کرتے ہیں اور ملک میں طبقاتی نظام رائج کرکے استحصال ‘ کرپشن اور منافرت کو فروغ دے کر مایوسیوں کو اس حد تک بڑھاتے ہیں کہ ان کی کوکھ سے جرائم اور بد امنی جنم لیتی ہے جو سیکورٹی و انتظامی اداروں کی نا اہلی اور انصاف کی فراہمی کے ضامن اداروں کی چشم پوشی کے باعث دہشتگردی کا روپ دھار کر عوام و پاکستان دونوں ہی کی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکی ہے اس لئے پاکستان کو مسائل ‘ مصائب و بحرانوں سے نکالنے اور دہشتگردی کے عفریت سے نجات دلانے کیلئے آئین پر مکمل عملدرآمد ناگزیر ہے کیونکہ یہی وہ واحد راستہ ہے جو ملک میں جمہوری انداز سے مثبت تبدیلی کا باعث بن کر قوم کیلئے ذریعہ نجات اور راہ فلاح بن سکتا ہے۔
تنظیم محب وطن روشن پاکستان ….مطالبہ کرتی ہے کہ ٭ ….آئین پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ! ٭ ….تمام آئینی تقاضوں کو پورا کرتے اور آئین کی تمام شقوں پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے سیاسی اثرورسوخ سے آزاد خود مختاروغیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے ! ٭ ….انتخابی کمیشن کی آئینی تشکیل نو کے بعد فوج کی نگرانی میں ملک بھر میں شفاف مردم شماری کرائی جائے اور آبادی کے تناسب سے ازسر نوبلدیاتی ‘ قومی و صوبائی حلقے تشکیل دیئے جائیں ! ٭ ….آئین پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بناتے اور آئینی انتخابی شقوں کی پابندی کے تحت انتخابات کرائے جائیں یعنی آئینی شق 62و 63سمیت دیگر تمام آئینی شقوں کو لاگو کیا جائے اور ان پر پورا نہ اترنے والوں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا جائے ! ٭ ….انتخابات فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں اور پولنگ کیلئے اساتذہ ‘ تدریسی عملے اور دیگر افراد کی خدمات مستعار لینے یا غیر تربیت یافتہ افراد کو یومیہ اجرت پر انتخابات میں خدمات سونپنے کی بجائے الیکشن کمیشن کے تحت انتخابی عملہ بھرتی کیا جائے اور تربیت یافتہ الیکشن کمیشن کے اپنے عملے کے ذریعے انتخابات کرائے جائیں تو سیاسی پارٹیوں ‘ قیادتوں اور ورکروں سے خوفزدہ پولنگ عملہ دھاندلی میں ملوث ہونے کی بجائے جرا ¿ت و ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابی عمل کو شفاف ترین بنانے میں کامیاب ہوسکے گا۔
٭ ….الیکٹرانک پولنگ مشین پر شکوک و شبہات اور تحفظات کا اظہار کرکے صدیوں پرانے اور روایتی و ناقص نظام انتخاب پر زور دینے کا مطلب ”روایتی ہتھکنڈوں “ کیلئے میدان کھلا چھوڑنے کے مترادف ہے اسلئے انتخابات میں الیکٹرانک پولنگ نظام رائج کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی خامیوں کا خدشہ ہے تو انتخابات سے قبل انہیں مکمل طور رپر دور کیا جائے۔
٭ ….کیا عجب طرفہ تماشہ ہے کہ اکثریتی عوام کے مسترد کردہ نمائندے مخالف نمائندوں سے چند ووٹوں کی اکثریت کی بناءپر کامیاب قرار دیکر عوام کی نمائندگی کیلئے چنےاور عوام پر حکمران مسلط کر دیئے جاتے ہیں۔ اس روایتی نظام کا مکمل خاتمہ ہونا چاہئے اور متناسب شرح نمائندگی کے تحت انتخابات کا انعقاد یقینی بناتے ہوئے ٹوٹل رجسٹرڈ ووٹوں میں سے 35 فیصد ووٹوں کے حصول کو کامیابی کی شرط بنایاجائے تاکہ عوامی نمائندگی یقینی ہو سکے۔
٭ ….کرپشن و کمیشن ‘ اختیارات کے ناجائز استعمال ‘ ٹیکس نا دہندگان ‘ قرض معاف کرانے یا ادا نہ کرنے والے افراد و خاندان ‘ کسی بھی قسم کے قانونی مقدمات میں مطلوب یا مفرور افراد پر انتخابات میں حصہ لینے کی پابندی عائد کی جائے اور مذکورہ جرائم میں سے عدالت میں کوئی بھی جرم ثابت ہوجانے یا ان میں سے کسی بھی جرم میں سزا پانے والے فرد و افراد کو ہمیشہ کیلئے نا اہل قرار دیا جائے۔
تنظیم محب وطن روشن پاکستان میں حقیقی جمہوریت کے قیام ‘ انتخابی نظام کی اصلاح اور عوام تک جمہوریت کے ثمرات پہنچانے کیلئے نظام میں بہتری کیلئے یہ چند مطالبات پیش کررہی ہے کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ان مطالبات پر عملدرآمد سے ملک میں شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن ہوگا اور سالہا سال سے سرمائے ‘ طاقت ‘ اختیار ‘اقتدار اور موروثیت کے سہارے ملک وقوم کو لوٹنے والوں سے نجات کا عوامی خواب شرمندہ تعبیر ہوگا اور عوام کے منتخب کردہ حقیقی نمائندے ایوان اقتدار تک پہنچ کر پائیں گے جس سے نہ صرف حقیقی جمہوریت آئے گی بلکہ جمہوریت کے ثمرات عوام تک اس طرح سے پہنچیں گے کہ جمہوریت پر سے اٹھتا ہوا عوامی اعتماد پھر سے بحال ہوجائے گا اور عوامی اعتماد کے سہارے جمہوری نظام ‘ آمریت کے خدشات و خطرات سے محفوظ ہو جائے گا۔