ہر آنکھ اشکبار ہے

Peshawar

Peshawar

تحریر: فیصل شامی
ہر آنکھ اشکبار ہے ،، پوری پاکستانی قوم سوگوار ہے، جی ہاں، سولہ دسمبر کی صبح پاکستانی قوم کو عظیم سانحہ سے دوچار ہونا پڑا،، جی ہاں ملک کی بدترین دہشت گردی کی خبر جب بریکنگ نیوز کے طور سے تمام ٹی وی چینلز پر چلی تو اس نے پاکستانی عوام کیا دنیا بھر کے عوام کے رونگٹے کھڑے کر دئیے جی دوستوں ، پشاور کے سکول پر دہشت گردوں کا حملہ اور جب یہ خبر عوام تک پہنچی تو ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل سراپاء احتجاج بن گیا،،، ہر کوئی یہ سوال اٹھا رہا ہے کہ آخر چھوٹے چھوٹے ننھے منے پھولوں کا کیا قصور تھا جنھیں ناحق سزا دی گئی۔

جی ہاں کتنے افسوس کی بات ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کے سکول میں دہشت گردوں نے اپنی کاروائی کی اور ایک خبر تھی کہ تقریباٰ ڈیڑھ سو کے قریب بچے اور اساتذہ شہید ہو گئے اور بے شمار ذخمی ہیں ،جی ہاں یہ ایسا دردناک ، المناک ، دبترین قومی سانحہ ہے ،، وزیراعظم پاکستان نے قومی سانحہ کے غم میں تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ، تین دن تک قومی پر چم سر نگوں رہے گا ،،دنیا بھر کے رہنمائوں نے بھی پاکستانی عوام سے اظہار تعزیت کیا ، جی ہاں دنیا بھر کے عوام بھی پاکستانی عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں ،، دنیا بھر کے وزراء اعظم نے پاکستانی وزیر اعظم کو فون پر اظہار افسوس کیا اور ترکی میں بھی پاکستانی عوام کے دکھ میں شریک ہونے کے لئے ایک کی بڑی تعداد کو ٹھکانے لگا دیا گیا ،اسی لئے کہا جا رہا ہے کہ یہ حملہ ، یہ دہشت گردانہ کاروائی بھی آپریشن ضرب عضب کا ہی نتیجہ ہے۔

تاہم پاک فوج پر حملے کوئی نئی بات نہیں اس سے قبل بھی پشاور اور علاقہ غیر میں پاک فوج کے افسران و اہلکاران کو دہشت گرد نشانہ بناتے رہے ، کبھی فوجی گاڑیون پر حملہ ہوتا رہا تو تو کبھی ،، پاک فوج کی چوکیوں کو دہشت گردوں نے راکٹوں سے نشانہ بنایا ،،جی ہاں دوستو یاد ہے کہ دہشت گردی ہر دور میں ہوتی رہی لیکن ،، لیکن یقینا یہ سہرا میاں نواز شریف کی حکومت کو ہی جاتا ہے کہ جنھوں نے اپنے دور حکومت میں دہشت گردوں کو نکیل ڈالی ، اور یقینا دہشت گردی کے واقعات میں جس طرح سے نمایاں کمی آئی وہ قابل دید ہے ،، لیکن پشاور سکول میں ہونے والی دہشت گردی نے ساری قوم کو غم میں مبتلا کر دیا ،،تاہم خبر تھی کہ وزیر اعطم پاکستان جناب نواز شریف نے تمام جماعتوں کو دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل طے کر نے کے لئے آل پارٹی کانفرنس بلا لی ،جس میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ، جو انھوں نے قبول کر لی ،، اور یقینا بڑی خوش آئند بات ہو گی کہ ملکی سلامتی اور بقاء کے لئے سارے سیاست دان ایک میز پر بیٹھیں اور دہشت گردوں کے خلاف مل کر نہ صرف آواز اٹھائیں بلکہ انکا قلعہ قمعہ کرنے کے لئے بھی ایک ہو جائیں ،،، تو اس سے اچھی بات کیا ہو گی۔

Peshawar Incident

Peshawar Incident

جی ہاں تحریک انصاف نے ملک گیر احتجاج بھی منسوخ کر دیا ہے ، تاہم عمران خان کا کہنا ہے کہ قومی سانحہ پر ہم سب ایک ہیں ،تاہم وزیر اعظم پاکستان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد سن لیں کہ خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لینگے اور یقینا ایسا ہی ہونا چاہئیے ،جس بے رحمی اور بے دردی سے ظالموں نے ننھے منے پھولوں کو مسلا اس سے بھی زیادہ بے دردی سے دہشت گردوں کو مارنا ضروری ہے ، جی ہاں پاک فوج کے سربراہ جناب جنرل راحیل شریف کا بھی کہنا ہے کہ قوم کے دل پر حملہ کیا ، انکا کہنا تھا کہ دہشت گرد پاکستان ہی نہیں انسانیت کے بھی دشمن ہیں بہر حال بات تو یہ بھی ٹھیک ہے کہ دہشت گرد صرف ملک ہی نہیں بلکہ امت مسلمہ کے بھی دشمن ہیں ، اور یقینا دہشت گردی ایسا عفریت ھے جس نے پاکستان بھر کے عوام کو ہی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ،،، بہر ھال اب وقت ہے متحد ہونے کا ،، تمام سیاستدانوں کو اپنے اپنے اختلافات پس پشت ڈالتے ہوئے صرف اور صرف قومی سلامتی کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے متحد ہونا پڑے گا ۔تاکہ دشمن پھر کوئی وار نہ کر جائے ،،، بہر حال ہمیں یاد ہے کہ چند روز قبل کوئٹہ سے کچھ دوست لاہور آئے اور لاہور کی تعمیر و ترقی دیکھ کر و ہ حیران ہو ئے بغیر نہ رہ سکے ، اور کہنے لگے کہ پنجاب میں تو بہت امن ہے۔

سکون ہے کیسے خوش قسمت ہیں صوبہ پنجاب والے جو آزادانہ گھومتے پھرتے ہیں کسی قسم کی کوئی پراوہ نہیں ،،لیکن کوئٹہ میں تو بغیر اسلحہ کے گھومنا ہی موت کو دعوت دینا ہے ، جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں آغا عبدالماک کی جو بلوچستان کوئٹہ کی مشہور سیاسی و سماجی شخصیت ہیں ، لاہور کسی کام سے آئے تھے لیکن لاہور کی آزادانہ فضاء دیکھ کر جناب آغا عبدالمالک میاں شہباز شریف کی تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے ،،جی ہاں مطلب یہ کہ صوبہ پنجاب ہی ایک ایسا صوبہ رہ گیا ہے جہاں دہشت گردوں کو اپنے ناپاک عزائم پورے کر نے کا موقع نہیں ملتا ،،بہر ھال حالیہ واقع پشاور کے حوالے سے بہت سے دوست بر ملاکہہ رہے ہیں کہ دشمن ملک کی کاروائی ہے ، جی ہاں اپنے مسلمان بھائیوں اور بچوں کا خون بہانے والے اسلام دوست نہیں ہو سکتے ،، جی ہا ں ارشاد ہو تا ہے کہ جس نے ایک مسلمان کی جان لی گویا اس نے پوری انسانیت کی جان لی ،، جی ہاں اسی لئے تو ہم کیا ہمارے بہت سے دوست کہہ رہے ہیں کہ اسلامی ملک میں ناحق معصوم بچوں کے کون سے ہولی کھیلنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے ملک دشمن ہی ہو سکتے ہیں ، بہر ھال اب ہمارے دوست کہہ رہے ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن بھی متحد ہو جائے ملک کی بقاء اور عوام کی خوشحالی کے لئے سب ملک کر جدوجہد کریں ، مشکوک افراد پر نظر رکھیں تو تو بہت سے سنگین واقعات سے بچا جا سکتا ہے ،، بہر حال اب ایک دفعہ پھر حکومت کے لئے مشکل ترین گھڑی بھی ہے تاہم دیکھنا تو یہ بھی ہے کہ حکومت اس امتحان میں کیسے کامیاب ہوتی ہے جی ہاں بہت سے دوست کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردوں سے نبٹنے کے لئے موئثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

جی ہاں دہشت گردوں کا خاتمہ اب بھی حکومت کے لئے بہت بڑا امتحان ہی ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ حکومت دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے کیا اقدامات کرتی ہے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ، بہر حال اجازت چاہتے ہیں آپ سے لیکن اس آس و امید کے ساتھ کہ اللہ کرے حکومت جلد از جلد دہشت گردوں کو نکیل ڈال کر انکا قلعہ قمعہ کر دے تاکہ پاکستانی عوام انجانے ان دیکھے دہشت گردوں کے عذاب سے محروم بھی رہیں اور حکومت کی مظبوطی کے لئے دعا بھی کر تے رہیں بہر حال اجازت ملت ہیں دوستوں بریک کے بعد تب تک کے لئے اللہ نگھبان رب راکھا۔

Faisal Shami

Faisal Shami

تحریر: فیصل شامی