لاہور (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری آج وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرکے انہیں ‘اہم تجاویز’ پیش کریں گے جس کے بارے میں چند پی پی پی رہنماؤں کا خیال ہے کہ کسی صورت معاملات نہ سلجھنے کی صورت میں انہیں وزیراعظم کو ایک ‘بڑی قربانی’ دینے کا مشورہ دے دینا چاہیئے۔ پی پی پی رہنماؤں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی لیگ سے معاملات حل کرنے میں مزید تاخیر سے حکومت کو نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب اس ملاقات میں وزیراعظم کو ‘بڑے دل’ کا مظاہرہ کرنے کی تجویز دیں گے۔
پی پی پی جنرل سیکرٹری سردار لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اگر وزیراعظم کو جمہوریت کی خاطر قربانی دینا پڑتی ہے تو انہیں ایسا کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی جمہوریت کے تسلسل کی خاطر یوسف رضا گیلانی کی برطرفی قبول کی تھی۔ ہم نے محاذ آرائی سے گریز کیا۔ یہ زرداری صاحب کی مفاہمت کی پالیسی ہی تھی جس نے پی پی پی کو اپنے دور میں بڑے بڑے بحرانوں سے باہر نکالا اور اس پورے معاملے میں ن لیگ نے مخالفانہ رویہ اختیار کیے رکھا۔ اگر ن لیگ کی جگہ پر اس وقت پی پی پی ہوتی تو ن لیگ ہماری مخالفت میں کھڑی ہوجاتی۔
کھوسہ صاحب کے مطابق حکومت کو معاملات سلجھانے کے لیے پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے مقابلے میں زیادہ لچک کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ بحران جاری رہتا ہے تو اسے حکومت کی شکست تسلیم کیا جائے گا۔ دوسری جانب انہوں نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت سے بھی مذاکراتی میز پر آنے کی درخواست کی۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ قائد حزب اختلاف کی تجویز جس میں انہوں نے انتخابات میں دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم کے استعفے کی بات کی تھی، کو قبول کرلے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فارمولہ حکومت اور مظاہرہ کررہی دونوں پارٹیوں کے لیے قابل قبول ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت زرداری صاحب کی چار حلقوں میں ووٹوں کی تصدیق کی درخواست قبول کرلیتی تو آج یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی۔ انہوں نے پی ایم ایل این کی قیادت کو مشورہ دیا کہ مسئلے کا حل کرنے کے لیے ن لیگ کی قیادت کو اب زرداری صاحب کے مشورے پر عمل کرنا چاہیئے زرداری کے پنجاب میں کوارڈینیٹر نوید چوہدری نے کہا کہ ن لیگ اگر خود کو اندھیری گلی میں پائے تو اسے مشکل فیصلے کرلینے چاہیئیں۔
انہوں نے کہا کہ شریف صاحب کو زرداری صاحب کی تجویز پر عمل کرنا ہوگا کیوں کہ ہمیں سیاسی نظام کے بچانے کے بارے میں زیادہ فکر مند ہونا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ استعفیٰ دینا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سیاسی پولرائزیشن سے گریز کرنا چاہیئے تاکہ ملک کسی قسم کے انتشار سے دوچار نہ ہوجائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ن لیگ کو پی پی پی مفاہمتی پالیسی پر عمل کرنا چاہیئے۔