امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد الجہنی پاکستان کے دورے کے لیے تشریف لا چکے ہیں وہ آج شاہ فیصل مسجد میں خطبہ جمعہ پڑھائیں گے اور اس کے بعد ۱۳ اپریل کو صبح دس بجے کنونشن سنٹر میں سعودی سفارتخانے کی دعوت پر خطاب کریں گے جس میں ملک بھر کے سیاستدان ،معروف شخصیات،بزنس میں اور مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام شریک ہوں گے ۔اس کے علاوہ ۱۴ اپریل کو وہ پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام مولانا طاہر محمود اشرفی کی دعوت پر چوتھی پیغام اسلام کانفرنس سے خطاب کریں گے جس میں پاکستان بھر سے لوگ شریک ہوں گے اور ۱۵ اپریل کو وہ پاکستان کی معروف شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے اور پاکستان علماء کونسل کی طرف سے دیئے گئے عشائیے میں شریک ہونگے۔امام کعبہ الشیخڈاکٹر عبداللہ بن عواد الجہنی آمد پر ہر پاکستانی کا دل خوشی سے سرشار ہے۔ دنیا بھر میں بسنے والے ہر مسلمان کے دل میں حرمین شریفین کا دلی احترام پایا جاتا ہے۔خانہ کعبہ اور مسجد نبویؐ مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں، اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔ امام کعبہ ویسے بھی اپنی جذباتی اور مسحور کن آواز کی وجہ سے مشہور دس قراء میں شمار ہوتے ہیں۔جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے حج و عمرے کی سعادت عطا کی اور وہ حرم مکی میں ان کی تلاوت سن چکے ہیں،وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب وہ نمازوں میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں تو عازمین حج و عمرہ کے دلوں پر رقت طاری ہو جاتی ہے۔ہم اللہ سے دعا گو ہیں اللہ ہمیں بھی اپنے گھر کا دیدار نصیب فرمائے۔آمین
امام کعبہ کا پورانام عبداللہ بن عواد بن فہد بن معیوف بن عبداللہ بن محمد بن کدیوان الہمیمی الذبیانی الجہنی ہیں، امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ کی پیدائش بروز منگل ۱۱ شوال 1396 ہجری مطابق 13 جنوری 1976 کو مدینہ منورہ میں ہوئی،امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ نے بچپن ہی میں اپنے والد کی نگرانی میں حفظ قرآن مکمل کرلیا تھا، اور 16 برس کی عمر میں مکہ مکرمہ میں منعقدہ عالمی مسابقہ حفظ قرآن کریم میں اول درجہ سے کامیاب ہوئے تھے۔ امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ نے ثانویہ کی تعلیم کے بعد جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کے قرآن فیکلٹی سے بی اے کی تعلیم حاصل کی، تعلیم سے فراغت کے بعد مدینہ منورہ کے ٹیچر کالج میں معيد کی حیثیت سے مقرر ہوئے، اس کے بعدامام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ نے مکہ مکرمہ میں ام القری یونیورسٹی سے ایم اے کی تکمیل کی، اور حال میں ام القری یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کررہے ہیں۔
امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ نے 21 برس کی عمر سے مسجد قبلتین سے امامت کا آغاز کیا،مسجد قبلتین کے بعد مسجد نبوی میں دو برس منصب امامت پر فائز رہے۔اس کے چار برس تک مسجد قبا میں امامت کے فرائض انجام دیئے،ماہ رمضان 1426ھ میں امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ کے نام مسجد حرام میں نماز تراویح کی امامت کا شاہی فرمان جاری ہوا۔
امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ کو عالمی سطح پر مشہور قراء کرام سے اجازت حاصل ہے، جن میں شیخ زیات، مسجد نبوی میں شیخ القراء شیخ ابراہیم الاخضر، امام مسجد نبوی ڈاکٹر علی الحذیفی شامل ہیں۔ امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ کو مسجد حرام، مسجدی نبوی، مسجدی قبا سمیت مسجد قبلتین یعنی چار اہم مساجد میں امامت کے فرائض انجام دینے کا شرف حاصل ہے۔بیت اللہ شریف اور مسجد نبوی ﷺ کے آئمہ کرام کو مسلم امہ میں اتحادویگانگت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ان کی شخصیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے غیر متنازعہ ہے اور وہ صرف بیت اللہ شریف میں آنے والے مسلمانوں کے ہی نہیں، پوری دنیا کے مسلمانوں کے امام ہیں۔ امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہاپنی سادہ مگر پُر کیف آواز میں تلاوت قرآن کی وجہ سے اس حدیث کے مصداق ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ قرآن پاک کو بنا سنوار کر خوش الحانی کے ساتھ پڑھا جائے۔
حرمین شریفین کے آئمہ کرام نے مسلمانوں کو ہمیشہ فرقہ واریت کے خاتمے اور امت واحدہ بننے کی ترغیب دی ہے۔ مختلف مسلم ملکوں میں ا ن کے دوروں سے فرقہ واریت میں تشدد اور قتل و غارت گری کے فتنے کو ختم کرنے میں بھی یقینی طور پر مددملتی ہے اور گمراہی کے شکار نوجوانوں کو بھی پتہ چلتا ہے کہ اصل دین یہی ہے، جس کی تعلیم آئمہ حرمین دے رہے ہیں۔برادر اسلامی ملک کی یہ بہت بڑی خوبی ہے کہ وہ جہاں دنیا بھر میں دعوت دین کو پھیلانے اور دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے بے پناہ وسائل خرچ کرتا ہے، وہیں او آئی سی اور رابطہ عالم اسلامی جیسے پلیٹ فارموں کے ذریعے مسلمانوں میں اتحادویکجہتی کی فضا پیدا کرنے میں بھی اس نے ہمیشہ بھرپور کردار اداکیا ہے۔
پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات چونکہ شروع دن سے انتہائی مضبوط اور مستحکم رہے ہیں، اس لئے وطن عزیز پاکستان کا ہر شہری، چاہے وہ کسی بھی مکتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا کیوں نہ ہو، سرزمین حرمین الشریفین کے لئے ہمیشہ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے دعائیں کرتا ہے اور سعودی عرب کا نام سنتے ہی محبت، اخوت اور ایثار و قربانی کا جذبہ اس کے دل میں جاگزیں ہونے لگتا ہے۔
پاک سعودی تعلقات اگرچہ ابتداء سے ہی خوشگوار رہے ہیں لیکن شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت زیادہ فروغ ملا۔ انہوں نے پاکستان سے تعلقات بڑھانے اور صرف دونوں ملکوں کو قریب کرنے کے لئے ہی نہیں، پوری اْمت مسلمہ کے اتحادکے لئے زبردست کوششیں کی، جس پر دنیا بھر کے مسلمان انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور سبھی مسلم حکمرانوں کو ان جیسا کردار ادا کرنے میں کوشاں دیکھنا چاہتے ہیں۔سعودی عرب ان چند ممالک میں سے ایک ہے، جس نے ہمیشہ ہر مشکل مرحلے میں پاکستان کی مدد کا حق ادا کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسلام پسند اور محب وطن حلقوں کی کوشش ہوتی ہے کہ سعودی عرب کے اسلامی اخوت پر مبنی کردار سے پاکستان کی نوجوان نسل کو آگاہ کیا جائے اور اس کے لیے وہ اپنا کردار بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔اس کے علاوہ فروری میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی دو روزہ دورے پر تشریف لائے انہیں پاکستان سے اتنا پیار اور محبت ملا کہ وہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ مجھے سعودیہ عرب میں پاکستان کا سفیر سمجھا جائے اور اس کے علاوہ انہوں نے مختلف پراجیکٹس کے معاہدوں پر دستخط کیے اور جب وہ ملک پاکستان سے لوٹے تو محبتیں اور بھائی چارگی اور امن کا پیغام لے کر لوٹے۔میرے نزدیک امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہکے دورہء پاکستان سے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کے حوالے سے ان شاء اللہ دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔پاکستان کے حوالے سے بھی امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ مثبت سوچ رکھتے ہیں ۔2016ء میں عبدالمالک مجاہد ڈائریکٹر دارلسلام کی کتاب سنہری سیرت کی تقریب رونمائی کے موقع پر انہوں نے ریاض میں پاکستانی سفارتخانے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہاسلام کے رشتے سے پاکستان اور سعودی تعلقات آپس میں مضبوط ہیں اور وہ پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہیں ۔امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ کوایک بار پھر خوش آمدید جیسے وہ پاکستانیوں کو دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہیں پاکستانی بھی انہوں دل کی گہرائیوں سے چاہتے ہیں۔
اس سے قبل 2006 ء میں امام کعبہ الشیخ عبدلرحمن السدیس ،تین سال قبل ڈاکٹر خالد الغامدی پاکستان اور دو سال قبل جمعیت علماء اسلام اور گزشتہ سال مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سالان اجتماعات پر فضیلۃ الشیخ اما م کعبہ صالح بن طالب بھی پاکستان کے دورے پر تشریف لائے توپاکستانی قوم نے ان کا مثالی استقبال کیا، ان کی وطن عزیز آمد کو پاکستانی قوم کے لئے ایک بڑا اعزاز قرار دیا اور ان کی عزت و تکریم میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔امام کعبہ الشیخ عبدالرحمن السدیس نے دورہ کے موقع پر بادشاہی مسجد میں خطاب کے موقع پر اختتام میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا اور یہ ثابت کیا پاکستان اور سعودیہ عرب کی مثال ایک جسد واحد کی طرح ہے اور دونوں ایک دوسرے کی مشکل گھڑی میں ایک ساتھ کھڑے ہیں۔
پوری پاکستانی قوم اپنے محسن امام کعبہ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد حفظہ اللہ کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتی ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دوستی، محبت اور عقیدت کے یہ لازوال رشتے ہمیشہ قائم و دائم رہیں گے اور یاد رہے امام کعبہ صرف سعودی عرب حرم مکی ہی نہیں پوری ملت اسلامیہ کے امام ہیں۔دشمنان اسلام کی جانب سے برادر اسلامی ملکوں کے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی مذموم سازشیں ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہوں گی۔