بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پرجوش حامی گورنر پنجاب چوہدری سرور کے منظر عام سے ہٹتے ہی پی آئی اے نے تارکین وطن پر ایک اہم فلائٹ روٹ کی بندش کا بم گرا دیا ہے ، تارکین وطن کے حقوق کے تحفظ اور نگرانی کی خواہش کے تحت پنجاب کی گورنر شب کی زمہ داری قبول کرنے کرنے والے چوہدری سرور کے مختصر دور میں وہ اگرچہ تارکین وطن کو موجودہ حکو مت کی جانب سے کو ئی بڑی خوشخبری نہ دلوا سکے لیکن انہوں نے در بدر بھٹکنے والے ہم وطنوں کی کوئی حق تلفی بھی نہ ہونے دی۔، تاہم جونہی انہوں نے ا ختیارات کی کمی کا شکوہ کرتے ہوئے انتہائی بے بسی کے عالم میں اپنے استعفی کا اعلان کیا
تو پی آئی اے کی نا اہل انتطامیہ فورا حرکت میں آئی اور لاچار و مدد گار تارکین وطن پر چڑھ دوڑی ۔ اور ایک جابرانہ فرمان کے تحت ایک منافع بخش روٹ کے سینے میں خنجر گھونپ دیا۔آخری اطلاعات آنے تک نواز شریف حکومت کے شدید اصرار پر پاکستان آنے اور اپنی مر ضی سے برطانوی شہریت ترک کر دینے والے ایک سابق اہل گورنر مایوس ہو کر انگلینڈ واپس لوٹ گئے ہیں جبکہ نااہل وزرا کی فوج پانی ،بجلی ، گیس اور پٹرول سے محروم ملک میں دھندناتی پھر رہی ہے۔
گزشتہ تین دہائیوں سے پی آئی اے کی کی کاردگی شرمناک ہے، بین الاقوامی فلائٹس کی وانگی میں تاخیر، جہازوں کی خرابی ، ایندھن کی کمی اور ہوائی سفر کے بین ا لاقوامی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی وجہ سے پی آئی اے انتظامیہ کو آئے روز وارننگ ملنا معمول کی بات بن گئی ہے افسوس ناک بات یہ ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں سے پی آئی اے کے خراب جہازوں میں سفر کرنے نتیجے میں جان گنوانے کے تاثر کا ا مکان بھی مسافروں کے دلوں جگہ بنا چکا ہے ۔
اس کے باوجود جزبہ حب الوطنی، ڈائرکٹ فلائٹ،زبان کی سہولت کے باعث آج بھی بیرون ملک مقیم پاکستانی قومی ایئر لائن کو ترجیح دینے پر مجبور ہیں ۔ بات یہاں تک جا پہنچی ہے کہ پچھلے دنوں میلان میں اترنے والے قومی جہاز کے عملہ کے بعض ملازمین سے ہیروئن بھرے بیگ برآمد ہونے سے ملکی ایئر لائن کی پوری دنیا میں شدید بدنامی ہوئی ، مقامی لوگ دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کو لعن طعن کرتے نظر آئے۔ ستم ظریفی یہ ہے
پی آئی اے میں بھرتی شدہ ضرورت سے زیادہ بڑا عملہ تنخوہوں اور اوور ٹائمز کے نام پر ائیر لائن کے سارے وسائل کھا جاتا ہے، رہی سہی کسر ا ئیر لائنز کی ٹریڈ یونینز اور سیاسی مداخلت کی بنا پر لوٹ کھسوت پوری کر دیتی ہے ۔ اب کو ئی بتائے کہ نئے جہاز کہاں سے خریدے جائیں گے؟ اور نئے و منافع بخش فلائٹ روٹس کیسے کھلیں گے؟
PIA
سپین میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے وزیر اعظم نواز شریف سے التجا کی ہے کہ پی آئی اے کی بارسلونا ٹو اسلام آباد فلائٹ بند نہ کی جائے، اس روٹ کی بندش سے سپین میں مقیم پاکستانی دیگر ائیر لا ئینز اکا رخ کرنے کے باعث وقت کے ضیاع اور پیسوں کے اضافی بوجھ تلے دب جائیں گے۔ ہر سال چار ارب ڈالر سے زیادہ زر مبادلہ وطن عزیز منتقل کرنے والے تارکین وطن کی اس معصوم اور بے ضرر سی خواہش کو پزیرائی ملنے کا آخر ی خبریں آنے تک کوئی امکان نہیں تھا
کیونکہ اگلے ہفتہ سات فروری کو بارسلونا سے اسلام آباد جانے والی پرواز پی کے نائین سیون سکس اس روٹ آخری فلائٹ ہو گی اور اس کے بعد یہ روٹ مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا سرکاری طور پراس اہم روٹ کی بندش کی وجہ جہازوں کی کمی بتایا گیا ہے ۔ کیا ہی بہتر ہوتا اگر سرکاری طور پر یہ بھی بتا دیا جاتا کہ پی آئی اے جس میں اینٹ اکھاڑو تو پائلٹ نکلتا ہوتا ہے اور کاک پٹ میں داخل ہوئے بغیر تنخوا ہیں پھاڑتا ہے ، حکومت روٹس کی بندش اور جہازوں کی کمی کے بعد ان کا کیا اچار ڈالے گی ؟
ایمریٹس ائیر لا ئینز جیسا کامیاب ہوائی بیڑہ تیار کر نے میں کامیاب معاونت دینے والی ما ضی کی نامور پاکستان ا نٹرنیشنل ائیر لا ئینز( پی آئی ا ے) نے یورپی ممالک کے لئے فلائٹ آپریشن محدود کرنا شروع کر دیا ہے ، بارسلونا روٹ تو گیا، لیکن کیا پی آئی اے انتظامیہ اپنی مہم جوئی مزید جاری گی؟ میرے خیال میں اس کا انحصار تارکین حکومت کے حقوق سے غا فل اور مصنوعی بحرانوں میں گھری موجودہ حکومت پر ہے ۔