کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) ڈی جی سول ایوی ایشن نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے کسی پائلٹ کے پاس بھی جعلی لائسنس نہیں اور پاکستانی ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹس کو خود لائسنس جاری کیے۔
ڈائریکٹر جنرل پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ناصر جامی اور سیکرٹری ایوی ایشن نے اومان سول ایوی ایشن کے سربراہ کو خط لکھا ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستانی پائلٹس کو جاری کردہ تمام لائسنسوں کا فارنزک کرلیا گیا ہے، لائسنسنگ کیلئے کمپیوٹر پر ہونے والے امتحانات میں کچھ تضادات اور مسائل موجود ہیں اور ایسے پائلٹ جن کے لائسنس پر معمولی سا سوالیہ نشان بھی تھا انہیں مشتبہ قرار دے کر گراؤنڈ کر دیا گیا اور وضاحت طلب کی گئی ہے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن حسن ناصر جامی نے اپنے خط میں لکھا کہ ایوی ایشن اصلاحات کے دوران لائسنسز کی تصدیق کا عمل کیا گیا، پروسیجر میں بعض خامیوں کی نشاندہی ہوئی ہے جنہیں دور کیا جارہا ہے جب کہ چند کمپیوٹرائزڈ اعتراضات کے بعد مشکوک پائلٹس کو فلائٹ سے منع کیا گیا۔
خط میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیرونی دنیا سے اب تک 104 پائلٹس کےلائسنس کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا گیا اور ان 104 پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
پاکستان کی سول ایوی ایشن کو مختلف ممالک کی جانب سے پائلٹوں سے متعلق سوالات موصول ہوئے تھے جس پر ڈی جی سی اے اے نے اپنے خط میں واضح کردیا ہے کہ پائلٹوں کو جاری کردہ تمام لائسنس اصلی اور درست ہیں۔
ڈی جی سی اے اے نے اپنے خط میں کہا کہ جعلی لائسنس سے متعلق خبریں میڈیا اور سوشل میڈیا میں غلط طریقے سے پیش کی گئی ہیں۔
دوسری جانب جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ نے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے قومی ائیرلائنز کے 85 پائلٹس کے لائسنسز کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے 34 پائلٹس کے لائسنس سی اے اے نے بدستور معطل کر رکھے ہیں جب کہ 51 پائلٹس کے لائسنس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔
جعلی لائسنس کے معاملے کا پسِ منظر وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے چند روز پہلے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 262 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔
جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی لسٹ جاری کی تھی۔
مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 30 جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کیلئے معطل کیا تھا۔
ای اے ایس اے کی جانب سے پابندی کے بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کی آمد پرپابندی عائد کردی تھی جب کہ گزشتہ دنوں ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔
اس کے علاوہ ملائیشیا نے بھی پاکستانی پائلٹوں کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا جب کہ متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایمریٹس ائیرلائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور فلائٹ آپریشن افسران کے مشکوک لائسنس کی جانچ پڑتال کے لیے پاکستانی حکام کو خط لکھا ہے۔
امریکا نے جعلی لائسنس کا معاملہ سامنے آنے پر پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کردی۔
حکومت کی جانب سے مشکوک پائلٹس کی فہرست میں خامیاں سامنے آئی ہیں جس کے بعد پائلٹس کی ایسوسی ایشن پالپا نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔