کراچی (جیوڈیسک) ایران کی جانب سے پاکستانی پلاسٹک انڈسٹری کو جوائنٹ وینچر کے تحت مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبے قائم کرنے پیشکش کردی گئی ہے۔ یہ بات پاکستان میں تعینات ایرانی کمرشل اتاشی مراد نعمتی نے پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے تحت کراچی ایکسپوسینٹر میں پہلے 3 روزہ ’’پلاسٹک پروڈکٹ شو‘‘کے دورے کے موقع پرکہی۔
انہوں نے پاکستان میں تیار ہونے والی پلاسٹک مصنوعات کے بلند معیار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستانی انڈسٹری کیلیے خام مال کی درآمدات کو سہل بنانے کی غرض سے علیحدہ تجارتی بینک قائم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے جس سے دونوں ممالک کے تاجروں وصنعت کاروں کیلیے درآمدی وبرآمدی سرگرمیوں میں ادائیگیوں کا نظام بہتر ہوجائے گا۔
اگرادائیگیوں کا نظام بہتر ہوگیا تو پاکستان کی پلاسٹک انڈسٹری اپنا85 فیصد خام مال جن میں ایچ ڈی پی ای، ایل ڈی پی اور پی پی شامل ہیں ایران سے سستے فریٹ پر درآمد کرسکے گی۔ اس موقع پر پاکستان پلاسٹک مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفرسعید نے بتایا کہ پاکستان سے سالانہ 45 کروڑ ڈالر مالیت کی پلاسٹک مصنوعات مشرق وسطیٰ، افغانستان، دبئی اور افریقی ممالک کو برامد ہورہی ہیں لیکن پاکستان میں سیلزٹیکس ریفنڈ کے ناقص نظام اور کرپشن کی وجہ سے پلاسٹک انڈسٹری اپنی بھرپور صلاحیت رکھنے کے باوجود اپنی مصنوعات کی بیرون ملک مارکیٹنگ اور برآمدات میں دلچسپی نہیں رکھتی، یہی وجہ ہے کہ پاکستانی پلاسٹک مصنوعات کی برآمدات طویل دورانیے سے محدود ہیں۔
انہوں نے وفاقی وزارت خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ سیلزٹیکس ریفنڈکے رائج نظام میں حقیقی بنیادوں پر شفافیت متعارف کرائیں تاکہ انڈسٹری پراعتماد انداز میں اپنی برآمدی سرگرمیوں کو فروغ دے سکے۔ انہوں نے ادائیگیوں کے نظام میں بہتری لانے کیلیے ایران کے علیحدہ تجارتی بینک کے قیام میں دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگرادائیگیوں کا نظام بہتر ہوجائے تو پاکستان کی پلاسٹک انڈسٹری ایران سے بنیادی نوعیت کا خام مال درآمد کرکے اپنی پیداواری لاگت میں یکدم5 فیصد کی کمی کر سکتی ہے۔