تحریر : وقار احمد اعوان عام انتخابات قریب ہیں، اور شاید اسی لئے تو تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے لنگوٹ کس لئے ہیں۔اس بارے کوئی نہیں جانتا سوائے رب پاک کے کہ کون آئندہ وفاق اور صوبوں میں کامیابی کے جھنڈے گاڑے گا البتہ حالات انسان کو آنے والے وقت کا کچھ اندازہ ضرور دے جاتے ہیں،جیسے ملک خداداد میں یومیہ کی بنیاد پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سیاسی اجتماعات کا سلسلہ زوروشور سے جاری ہے،اسی کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف،پاکستان پیپلز پارٹی،جمعیت علمائے اسلام (ف) ، عوامی نیشنل پارٹی بھی کہیں کہیں پاور شوز کرتی نظرآرہی ہیں۔تاہم عوامی جھکائو بارے ابھی کوئی نہیں جانتا،کیونکہ ان باتوں میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے جلسوںمیں نوجوان تو خوب جوش وخروش کا مظاہرہ کرتے نظرآتے ہیں لیکن پاکستان تحریک انصاف کو کوئی ووٹ نہیں دیتا۔
یہی حال مذہبی جماعت ،جماعت اسلامی کا بھی ہے۔جس کے اسلامی اجتماعات میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں مگر اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی جماعت اسلامی اپنا ووٹ بینک واضح نہیں کرسکی۔خیر بات کریںگے آئندہ عام انتخابات میں ہار جیت کی۔یہ بات تو ہمیں اچھی طرح سے اپنے پلے باندھ لینی چاہیے کہ آئندہ عام انتخابات میں کامیابی صرف اسے نصیب ہوگی جو عوامی ہو یا پھر دوسرے الفاظ میں عوام کی خدمت میںجت گیاہو۔کیونکہ عوام ہر پانچ سال بعد اپنا عوامی نمائندہ صرف اس مقصد کے لئے چنتے ہیںکہ وہی نمائندہ اقتدار کے ایوانوں میں جاکر ان کے جائز مسائل ضرور بالضرور حل کرے گا۔انہی تمام باتوںکو مدنظر رکھ کر یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ آئندہ عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ(ن) ہی ملک خدادادمیں اپنی حکومت بنائے گی۔یادرہے کہ ہم ایسا دعوے سے ہرگز نہیںکہہ رہے لیکن حالات کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے ضرور عوام پاکستان مسلم لیگ(ن) کو ووٹ دینے میں خوشی محسوس کریں گے۔
اس بارے ملکی حالات ذرا ملاحظہ ہوں۔جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ 2013کے عام انتخابات میںوفاق میں اورصوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ(ن)،سندھ میںپاکستان پیپلز پارٹی،خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک جبکہ بلوچستان میںمخلوط حکومت قائم ہوئی ، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے اقتدارمیں آتے ہی کئی میگا پراجیکٹس کی باقاعدہ شروعات کی جن میں سی پیک سب سے زیادہ اہمیت کا حامل منصوبہ ہے کہ جس پر پوری دنیا کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔اسی کے ساتھ بے روزگا رنوجوانوں کے لئے بلا سودقرضے،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم 1200سے بڑھا کر 1800کردی،ملتا ن موٹروے،کئی چھوٹے ڈیموں کی تکمیل ،پٹرول کو 114سے کم کر کے86پر لاکھڑا کردیا،اور وہ سب کچھ جس کا عوام کو ایک عرصہ سے انتظار تھا۔اسی ساتھ ملک کے سب سے بڑے آبادی والے صوبہ میں ترقیاتی کاموںکا جال بچھا دیاگیا ۔جبکہ اس کے برعکس صوبہ سندھ،صوبہ خیبرپختونخوااور صوبہ بلوچستان کو کیا ملا صرف احساس محرومی۔تینوںصوبوںمیں گزشتہ پانچ سالوںمیںکوئی بھی میگا پراجیکٹ شروع نہ کیاجاسکا،اور جو شروع ہوا اس سے عوام کس قدر نالاں نظرآتے ہیں وہ عوامی سروے کے ذریعے بھی بہتر بتایا جا سکتا ہے۔
بہرکیف بات ہورہی تھی آئندہ عام انتخابات کی کہ جس میںپاکستان مسلم لیگ(ن) کی جیت یقینی ہے کیونکہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے عوامی کارناموںکی بدولت آج سی پیک جیسے میگا منصوبہ کو پوری دنیا سراہتے ہوئے نہیںتھکتی ۔اس منصوبہ پرپوری دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں،البتہ کئی سیاسی جماعتیں مذکورہ منصوبے کو اپنا منصوبہ سمجھ رہی ہیں مگر نہ جانے یہ واضح کرنے سے بھلا کیوں کتراتی ہیں کہ سی پیک منصوبہ کے شروع کرنے کے محرکات کیا تھے۔
سی پیک کو پاکستان میں لانے والا کون ہے؟یقینا اس بارے دلیل سے بات صرف پاکستان مسلم لیگ(ن) کی قیادت ہی دے سکتی ہے۔کیونکہ یہ باتیں اذکار رفتہ ہوچکی کہ پاکستان عوام کو ترقی کے اس جدید دورمیںبے وقوف بنایاجاسکتاہے،پاکستان عوام باشعور ہے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا اچھے سے جانتی ہے۔یہ الگ بات ہے کہ ہمارے چند ذہنی مفلوج تجزیہ کار جن کی دال گلنے نہیںپاتی اپنی اِدھر اُدھر کی آرائوںسے عوام کو دھوکے میںضرور رکھتے ہیں۔تاہم عوام اب جاگ چکی ہے اور بخوبی جانتی ہے کہ انہیںکیا کرنا ہے اس لئے وقت کا انتظا رکریں وقت اپنا فیصلہ ضرور سنائے گا۔