تحریر : حذب اللہ مجاہد ٭خبر آئی ہے کہ پاکستان کے شہر لاہور میں پولیس نے ایک ایسے گروہ کو گرفتار کرلیا ہے جومردار گدھے کے گوشت کو مارکیٹ میں گائے اور بھینس کا گوشت کہہ کر فروخت کرتے تھے۔٭خبر آئی ہے کہ پاکستان کے ضلع قصور میں ایک گروہ گرفتار ہوا ہے جو گذشتہ کئی سالوں سے کم عمر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا مرتکب ہوتے آرہے تھے اور ان بچوں کے ویڈیو کلپ بنا کر انکے والدین کو خاموش رہنے پربلیک میل کرتے تھے۔٭خبر آئی ہے کہ پاکستان کے شہر کوئٹہ میں پولیس نے ایک ایسے پچاس سالہ رکشہ ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے جس نے ایک 14سالہ بچے کو سکول سے پک کرنے کے بعد گھر لے جانے کے بجائے اسے کہیں اور لے جاکر جنسی زیادتی کا نشان بنایا تھا۔٭خبر آئی ہے کہ پاکستان کے شہر کراچی میں ایک ایسا گروہ گرفتار ہوا ہے کہ جو انسانی خون میں کیمیکل اور پانی ملا کر ایک بوتل خون سے تین بوتل بنا کر مریضوں کو فروخت کرتے تھے۔
٭خبر آئی ہے کہ پاکستان کے ضلع بھکر میں پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کرلیا ہے جو قبروں سے لاشوں کو نکالنے کے بعد ان کو پکا کر کھا جاتا تھا۔ ٭خبر آئی ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا گروہ گرفتار ہوا ہے جو مردہ گائے اور گدھے کی گوشت سے کوکنگ آئل تیار کرکے مارکیٹ میں فروخت کرتے تھے۔ ٭خبر آئی ہے کہ پاکستان میں پولیس نے ایسے کچھ لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے جو چوہے کی گوشت کا قیمہ بنا کر پھر اس قیمے سے قیمے والے سموسے تیار کرکے مارکیٹ میں فروخت کرتے تھے۔
٭خبر آئی ہے کہ پاکستان میں ایک گرو ہ گرفتار ہوا ہے جو قربانی سے پہلے کم عمر جانوروں کو نقلی دانت لگا کر مارکیٹ میں قربانی کیلئے فروخت کرتے تھے۔ ٭خبر آئی ہے کہ پاکستان میں کچھ ایسے لوگ بھی گرفتار ہوئے ہیں جو کتے کے گوشت کو بکرے کے گوشت کے نام پر مارکیٹ میں فروخت کرتے تھے۔ ٭خبر آئی ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا گروپ بھی گرفتار ہوا ہے جو مصالحوں کے اندر لکڑی کا برادہ مکس کرکے مارکیٹ میں فروخت کرتے تھے۔ ٭خبر آئی ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا گروہ بھی گرفتار ہوا ہے جو سور کی چربی کو آئس کریم میں استعمال کرتے تھے۔
Pakistan
٭خبر آئی ہے کہ پاکستان کے ایک انتہائی حساس ادارے نادرا نے افغانستان کے صدر کو پاکستان کا کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ جاری کردیا ہے۔ ٭خبر آئی ہے کہ پاکستان میں ایک ایسا گروہ گرفتار ہوا ہے جو کہ دودھ میں پانی کے ساتھ ساتھ شیمپو ملا کر عوام کو فرخت کررہے تھے۔ یہ سب خبریں جب لاہور کے گلبرگ ٹائون کے رہائشی میاں وقاص تک پہنچیں تو وہ غصے سے لال پیلے ہوگئے اور ہڑبڑا اٹھے کہ” یہ سب بھارتی اور امریکی سازشیں ہیں یہ ہمارا میڈیا تو پورا کا پورا بکا ہوا ہے پاکستان کو بدنام کرنے کی خاطر اس قسم کی خبریں نشر کی جارہی ہیں ہمارے میڈیا میں سب را اورسی آئی اے کے چمچے بیٹھے ہوئے ہیں”
لیکن جب یہی خبریں درہ آدم خیل کے رہائشی ازمیر خان اور آواران کے رہائشی میرین بلوچ کے کانوں تک پہنچیں تو وہ ان بھارتی اور امریکی سازشوں (جن کا ذکر میاں وقاص نے کیا تھا) کو ناکام بنانے کیلئے آواران اور درہ آدم خیل ہونے والے ممکنہ آپریشن کی تباہ کاریوں سے بچنے کیلئے اپنے خاندان اور مال مویشیوں کو لیکر کسی دوسرے علاقے کی طرف ہجرت کرنے کیلئے تیاری کرنے لگے
لیکن دوسری طرف وادی مہران کے صحرائے تھر کا رہائشی مائی وسایو اور اس کا خاوند بھورا بھیل ان تمام خبروں سے بے خبر اس پریشانی میں مبتلا تھے کہ ان کا ایک بچہ تو بھوک اور پیاس سے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دے چکا تھا مگر دوسرے بچے کو کس طرح بھوک اور پیاس نامی ان جان لیوا بیماریوں سے بچایا جائے۔