کوٹ ادو (جیوڈیسک) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا ہے کہ احتساب اور کرپشن کے چاچے مامے سینیٹ میں اکٹھے ہو گئے، ڈھولکی پر بندروں کی طرح ناچنے والوں کو سیاست سے نکالنا ہو گا۔
کوٹ ادو میں جلسے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی جنگ مستحکم پاکستان لڑ سکتا ہے۔ عالمی دباؤ سے نکل کر پاکستان کی بقا کی جنگ لڑنا ہو گی کیونکہ امریکا بھارت کو طاقت ور بنا کر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ ہمارے ادارے اس چیز کا ادراک رکھتے ہیں لیکن غلامانہ فکر کی وجہ سے مجبور ہیں۔ آج ایران ہمارے ساتھ نہیں، اسی کو تنہائی کہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام اور مسلمان کو برباد کرنے کے لیے دہشت گردی کی جنگ چھیڑ دی گئی، ہمارا ملک ان کی پیروی کر رہا ہے۔ مسلمانوں پر بمباری اور ہم سوئے ہوئے ہیں، یہ سارا کچھ منصوبہ بندی کے تحت ہو رہا ہے۔ ان کے پکے پکائے ایجنٹ ملک میں بھی موجود ہیں۔ جس انگریزسے آزادی اسی کی گود میں دوبارہ دھکیلا جا رہا ہے۔ مغرب کی تہذیب کو مسلط کیا جا رہا ہے۔ ہمیں کہتے ہیں مدارس کے خیر خواہ اور انہیں قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں۔ ہم تو دعویٰ کرتے ہیں ہم قومی دھارے میں آپ اسلامی دھارے میں شامل ہو جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دیکھ رہے ہیں آسمانوں سے اترنے والوں کو اعلیٰ منصوبوں پر بٹھاتے ہیں۔ کون سی نادیدہ قوتیں ہیں جو ہماری حق حکمرانی کو چیلنج کرتی ہیں۔ کس کی ڈھولکی پر یہ بندروں کی طرح ناچتے ہیں ان کو سیاست سے نکالنا ہے۔ جب تک ان کے اصل چہروں تک نہیں پہنچتے اصل جمہوریت نظر نہیں آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ زرداری کہتے ہیں چکر چلایا اور عمران کو پھنسایا، کپتان کا کہنا ہے کہ گند میں پیپلز پارٹی کو نہلایا، احتساب اور کرپشن کے چاچے مامے سینیٹ میں اکٹھے ہو گئے، ڈھولکی پر بندروں کی طرح ناچنے والوں کو سیاست سے نکالنا ہو گا۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں عجیب مقابلے ہو رہے ہیں۔ بڑے بڑے لوگ سرمائے کی طرف گدھ کی طرح جھپٹ رہے ہیں۔ ایک دوسرے کیخلاف محاذ کھڑا کر کے چور کہتے ہیں، پھر سینیٹ الیکشن میں ایک پلیٹ فارم پر نظر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ کمزوریاں ہم میں بھی ہیں، ہمیں مسلکی اشتعال دلایا جاتا ہے لیکن ہمیں اس سازش کو بھی سمجھنا ہو گا کیونکہ ہم ہم اسلام اور امت مسلمہ کے نمائندے ہیں، قوم کو تقسیم کرنے کی سازشوں کا حصہ نہیں، باطل حملہ آور ہوتا رہتا ہے موقع ضائع نہیں کرتا۔ ان کے ایجنٹ طور پر این جی اوز کام کر رہی ہے۔ یہ این جی اوز ختم نبوت اور توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنا چاہتی ہیں۔ جمعیت علما اسلام ایوان کا حصہ نہ ہوتی تو یہ قوانین تبدیل ہو چکے ہوتے۔ ہم فتوحات کی جنگ بندوق سے نہیں عام آدمی کے ووٹ سے لڑ رہے ہیں، ہم نے ووٹ کا ہتھیار باطل قوتوں کیخلاف استعمال کرنا ہے۔