تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم ایک بڑے عرصے سے اندر اور باہر سے مضبوط اور مستحکم سمجھی جا نے والی پا رٹی سے متعلق کبھی بھی کسی کو یہ توقع نہیں تھی کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خاندانی اور سیاسی اختلافات یہ شکل اختیار کرجا ئیں گے آج یہ سب کچھ کیوں ہوا ہے؟ اَب یہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، مگرپھر بھی کو ئی یہ کہے کہ ” پا رٹی میں کو ئی تقسیم ہے نہ ہی کو ئی ما ئنس پلس کا چکر ہے،پا رٹی توڑنے اور شہباز شریف کو صدر لانے کی با تیں محض افوا ہیں ہیں جو ن لیگ سے خوفزدہ سیا سی بازی گر اگلے انتخابات سے پہلے اپنی سیاست چمکا نے کے لئے پھیلا رہے ،ہمارے اندر کو ئی ایسا اختلاف نہیں ہے کہ جس سے پا رٹی کا شیرازہ بکھر جا ئے اور اقتدار کے نادیدوں کی مرادیں پوری ہو جا ئیں“ ،تو اِس پر بس عرض صرف یہ ہے کہ کچھ ہے تو یہ نوبت آئی ہے ورنہ تو اِس سے پہلے کبھی بھی اندورنِ خا نہ ن لیگ کے ایسے ذاتی یا سیاسی اختلافات کبھی نہ با ہر آئے تھے اور نہ کسی کی کبھی زبان پر یوں تھے جیسے اِن دِنوں ہیں آج جس کو دیکھو وہ پی ایم ایل (ن) کے (خا ندانی اور سیاسی)اختلافات کی با تیں کرتا دِکھا ئی دیتا ہے۔
اگرچہ اِس سے بھی انکار نہیں کہ کل بھی پا کستان مسلم لیگ (ن) کے اندر اختلافات موجود تھے اور آج بھی ہیں مگریہاں یہ امر قابل توجہ ضرور ہے کہ جب سے ن لیگ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو نا اہل قراردیا گیا اِ ن کی جگہہ قومی اُمید تھی کہ خدمات کے عوض شہباز شریف کو پا رٹی کی کمان سو نپی جا ئے گی مگر ایسا نہ ہوا، اندرونِ خا نہ ذاتی اور سیاسی چپقلش کی وجہ سے دیدہ دانستہ تگڑم بازی کرکے سُپریم کورٹ سے نا اہل قرار دیئے گئے نوازشریف کوہی دوبارہ پارٹی سربراہ چن لیاگیا یوں دوبارہ پارٹی سربراہ کا عہدہ سنبھالنے والے نو منتخب پارٹی صدر نوازشریف کی فیملی کی خواتین خاص طور پراِن کی اہلیہ کلثوم نوازاور صاحبزادی مریم نوازنے اپنا بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالنا شروع کردیا اِس طرح ن لیگ کسی نہ کسی بہا نے خبروں کا حصہ بننے لگی اور پھر بنتی ہی چلی گئی یوں اندرونِ خانہ دھیرے دھیرے روئی کی گانٹھ میں سلگتی چنگاری جیسے ذاتی اور سیاسی اختلافات کا شعلہ بن کر سا منے آنے لگی ایسا لگتا ہے کہ جیسے آج ن لیگ میں خا ندانی اختلافات کا اثر پا رٹی اختلافات کی شکل اختیارکرگیا ہے اور اَب یہ اختلافات پارٹی اختیارات پربھی پوری قوت کے ساتھ اثرانداز ہونے کو ہیں ،آج قریب ہے کہ خاندانی اختلافات بڑھتے بڑھتے کہیں کچھ اور شکل اختیار کرجا ئیں اور ن لیگ کا وجود آگ کے شعلے کی نظر ہوکر ن لیگ کا نام ہی مٹ جا ئے تو بہتر اِسی میںہے کہ قبل ازوقت ایسا کو ئی سماءدنیا کی آنکھیں دیکھیں ضروری ہے کہ پی ایم ایل (ن) کے بطن سے پی ایم ایل (ش یعنی پاکستان مسلم لیگ شہباز) جنم لے لے تو اچھا ہے کہ سب کی جا نب سے افہام و تفہیم سے بہتر طریقے سے اختلافات کودبا نے اور ختم کرنے کی کوششیں کی جا ئیں ورنہ بعد میں نہ ن لیگ ہی کسی قا بل رہے گی اور پھر نہ اِس سے جنم لینے والی ش لیگ خود کو سنبھال پا ئے گی۔
بہر حال،جب تک ن لیگ کے سینئر رہنمااور سابق وزیرداخلہ چوہدری ثنار ن لیگ میں متحرک تھے اور نوازشریف سے بے پنا ہ محبت اور عقیدت کی وجہ سے سب کچھ برداشت کرتے ہوئے اِن کے ساتھ ہر اچھے بُرے وقتوں میں کا ندھے سے کاندھا ملا کر کھڑے تھے تب تک تو ن لیگ اِن کی آنکھ کا تارا اور یہ ن لیگ کی جا ن تھے مگر یکا یک ایسا کیا ہوا ؟کہ نوازشریف کو ہر موقعے پرسہارا دینے والا ن لیگ کا یہ رازدار سپا ہی چوہدری نثارعلی خان دودھ سے مکھی کی طرح نکال با ہر پھینک دیا گیا ہے اور بقول نثار علی خان کے ن لیگ پر خوشا مد یوں کا قبضہ ہے جو ن لیگ کو کہیں کا نہیں چھوڑیںگے اوراَب ایسا ہی لگتا ہے کہ جیسے نثار علی خان کے خدشات بہت جلد حقیقت کا رنگ اپنانے والے ہیں ۔
تاہم آج بھی چوہدری نثار علی خان ن لیگ سے کنارہ کشی اختیار کرکے بھی ن لیگ کو اندرونی اور بیرونی تباہی سے بچا نے اور اِس کی بقا ءو سا لمیت کے خاطرا پنا سینہ تان کر کھڑے ہیں اور اِسے نقصان پہنچا نے والے تمام ظاہر و باطن حقا ئق سے آگا ہ کررہے ہیں تو اِسے میں کو ئی اِن کی سُننے والا ہی نہیں ہے،اور تو اور اپنوں کی شکل میںاغیار کی باہوں میں لفت تو سُرور کے سیاسی مزے لوٹنے والے نوازشریف کو بھی چوہدری نثار علی خان کی کمی کا ذرا بھی احساس نہیں ہورہاہے تو یہ بھی بڑی حیرت اور تعجب کی بات ہے حالا نکہ ابھی چوہدری نثار علی خان کی باتوں اور لب و لہجے سے ن لیگ سے محبت اور خلوص کے سُوتِ پھوٹتے ہوئے محسوس کئے جا سکتے ہیں یہ واحد شخص ہیں جو نواز شریف کے ساتھ کل بھی مخلص تھے اور آج بھی پہلے سے زیادہ مخلص ہیں اور اپنی ہر سا نس نوازشریف پر نثار کرنے کوتو تیار ہیں۔
جیسا کہ پنجا ب ہا و ¿س میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما اور سا بق وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا کہ ن لیگ اِس وقت ذاتی مفادات پر مبنی پارٹی بن چکی ہے( جو چوہدری صاحب کہہ رہے ہیں اِس میں ایک رتی برابر بھی شک نہیں کہ یہ بات غلط ہو کیو ں کہ جب سے پارٹی میں نوازشریف کی ذات کو پوجا پاٹ کی حیثیت دی جا نے لگی اورپارٹی میں واضح طور مریم نواز کی مداخلت بڑھی ہے تب ہی سے نوازشریف کی سیاست کو گہن لگنا شروع ہوا اور خاندان کے اختلافات کی بازگشت سُنا ئی دینے گلی یقینا آج پارٹی میں اِس وقت ذاتیات پر توجہ دی جارہی ہے جو ن لیگ کے لئے بڑا ڈھچکہ ثا بت ہوسکتی ہے) گا ہے بگا ہے چوہدری صاحب کا عدلیہ سے محاذ آرا ئی نہ کرنے کا نوازشریف کو مشورہ دینابھی یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ نوازشریف کو اگلے وقتوں کی مشکلات سے بھی آگاہ کرتے تھے مگر افسوس ہے کہ نواز شریف جو اپنے خوشامدیوں کی جھڑمت میں پھنس چکے تھے اُنہوں نے اپنے مخلص ساتھی اور دوست نثار علی خان کی ایک بھی اچھی بات نہیں سُنی اور وہی کیا جو اِنہیں اِن کے خوشا مدی اور اِن کی صاحبزادی مریم نواز کہتی رہیں بے شک آج پا رٹی جانشینی کی دوڑ میں سب سے آگے نکلنے والی مریم نواز کی وجہ سے ہی پارٹی کو اندر اور باہر سے شدیدنقصانات سے دوچار ہونایقینی ہوگیاہے اَب کیاپی ایم ایل (ن/نواز)کے بطن سے پی ایم ایل (ش/شہباز ) کا جنم ہو نے کو ہے ؟؟۔(ختم شُد)