تحریر : جاوید صدیقی میرے اکثر دوست مجھ سے کہتے ہیں کہ کیوں سچ اور حقیقت لکھتے ہو، کیوں اپنے ذہن اور قلم کو تکلیف دیتے ہو، کیوں اپنے لیئے دشمن پالتے ہو، کیوں مشکلات کو دعوت دیتے ہو، تم دس سالوں سے لکھ رہے ہو، تمہیں کیا ملا؟؟؟ کتنی عزت، کتنا وقار، کتنی دولت، کتنا مقام؟؟؟ کیا رکھا ہے آج کے دور میں سچ لکھنا، بھائی یہ دور سچ کا نہیں ہے، یہاں سچ برداشت نہیں ہوتا،بلا وجہ تم سچ کہنے، سچ لکھنے سے مسلسل مشکلات و پریشانی مین گھرے رہے ہو؟؟؟ تم بھی اُن صحافیوں کی طرح کام کرو جو مال بھی بناتے ہیں اور عزت و مقام بھی کیونکہ آج یہی فیشن چل رہا ہے؟؟ تمہاری وہ قدر نہیں جو ایک جھوٹےفاسق کی ہے ،تم پر اپنی فیملی کی ذمہ داری ہے کبھی ان کے متعلق بھی سوچ لیا کرو؟؟؟۔۔۔۔ معزز قارئین!! مانا کہ میرے ان دوستوں کا کہنا درست ہو لیکن ان سے کہیں زیادہ مجھے اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کا وہ فرمان بہت عزیزاور مقدم ہے کہ سچ بولو چاہے کسی کو پسند آئےکہ نہیں کیونکہ سچ اللہ کو پسند ہے اور حبیب محمد ﷺ کا انعام بھی ، سچ پر قائم رہنے سے یقیناً مشکلات آتی ہیں لیکن ان مشکلات سے چھٹکارہ بھی اللہ ہی دلاتا ہے جب اللہ اور اس کے حبیب ﷺ کا پیار اور توجہ مل جائے تو پھر دنیا کی محبت ،دولت،عزت، وقار،مقام کی پروا نہیں کیونکہ سچ مین بہت طاقت ہوتی ہے اور سچ بولنے لکھنے والے کبھی بھی رسوا نہیں ہوتا بحرحال میں اپنے کالم کے عنوان کی طرف آتا ہوں۔۔۔۔
آج میں نے اپنے کالم کا عنوان پاکستان، بھارت اور مقبوضہ کشمیر رکھا ہے ۔۔۔۔معزز قارئین!!اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قیام کو بھارت نے کبھی بھی پسند نہیں کیا ، اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب محمد ﷺ کے صدقے سچے، مخلص ایمان کی دولت سے مالا مال مسلمانوں کے جذبے اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت ،ذہانت اور قابلیت کے سبب جنوبی براعظم میں بھارت کی تقسیم عمل میں لائی گئی جو ایک وطن بت پرستوں کا دیش بھارت مانا گیا دوسرا مسلمانوں کا خالصتاً اسلامی ملک پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرا، بھارت نے اپنے آپ کو سیکولرکہلوانا شروع کیا اور دنیا کو اس فریب میں مبتلا رکھا لیکن بھارت کے اس فریب کو دنیا بہت جلد سمجھ گئی یہی نہیں بلکہ بھارت کے غاصبانہ رویئے، انتہاپسندی، جنونی کیفیت اور دینا کیلئے منفی سوچ والی ریاست بہت چہرے چھپانے کے باوجود اصل چہرے کو چھپا نہ سکی ، مقبوضہ کشمیر میں عرصہ اٹہتر سالوں سے ظلم و بربریت، انسانی حقوق کی سلبی کا سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے، بھارت براعظم ایشیا کا وہ واحد ملک ہے جس نے ہمیشہ سے اس براعظم پر فساد ، فتنہ ، اور قتل و غارت گری کو ہمیشہ فروغ دیا۔
بھارت نے پاکستان کی سیاست و اقتصادیت کو اپنے پنجے میں دبوچنا چاہا یہ خواہش ہمیشہ دم توڑ جاتی تھی لیکن افسوس اور دکھ کے ساتھ کہنا ، لکھنا پڑ ہا ہے کہ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی اصل اور حقیقی سیاستدانوں سے محروم ہوتا چلا گیا، سیاست وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ منفی راہ کی جانب گامزن ہوتی چلی گئی اور یہی نہیں بلکہ وفاقی سیاسی جماعتیں سمٹ کر صوبائی سطح پر مرکوز ہوگئی کیونکہ بڑی بڑی سیاسی جماعتوں نے دولت کی ہوس میں نہ عوام کا خیال کیا نہ ملک کا یہی وجہ ہے کہ بے پناہ قرض لیکر صرف اور صرف اپنی خواہشات کی تکمیل کرتے رہے یہاں تک کہ انٹرنیشنل ریسرچ کمپنیوں نے میگا اسکینڈل آشکار کیئے جس سے دنیا بھر کے وزرا، تاجر، بیوروکریٹس و دیگر شخصیات بے نقاب ہوگئیں ، ان اسکینڈل کے آنے کے بعد عزت نفس رکھنے والوں نے از خود استعفیٰ دےدیا لیکن دنیا کا واحد ملک پاکستان ہے جہاں کے وزیر اعظم و دیگر ملوث اشخاص اپنے جرم پر قائم رہے اور جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہے جب عدالتوں میں کیس دائر ہوئے اور عدالت نے جھوٹا ثابت کیا تو ملک بھر میں کہتے رہے مجھے کیوں نکالا۔۔معزز قارئین!! نا اہل سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی تحقیق ، مشاہدے وتجربے رکھنے والےبغیر زر خرید صحافی جو اصولوں اور ایمانداری پر اپنے منصب پر قائم ہیں اور وہ سیاسی رہنما جو سیاست کو ایمان جان کر ملک و قوم کیلئے خدمت کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں اور ایسے بیورو کریٹس جن کی زندگی کا مقصد پاکستان اور قوم کی خدمت ہے جن پر نہ کرپشن اورنہ بد عنوانی کا شائبہ ہوسکتا ہے ایسےلوگوں سے بات کرکے میرے علم میں مزید اضافہ ہوا انھوں نےبتایا کہ میاں نوازشریف اور ان کی فیملی کا فطری مزاج جعلی سازی، دھوکہ بازی، خود غرضی رہا ہے انہیں سب سے زیادہ مقدم اپنی ذات لگتی ہے یہ اپنی ذات کی خاطر کچھ بھئی کرسکتے ہیں،دولت ،عیش و عشرت کی ہوس ہمیشہ سے رہی ہے۔
دولت کی طلب کیلئے انھوں نے ہر منفی راستہ اپنایا،کبھی بھی انصاف کیساتھ نہ ٹیکس ادا کیا، نہ سیاست کی، نہ عوامی خدمات سر انجام دیں لابتہ اپنے ہی جیسے لوگوں کو ملا کر لوٹ مار میں حصہ داری کرکے ملکی خذانے کو خالی کردیا اس کے اس کھناؤنے عمل میںاسحاق ڈار، میاں منشا، جہانگیر صدیقی ، خواجہ آصف، خاقان عباسی، احسن اقبال، حنیف عباسی، خواجہ سعدرفیق،رانا ثنا اللہ، کیپٹن صفدر، مریم نواز شریف، مریم اورنگزیب، انوشہ رحمٰن،زاہد حامد، ایازصادق سمیت کئی مسلم لیگی شامل رہے ہیںدوسری جانب آسف علی زرداری اور ان وزرا کی ایک طویل فہرست ہے جو ملک و قوم کی دولت کو ہتھیانے میں کسی طور پیچھے نہیں رہے، سرکاری و غیر سرکاری تمام اراضی پر قبضہ کرنا، فیکتریون اور انڈسٹریوں پر بدماشی دھونس دھمکی سے اونے پونے خدیدنا، تقرریوں تبادلوں میں کھوبوںروپے کمانا ان کی آن و شان کا حصہ رہی ہے، یہی حال ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کا بھی رہا سابقہ وزرا ہوں یا موجودہ یہ سب کے سب کرپشن ،لوٹ مار، بدعنوانی میں سانجے رہے ہیں ان تینوں نے مل کر کرپشن و لوٹ مار کی تاریخ رقم کردی ہے، مجھے سینئر صحافیوں اور محققوں نے یہ بھی بتایا کہ شرم و حیا کا مقام ہے کہ بھارت ہمارے اندر اور بارڈر پر مسلسل جارحیت قائم کیئے ہوئے ہے، ہمارے بارڈر پر مسلسل خلاف درزی کرتے ہوئے فائرنگ وقتاً فوقتاً کررہا ہے،یہی نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کی انتہا کو پہنچ گیا ہے لیکن ہمارے نا ہل ،ناکام ،نا مراد سیاستدان ہیں کہ ملکی سلامتی پر سنجیدہ ہی نہیں بلکہ اپنے جرم کو چھپانے کیلئے بھارت کیلئے راہ ہموار کرتے رہتے ہیں، آج بھارت جس قدر جارحیت کا مظاہرہ کررہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ ہماری خارجہ اور داخلہ وزراتوں کی نا اہلی اور ناکامی ہے،انھوں نے بتا یاکہ موجودہ لیگی حکومت اور سابقہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے جس قدر وطن عزیز کو نقصان پہنچایا اس کی ایک طویل فہرست ہے جس پر کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں،ان کے مطابق ہماری قوم کو کہیں طبقاتی سلسلہ میں بندھ دیاتو کہیں رنگ و نسل کے چکر میں بھنسا دیا ہے تو کہیں مسلک اور تعصب کی آگ میں جھونک دیا اور تو اور مہنگائی کے طوفان میں اس قدر غرق کردیا کہ عام آدمی ایک وقت کی روتی کو ترس رہا ہے دوسری جانب ٹیکس در ٹیکس کے انبار کھڑے کردیئے ہیں۔
سینئر صحافی دوستوں نے بتایا کہ پاکستان کو بننے ہوئے اٹہتر سال ہورہے ہیں لیکن آج تک زمیندار کو ٹیکس سے مبرا کیوں رکھا گیا، کیوں زمیندار کو عیش و عشرت اور ریاست میں اپنے ریاست قائم کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا، کیوں نجی جیلیں قائم ہیں، ان پر قانون کی شقیں کیوں نہیں عائد ہوتیں، کیوں یہ تمام قوانین سے مستثنیٰ ہیں ۔۔۔معزز قارئیں!! میرے واٹس اپ پر بیرون ملک میں رہنے والے ایک سینئر صحافی نے تحریر شیئر کی ہے اور انھوں نے ہمارے ملک کے اندر ہونے والے واقعات اور حالات کو اپنی نگاہ سے جو محسوس کیا وہ تحریر کیا ہے جو آپ کی نظر پیش کررہا ہوں۔۔ان کا کہنا ہےکہ ہمارے ملک کے اکثر ممبران اسمبلی کو سورہ اخلاص بھی نہیں آتی، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر اعظم آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتا، ہمارے ملک کا وزیر اعظم صادق اور امین نہیں ہے، اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں کا ورد کرنے والا گانوں پر ناچتا ہے، حضرت عمررضی اللہ عنہ کی مثالیں دینے والے کے صوبے میں لڑکی کو ننگا کر کے گھمایا گیا لیکن وہ ایک لفظ بھی نہیں بولا، پارلیمنٹ میں شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی تھیں ، ممبران اسمبلی اکثر ہیرا منڈی جاتے نظر آتے ہیں ، دیہی علاقوں میں خواتین کی عزتیں محفوظ نہیں ہیں، تھر میں بچے بھوک سے مرتے ہیں ۔ کسی مولوی نے امریکیوں کو کہا تھا کہ وزیر اعظم بنوا دو اس کے بعد جو چاہو کرو میں تمہارے ساتھ ہوں،پاکستانیوں کی اکثریت نماز نہیں پڑھتی، پاکستانی دونمبریوں میں دنیا میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں ، پاکستانیوں کی بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر علیحدہ چیکنگ ہوتی ہے ، نااہل وزیر اعظم نے کہا تھا کہ قادیانی ان کے بھائی ہیں ، ایک وزیر نے کہا ہے کہ قادیانیوں اور مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں ہے، ایک رہنما نے کہا ہے کہ اقتدار میں آکر تمام امتیازی قوانین جو قادیانیوں کو غیر مسلم تسلیم کرتے ہیں ختم کردوں گا، اسلام آباد کوکسی سکندر نے تن تنہا یرغمال بنایا تھا، سپریم کورٹ پر حملہ بھی کیا گیا تھا، پاکستان کا وزیر اعظم اربوں کا چور ہے،ہر دوسرے سیاستدان نے اقامہ لے رکھا ہے ، دنیا میں پاکستان کی کوئی وقعت نہیں رہی، پاکستانیوں کی کتے جیسی عزت ہے۔
نائٹ کلبوں میں جانے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، قلم بیچنے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا،جھوٹ کو سچ لکھنے سے اور دکھانے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، شراب کو شہد کہنے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، زنا کرنے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا،اسلام آباد ناچ گانوں سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، سینئر افسران کے پاس جونیئر افسران کی بیویوں کے جانے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، رشوت دینے اور لینے سے اسلام بدنام نہیں ہوتا، تاریخ بھری پڑی ہے ہم سنتے آرہے ہیں لیکن عاشقان مصطفی ﷺ نے ہمیشہ سرکٹائے ہیں کبھی ناموس مصطفیﷺ پر سمجھوتہ نہیں کیا کبھی سیاست نہیں کی،غازی علم الدین سے بھی کہا گیا تھا اتنا کہہ دو غصے میں تھا ہوش میں نہ تھا تو گستاخ کو جہنم واصل کیا،غازی نے تو عدالت میں اعلانیہ کہاتھا نہیں میں نے تو خوب سوچ سمجھ کر ہوش و حواس میں اس گستاخ کو جہنم واصل کیا ہے ،عاشق کہاں موت سے ڈرتے ہیںوہ پروانے ہوتے ہیں جو شمع پر جل مرتے ہیں۔۔۔تحریر جوں کی توں آپ کی خدمت مین پیش کردی کئی باتیں درست ہیں ان اعمال کی وجہ سے ہم پر اللہ کا غضب و جلال وارد ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ عشق رسول ﷺ کا تقاضہ ہے کہ اپنی ریاست کو حقیقی معنون میں اسلامی ریاست کا رنگ دینا چاہیئے اور اللہ نے واضع فرمادیاہے کہ کفار تمہارے کبھی بھی دوست نہیں ہوسکتے پھر امریکہ ہو یا برطانیہ کیوں ان کی غلامی کیلئے تڑپتے جاتے ہیں، کیوں ہمارے رنہما انہیں اپنے سر کا تاج بناتے ہیں یقیناً ان میں ایمان کی کمی ہے ،اگر ایمان پختہ ہوگا تو یہ سب اللہ کی ذات پر مکمل بھروسہ کریں گے ان کے بھروسے کے نتیجے میں نہ فتنے پیدا ہونگے نہ فساد برپا ہوگا اور دشمن ان کی ایمانی طاقت سے ہمیشہ خائف اور ڈرا رہیگا، پاکستان کی بد حالی کے ذمہ دار ہم سب ہیں ، بھارت کو سبق سیکھانے کیلئے ہم تمام عوام کو بھی اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا جیسی قوم ہوتی ہے ویسے حکمران ہوتے ہیں۔۔۔!!
Javed Siddique
تحریر : جاوید صدیقی نیوز پروڈیوسر، اے آر وائی نیوز، کراچی ای میل: Journalist.js@hotmail.com رابطہ: 03332179642 & 03218965665