تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم پچھلے دِنوں صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 85/84 سالہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ میں رینجرز کے اختیارات میں ایک سال کے اضافے کے لئے سیکرٹری محکمہ داخلہ کی چیف سیکرٹری سندھ کی معرفت ملنے والی سمری سے متعلق بیرون مُلک میں مقیم اپنی پارٹی سے رابطہ کیا اورجس کے بعد دبئی سے اپنی جماعت کے شریک چئیرمین و سابق صدرِ پاکستان سید آصف علی زرداری اور بلاول زرداری بھٹو کی خصوصی ہدایات ملنے کے بعد آرٹیکل 147 کے تحت رینجرز کے سندھ میں قیام کی مدت میں یکد م سے ایک ماہ سے مزیدایک سال کی توسیع کردی ہے جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کے اِس اعلان سے متعلق خبریہ بھی ہے کہ یوں سندھ میں رینجرز کے قیام کی مدت میں اضافے اور رینجرزکے خصوصی اختیارات کی مدت میںاضافے کی اصل منظوری کے لئے جلدہی سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے گا جس کے ذریعے اِس کی منظوری کرواکر اِسے قانونی حیثیت دے دی جائے گی اور پھر تُرنت اِس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیاجائے گاپھرسندھ میں تعینات پاکستان رینجرزکے جوان کراچی سمیت سندھ بھر میں کرپٹ مافیااور دہشت گردعناصرکے خلاف اپنی کارروائیاں کرنے میں آزادہوں گے۔
جبکہ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے سندھ میں رینجرزکے قیام کی مدت میں ایک سال کی توسیع کرنے کے علاوہ جو مزید اقدامات کئے ہیں اُن میں سندھ کے وہ سرکاری ادارے جو اِن کے زیراہتمام ہیں اور اِن سرکاری اداروں کے اہم سرکا ری عہدیداروں کو بھی فارغ کردیاگیاہے خبر ہے کہ سیکرٹری محکمہ داخلہ مختیاراحمدسومرو نے چیف سیکرٹری سندھ کی معرفت ایک سمری وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کی تھی جس میں واضح طور پر یہ کہا گیا تھا کہ چوں کہ رینجرز سندھ میں قیام امن کے لئے پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کررہی ہے اِس بنیادپر اِس کے قیام کی مدت میں مزیدایک سال کا اضافہ کیاجائے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا اوردُبئی میں موجود اپنی پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے صلح مشوروں کے بعدسندھ میں رینجرزکے قیام میں 20جولائی سے مزیدایک سال کا اضافہ کردیا۔
جہاں اتناکچھ کیاگیاہے تو وہیں شائد نہ چاہتے ہوئے بھی بالخصوص پارٹی کے نوجوان اور صاف سُتھرے اور مثبت سوچ وعمل کے حامل چئیرمین بلاول زرداری بھٹوکی خصوصی ہدایات پر سندھ حکومت کو سندھ سے کرپٹ عناصر کے خلاف کریک ڈاو¿ن سے متعلق کئی ایسے حیران و پریشان کُن اہم فیصلے بھی کرنے پڑگئے ہیںجس کی پچھلے دِنوں ایک مثال یوں سامنے آئی ہے ،جب سندھ حکومت نے سرکاری اداروں میں انتظامی عہدوں پرفائز کئی افسران کی بڑے پیمانے میں تبدیلیاں کیں ،اِن تبدیلیوں اور تبادلوں اور عہدوں سے برطرف کئے جانے والے اعلانات و اقدامات کے متعلق خبریہ ہے کہ سندھ حکومت نے کراچی پولیس چیف غلام قادرتھیبو، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی منظورقادر عرف کاکا، سیکریٹری کارپوریشن شاذرشمعون، ایڈمنسٹریٹرکراچی ثاقب سومرو،دادو، چامشورو،شکارپور، سانگھڑاورمیرپورخاص سمیت 10یااِس سے زائد ڈپٹی کمشنرزکوعہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیااِس فیصلے کے بعد باقاعدہ طورپر مندرجہ بالااشخاص کو اِن کے عہدوں سے ہٹابھی دیاگیا جبکہ ایڈمنسٹریٹر حیدرآبادخالد شیخ کو عہدے سے ہٹاکرڈپٹی منیجر واٹر بورڈ لگادیاگیاہے اور اِسی طرح مشتاق مہر کو ایڈیشنل آئی جی کراچی اور غلام قادرتھیبو کو چئیرمین اینٹی کرپشن تعیناتی کے فوری احکامات جاری کئے گئے جبکہ مصدقہ ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ اَب تک غلام قادرتھیبو کے پاس اے آئی جی ٹریفک پولیس کا اضافی چارج موجود ہے،یوں پولیس کے گریڈ21کے افسرذاکرکو محکمہ سروسز اینڈجنرل ایڈمنسٹریشن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
PPP
آج یقیناپاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت سندھ نے اپنے صوبے میں کلیجے پر پتھررکھ کر کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جتنے اور جیسے بھی اقدامات کئے ہیں اِن سب کے پسِ پردہ گزشتہ دِنوں اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے قبل چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول زرداری بھٹو کی سندھ میں کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کورکمانڈرکراچی نویدمختار سے ہونے والی وہ اہم ترین ملاقات ہے جس کے دوران پیش کئے گئے اہم نکات اور اِن پر کئے جانے والے وہی اہم فیصلے ہیں آج جنہیں بنیادبناکر سندھ حکومت نے فوری طور پر اہم سرکاری عہدوں میں تبادلے اور تقررویاں کیں اور سندھ کوکرپٹ سرکاری مافیااور دہشت گردعناصرسے پاک کرنے کے لئے پاکستان رینجرز کی سندھ میں قیام کی مدت میں یکدم سے ایک سال کی توسیع کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔
اگرچہ آج سندھ حکومت کے یہ سارے اعلانات، اقدامات، انتظامات اور احکامات اپنی جگہہ کسی نہ کسی حد تک درست ضرورثابت ہوں گے مگر ایسے میں یہ ضرورسوچااور سمجھاجائے کہ اَب سندھ حکومت یہ سب کچھ کیوں اور کس لئے کررہی ہے..؟؟ایسااِس نے پہلے کیوں نہ کیا..؟؟سندھ میں کرپشن تو پہلے بھی تھی اور اَب بھی ہے..؟؟دہشت گردی اور دہشت عناصر تو سندھ کے لئے کلنک کا ٹیکہ ہمیشہ ہی سے رہے ہیں..؟؟آخرآج سندھ حکومت سندھ سے دہشت گردی اور کرپشن کے فوری خاتمے سے متعلق انتہائی حد تک جانے والے فیصلے کیوں کرنے لگی ہے..؟؟تو اِن تمام سوالات اور اِن جیسے اور بہت سے ذہن میں پیداہونے والے سوالات و خدشات اور تحفظات اور مخمصوں کا بس یہی ایک جواب ہے کہ ” پچھلے دِنوں پی پی پی کے شریک چئیرمین و سابق صدرِ پاکستان سیدآصف علی زرداری نے اپنے ایک خطاب میں واضح اور ڈھکے چھپے الفاظ میں پاک فوج سے متعلق جو اور جیسی نازیبااور دھمکی آمیز زبان استعمال کی تھی ..جس پرمُلک کے موجودہ وزیراعظم نوازشریف ا ورصدرپاکستان ممنون حُسین سمیت آرمی چیف جنرل راحیل شریف افواج پاک اور مُلک کے سیاستدانوں اور پاکستان کے ہر اُس شہری نے جو اپنی پاک فوج سے والہانہ محبت رکھتاہے اُس نے بھی زرداری کے اِس خطاب پر سخت ناراضگی اور برہمی کا اظہارکیاتھاجس کے بعد نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیامیں آصف علی زرداری اور پی پی پی کی پاک فوج سے متعلق سوچ و فکرپر سوالیہ نشان لگ گیاتھا اور جس کی وجہ سے پاکستان سمیت ساری دنیامیں پی پی پی اور آصف علی زرداری کی سُبکی ہوئی تھی اور پاکستان پیپلزپارٹی کئی لحاظ سے تنہاہوگئی تھی آج اپنی اِسی سُبکی کو مٹانے اور اپنی تنہائی کو دورکرنے اور پاک فوج کے سامنے اپنی پوزیشن کو بحال کرنے یا کرانے کے لئے پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت وہ سب کچھ کرنے پر مجبوردکھائی دیتی ہے جو اِسے نہ چاہتے ہوئے بھی کرناپڑرہاہے ا ور اَب یہ اُس حد تک بھی جانے کو تیار ہے جس کا گمان بھی نہیں کیاجاسکتاہے ..اور آج پی پی پی کی قیادت یہ سب کچھ اُس وقت تک کرتی رہے گی جب تک کہ وہ یہ سمجھ نہیں لیتی کہ اِسے پاک فوج سے خودکو کلئیرہونے کا سرٹیفکیٹ مل گیاہے اور جس روز بھی پاک فوج کی جانب سے پی پی پی کی قیادت کو ایسے اشارے ملے یا زبانی کلامی ہی ایسے مثبت الفاظ یا جملے ہی سُننے اورپڑھنے کو ملے تو یہ اُنہیں بھی فو ج سے اپنی قربتوں کا سرٹیفکیٹ سمجھے گی اور پھر دیکھ لیناکہ اُسی روز سے ہی پی پی پی کے رویوں میں وہی پرانی والی تبدیلیاں رونماہونی شروع ہوجائیں گی اور پھر پی پی پی سندھ میں وہی مرغے کی ایک ٹانگ والی سیاست کرنی شروع کردے گی اور پھر یہی پی پی پی اور سندھ حکومت ہوگی جورینجرز کے اختیارات کو کم کرنے کے بارے میں سیاسی حربے اور چالبازیاں شروع کردے گی یعنی کہ سندھ حکومت پہلے جیسی ہوجائے گی اور اپنی مرضی کے اقدامات اور احکامات جاری کرنے لگے گی۔
آج پی پی پی حکومت کے سندھ میں کرپشن اور دہشت گردی سے متعلق یہ سارے کئے جانے والے سخت اقدامات کو دیکھتے ہوئے یہ یقین سے کہاجاسکتاہے کہ اگرزرداری نے پاک فوج کے خلاف خطاب نہ کیاہوتاتو مجال ہے کہ آج زرداری اور پی پی پی کی حکومت اور عسکری قوتوں کے جو درمیان قربتیں بڑھ رہی ہیںکیا وہ بڑھتیں..؟؟ ہرگز نہیں ایساکچھ ہوتاجیساکہ آج سندھ میںپی پی پی کی حکومت کررہی ہے اور کسی کے دباو¿ میں آکرآنے والے دِنوں،ہفتوں، مہینوںاور سالوں میں مزید کچھ کرے گی..؟؟ اور موجودہ حالات میں پاکستان پیپلزپارٹی اور رینجرز کے درمیان سندھ سے کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق کسی موڑ یا مقام پر افہام وتفہیم کی کوئی ایسی فضاءقائم ہوتی (جیسے کہ اِن دِنوں پیداکرنے یاکرانے کی کوششیں رینجرز کو ایک سال کے لئے خصوصی اختیارات دے کر کی جارہی ہے) اورکیا ایسے کسی نقطے پر یہ رینجرز کی ہم خیال ہوتی ..؟جس کے لئے پی پی پی کبھی بھی متفق نہ تھی ..بس سب کچھ یوں ہی چلتارہتاجیساکہ ماضی میں پی پی پی کی حکومت نے برسراقتدار ہوکرچلایاتھاآج یقینا پی پی پی کی حکومت سندھ میں یہ جو کچھ بھی کررہی ہے وہ سب کچھ محض اِس بنیاد پر کررہی ہے کہ بس کسی بھی طرح سے زرداری اور پی پی پی سے افواج پاک کی دوستی قائم ہوجائے اور غلط فہمیاں ختم ہوجائیں یہ سب کچھ کرنے کا مقصدیہی ہے اور بس ورنہ پی پی پی جس کے ہردورمیں کرپشن اور دہشت گردی عروج پر رہی ہے یہ کرپشن کو خود سے علیحدہ کرنے کے لئے کبھی بھی یوں تیارنہ ہوتی جیسی کہ آج ہوگئی ہے۔
Karachi Rangers
اگرچہ سندھ میں زرداری اور بلاول زرداری بھٹوکی دُبئی سے آنے والی خصوصی ہدایات کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے رینجرزکے خصوصی اختیارات میں آرٹیکل 147کے تحت ایک سال کی مدت میں توسیع کا اعلان سندھ اسمبلی سے منظوری کرانے سے مشروط کرکے کرتودیاہے مگر اَب یہاں کئی سوالات اہلیانِ کراچی سمیت ہر محب وطن پاکستانی کے دماغ میں شدت سے جنم لے رہے ہیں وہ یہ ہیں کہ سندھ حکومت نے تو اپنی عسکری قوتوںسے تنہائی دورکرنے اور اِن سے اپنی قربتیں بڑھانے کے خاطر رینجرز کے خصوصی اختیارات میں ایک سال کی مدت میں اضافہ کردیاہے اَب کیا اِن اختیارات کے ملنے کے بعد سندھ میں کرپشن مافیااور دہشت گردعناصر کے خلاف جاری آپریشن کو رینجرز بلارنگ و نسل جاری رکھ سکے گی ..؟؟یا پاکستان رینجرزسندھ میں جاری ضرب عضب سے مماثل کراچی آپریشن کو کراچی کی ایک بڑی اور بھاری مینڈیٹ رکھنے والی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے خلاف ہی جاری رکھ کر کراچی آپریشن کومحدودکئے رہے گی …؟یا کراچی میں جاری کراچی آپریشن کا دائرہ کار پاکستان پیپلزپارٹی سمیت سندھ کی دوسری سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں موجود عسکری ونگز اور کرپٹ مافیا کے خلاف بھی بڑھاکرآپریشن کادائرہ کاربڑھائے گی..؟؟جبکہ آج ضرورت اِس امر کی ہے کہ کراچی آپریشن کادائرہ فوری بڑھایاجائے کیوں کہ کراچی آپریشن کو سندھ کی ایک سیاسی جماعت ایم کیو ایم تک محدود رکھ کر کراچی آپریشن کے وہ مقاصد ہرگزحاصل نہیں کئے جاسکتے ہیں جس نیک مقصد کے لئے کراچی آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
آج ایک سندھ ہی کیا …؟ سارے ملک میں جتنی بھی سیاسی اور مذہبی جماعتیں موجود ہیں اوروہ متحرک ہیں اُن میں بھی خطرناک قسم کے مسلح ونگز اور کرپٹ مافیاہیں اِن کے خلاف بھی ایساہی آپریشن کیا جاناچاہئے جیساکہ سندھ اور کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک جماعت ایم کیو ایم کو نشانہ بناکر اِس کے خلاف کیا جارہاہے ، اَب مستقبل قریب میں یہ کیسے ممکن ہوسکتاہے کہ کراچی آپریشن کا رخ کسی ایک کی جانب موڑ کریہ کہاجائے کہ کراچی آپریشن کے اہداف حاصل کرلئے گئے ہیں ..اِس پرکبھی بھی کوئی یقین نہیں کرے گا۔جبکہ سب جانتے ہیں کہ جب سے کراچی آپریشن شروع ہوا ہے اِس کا رُخ ایک جماعت کی جانب ہے ، کیااِس طرح سندھ کی دوسری جماعتوں میں موجودمسلح ونگز اور کرپٹ عناصر کو ریلیف دے کر اِنہیں پنپنے کا موقع فراہم نہیںکر دیاجائے گا..؟؟اور یوں سندھ حکومت کے ماتحت چلنے والے سرکاری اداروں میںتعینات اہم سرکاری کرپٹ افسران کونہیں بچالیاجائے گا..؟؟یاپھر پاکستان رینجرز اپنے ایک سالہ خصوصی ملنے والے اختیارات کا استعمال بلارنگ ونسل اور بلاتفریق مذہب و ملت اور زبان وسرحدہر کرپٹ اور دہشت گردعناصر کے خلاف بروئے کار لاکر آپریشن کو ہر اُس سوالیہ نشان سے بچانے میں کامیاب ہوجائے گی جس سے اِس کی پُرخلوص خدمات اورنیت پر کہیں سے کوئی سوالیہ نشان لگانے کی کوشش کرے گا…؟؟
بہرحال ..!!آج اگر سندھ حکومت نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے کلیجے پر ہاتھ رکھ کر کسی کے دباو¿ اور مصلحت کے تحت ہی سہی سندھ کو کرپٹ عناصر اور دہشت گردوں سے پاک کرنے کے خاطر سندھ میںرینجرز کے خصوصی اختیارات میں ایک سال کی توسیع کرہی دی ہے تو پھر سندھ حکومت اپنے اِس اعلان و اقدام اور فیصلے پربھی قائم رہے اور ڈٹی رہے اور ہر صورت میں سرزمینِ سندھ کوکرپٹ اور دہشت گردعناصر سے پاک کرنے کے لئے پاکستان رینجرز کے جوانوں کا ساتھ دے اور اِن کی کارکردگی کو سراہے اور اِس کے ساتھ ساتھ حکومتِ سندھ یہ بھی کوشش کرے کہ وہ اپنی صفوں اور سندھ کی دوسری سیاسی اور مذہبی جماعتوں میں شامل دہشت گردوں ،مسلح ونگزاورکرپٹ عناصر کی بھی نشان دہی کرے جن کے رینجرز کے ہاتھوں قلق قمع سے پی پی پی کی گرتی ہوئی ساکھ بھی سنبھل جائے گی تو وہیں عوام الناس کو یہ تاثر بھی چلاجائے گاکہ پی پی پی نے حقیقی معنوں میں سندھ کو کرپٹ اور دہشت گرد عناصرسے پاک کرنے کا جوعزمِ عظیم کررکھاتھاوہ اِس میں رنگ و نسل کی تفریق کئے سوفیصدکامیاب ہوگئی ہے …ورنہ مصالحتوں کی شکارپاکستان پیپلزپارٹی کے جانبدارانہ فیصلوں اور اقدامات اور احکامات کی وجہ سے سندھ میں جاری کرپٹ اور دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے لئے رینجرز کی پُرخلوص خدمات اور انتھک محنت اور مشقت پر کارکردگی پر سوالیہ نشان ہی لگارہے گا…(ختم شُد)