کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کے موجود ہ دور میں علاج کرانا ایک ”مہنگا ائٹم” بن چکا ہے، غریب متوسط طبقہ اور مزدور لوگ محدود ذرائع آمدنی میں نجی اور بڑے ہسپتالوں میں اپنا اور اپنے گھر والوں کا علاج نہیں کراسکتے لامحالہ انہیں سرکاری اسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے لیکن جب ان ہسپتالوں میں بھی انہیں دوائوں کی لمبی فہرست خرید لانے کیلئے دی جاتی ہے تو وہ پریشانی میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات قوت خرید نہ ہونے کے باعث دوائیں نہیں مل پاتی اور مریض جہانِ فانی سے کوچ کر جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں بے حسی کا یہ عالم ہے کہ حادثے کا شکار افراد کے اہل خانہ سے OPDمیں بھی دوائیں لانے کو کہا جاتا ہے پریشان لواحقین کو اس وقت انتہائی بے چارگی کا احساس ہوتا ہے جب مہنگے انجیکشنز کی فہرست ان کے حوالے کردی جاتی ہے۔
بیشتر صورتوں میں غریب جان بچانے کیلئے قرض لے کر دوا ئیں خریدتے ہیں اور یہ صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے اور یہ سب کچھ سرکاری ہسپتالوں کے اعلیٰ حکام کی ناک تلے ہوتا ہے مل بانٹ کر کھانے کا رجحان معاشرے میں اس حد تک سراہیت کرگیا ہے کہ اسے بدعنوانی تصور نہیں کیا جاتا ہے حالانکہ یہ بدعنوانی ہی انتہائی غیر انسانی فعل اور قتل کا ارتکاب ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کیلئے اربوں روپے بجٹ میں مختص ہونے کے باوجود شہری ادویات سے محروم ہیں کیونکہ ان سرکاری ہسپتالوں میں بڑے پیمانے پر ادویات چوری ہونے کی اطلاعات ہیں جبکہ غریب مریضوں کو مفت فراہم کی جانے والی ادویات لیبل تبدیل کرکے کھلے عام بازاروں میں فروخت کی جارہی ہیں۔
یہ ادویات ہسپتالوں کے عملے کی ملی بھگت سے چوری کرکے مارکیٹ میں سستے داموں میں فروخت کردی جاتی ہیں۔ ناہید حسین نے کہا کہ چند ہزارکی خاطر دوائوں کی چوری اور اونے پونے داموں میں فروخت انتہائی قابل مذمت فعل ہے اور کسی بھی معاشرے میں اس کی اجازت نہیں دی جاتی ، بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اُسے گناہ تصور نہیں کیا جاتا دوسرے ملکوں میں عوام کو علاج کی مفت سہولتیں فراہم کرنا حکومت وقت کے ذمہ داری سمجھی جاتی ہے لیکن ہم ایسی فلاحی ریاست تو نہ بن سکے لیکن غریب کی دوائوں کی مفت فراہمی کی سرکاری کوششوں کو بھی ناکام بنانے پر تلے بیٹھے ہیں۔ ناہید حسین نے وفاقی وزارتِ صحت اور ملک کے چاروں صوبائی وزارتِ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ یہ مسئلہ کسی ایک صوبے کا نہیں بلکہ یہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے ۔ لہٰذا دوائوں کی چوری میں ملوث سماج دشمن عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے کیونکہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ ایک طرف غریبوں کی زندگیاں بچائیں جاسکیں ،دوسری طرف ان اقدامات سے معاشرے کو انسانیت کے دشمنوں سے نجات دلائی جا سکے۔ سیکرٹری انفارمیشن