کر فخر پاکستانی ہونے پر

I am Pakistani

I am Pakistani

تحریر : نادیہ خان بلوچ
کل میں نے ایک صاحب سے پوچھا ” بھائی آپکی جشن آزادی کی تیاریاں کیسی جارہی ہیں؟ تو صاحب فرمانے لگے پاکستان یہ نہیں کہتا کہ میرے لیے جھنڈیاں لگاؤ. پاکستان کہتا ہے اگر مجھ سے محبت ہے تو جذبہ حب الوطنی دکھاؤ. جس شعبے میں ہو لگن، محنت اور ایمانداری سے کام کرو. قائد کے مقصد کو سمجھو اس پر عمل کرو. اگر انکے پوائنٹ آف ویو سے دیکھا جائے انکی بات قدرے درست ہے مگر پھر بھی مجھے انکی بات کچھ خاص پسند نہ آئی. پھر میں نے ایک اور صاحب سے پوچھا بھائی آپکی جشن آزادی کی تیاریاں کیسی جارہی ہیں؟ تو وہ فرمانے کونسا جشن؟ کونسی آزادی؟ ہم تو غلاموں سے بھی بدتر ہیں ہمارے حکمران ہمارا خون چوس رہے ہیں. نہ روٹی ہے نہ کپڑا ہے نہ مکان. کیا دیا ہے پاکستان نے ہمیں کہ جس بات کا جشن منایا جائے خود کو آزاد سمجھا جائے. میں نے انکی بات سن کر ان سے بس ایک سوال کیا کہ خود آپ نے آج تک پاکستان کیلئے کیا کیا؟ جس پر پاکستان کو فخر ہو تو وہ صاحب خاموش ہوگئے۔

انکی خاموشی میں ہی انکے اپنے کیے ہوئے سوال کا جواب تھا. اگر پاکستان کے موجودہ حالات کومدنظر رکھ کے پاکستان کی تصویر کا صرف موجودہ رخ دیکھا جائے تو دونوں کی بات سے کسی حد تک متفق ہوا جاسکتا ہے. مگر تصویر کا کبھی ایک رخ تو نہیں ہوتا. تصویر کا دوسرا رخ بھی تو دیکھنا ضروری ہے. وہ رخ جس پر ہر پاکستانی فخر کرتا ہے. جو پوری دنیا گھوم کر بھی پاکستان کو اپنی پہچان مانتا ہے وطن سے پیار اپنے ایمان کا حصہ سمجھتا ہے کچھ تو ہے ایسا پاکستان میں جو پاکستان کو پاکستان بناتا ہے. قیام پاکستان ایک معجزہ اور انسانی تاریخ کا ایک عظیم واقعہ ہے. مسلمانان برصغیر نے انگریز سامراج اور ہندو بنیئے کی چالبازیوں کے باوجود اپنی بے مثال جدوجہد اور قربانیوں کے ذریعے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت کے قیام کو ممکن کر دکھایا۔

ظاہر ہے کسی نے طشت میں رکھ کر مسلمانوں کو آزادی پیش نہیں کی اس کیلئے لاکھوں انسانوں نے اپنی جانوں کے نظرانے دیے بہنوں بیٹیوں کی عصمت تار تار ہوئی. آزادی کی اتنی بڑی قیمت کسی نے اپنے مادی مفادات کیلئے تو نہیں چکائی. آزادی کی اہمیت کیا ہے برصغیر کا بچہ بچہ جانتا تھا. آخر کار مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ وطن کا حصول ممکن ہوا. پاکستان اسلام کے نام پر بنا. پاکستان کے حامیوں کا صرف ایک نعرہ رہا “پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ” اور یہ اسلام کا مظبوط حوالہ تھا. اب اگر حصول پاکستان کے بعد پاکستان اور پاکستانیوں کی کامیابیوں، کامرانیوں اور منفرد ریکارڈ کی بات کی جائے تو پاکستان پہلا اسلامی ملک ہے جس کے پاس ایٹمی طاقت ہے. پاکستان آرمی دنیا کی ساتویں بڑی آرمی ہے۔

Snake

Snake

دنیا کا سب سے زیادہ زہریلا سانپ سنگ چور پاکستان میں پایا جاتا ہے. پاکستان کا ضلع چترال کثیر السانی ضلع ہے جہاں 14 زبانیں بولی جاتی ہیں. دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ انجنیئر نو سالہ ارفع کریم کا تعلق بھی پاکستان سے ہے. جس ملک میں نابینوں کی حق تلفی پر مظاہرے کیے جاتے ہیں. جس ملک کو انسانی حقوق کا قاتل گردانا جاتا ہے اسی ملک میں نابیناؤں کی کرکٹ ٹیم نے ایک بار نہیں دو بار کرکٹ ورلڈ کپ جیتا. ایم ایم عالم نامی ایک پائلٹ نے ایک پرانے فائٹر جہاز سے ایک منٹ میں پانچ طیارے گرا کر ہوائی جنگ میں کبھی نہ ٹوٹنے والا ریکارڈ بنا دیا. ایسا ملک جس کے سفری نظام پر ہمیشہ سوال اٹھایا جاتا ہے جس کے راستے کچے اور تنگ ہیں وہیں اسی ملک پاکستان کی نسیم احمد جنوبی ایشیا کی تیز رفتار ترین خاتون ٹھہری. دنیا کی دوسری بڑی نمک کی کان کھیوڑہ بھی پاکستان میں ہے۔

دنیا کا وسیع ترین جنگل چھانگا مانگا جسے خود انسان نے اگایا پاکستان میں ہے. دنیا کا سب سے بڑا ہیومن نیشنل فلیگ 22 اکتوبر 2013ئ کو چوبیس ہزار پاکستانیوں نے ملکر بنایا اور ایک ریکارڈ قائم کیا. دنیا کی دوسری بڑی چوٹی K2 پاکستان میں ہے. دنیا کا دوسرا بڑا ڈیم تربیلا ڈیم پاکستان میں ہے. اگر زراعت کی بات کی جائے تو پیداوار کے لحاظ سے پاکستان کا آم کی پیداوار میں 5واں نمبر، کھجور کی پیداوار میں 6واں نمبر جبکہ چاولوں کی پیداوار میں آٹھواں نمبر ہے.
پاکستان کے 6 ملاقات عالمی ورثہ ہیں.
1: شاہی قلعہ لاہور، شالیمار باغ لاہور
2: موئنجوڈارو کے کھنڈرات
3: تخت بای اور شہر بہلول کے بدھ مت کھنڈرات
4: ٹھٹھہ کی تاریخی یادگاریں
5: قلعہ روہتاس جہلم
6: ٹیکسلا میوزیم

دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام اور سب سے لمبا ساحل پاکستان میں ہے. انسٹیٹوٹ آف یورپین بزنس ایڈمنسٹریشن کے تحت ہونے والے ایک پول کے مطابق 125 ممالک کے لوگوں میں پاکستانی لوگ ذہنیت کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہیں. پاکستان میں کئی ایسے پراسرار مقامات ہیں جن کے متعلق خود پاکستان کے لوگ بھی نہیں جانتے. مہاجرین کو پناہ دینے میں پاکستان کا پہلا نمبر ہے. یہ تو صرف چند چیدہ چیدہ معلومات ہیں ان میں سے کسی ایک کو بھی لیکر پاکستانی ہونے پر فخر کیا جاسکتا ہے۔

Immigrants

Immigrants

اتنی لازوال قربانیوں کے بعد ہمارے باپ دادا نے ہمیں اس پاک وطن سے نوازا اب اس آزادی کا جشن منانا کہاں غلط ہے؟ ہم مانتے ہیں پاکستان میں حالات کچھ زیادہ اچھے نہیں ان دنوں. مگر اتنے بھی برے نہیں کہ ہم کہیں ہم جشن کیوں منائیں؟ کس بات کا منائیں؟ ہم تو آزاد ہی نہیں. ہاں ہم واقعی آزاد نہیں. ہم غلامی میں ہیں مگر سوچ کی غلامی میں. جو ہماری آزادی پر سوال اٹھاتے ہیں ان سے میرا ایک سوال ہے کیا آپ لوگ ہمارے فلسطینی اور کشمیری بھائیوں سے زیادہ تکلیف میں ہیں؟ کیا آپ پر ان جیسا ظلم کیا جارہا ہے؟ ہرگز ہرگز نہیں. آزادی کیا ہے اسکی اہمیت کیا ہے ذرا اپنے ان بھائیوں سے پوچھو جو آج بھی آزادی کیلئے لڑ رہے ہیں. جنہیں مذہبی رسومات کی ادائیگی پر بھی پابندی کا سامنا ہے. ان کے اور اپنے حالات دیکھ کر ہی آزادی کا شکر ادا کر لیا جائے۔

جو اعتراض کرتے ہیں کہ گھروں میں جھنڈیاں لگانا یہ سب غلط ہے تو میرا خیال ہے یہ وہ لوگ ہیں جو عید کے دن بھی خوش ہونے پر فتوی لگا دیتے ہیں. آزادی کا جشن صرف وہی منا سکتا ہے جسے آزاد ہونے پر فخر ہو. اور جسے فخر ہوگا وہ ضرور پاکستان سے وفادار ہوگا. باقی باتیں فضول ہیں ساری. جشن آزادی مناتے وقت ہمیں کچھ خاص باتوں کا دھیان رکھنا چاہیے. سڑکوں پر ون ویلنگ یا بنا سلنسر کے بائک چلانے سے گریز کرنا چاہیے۔

سکولوں اور کالجوں میں خاص تقریبات منعقد کرائی جانی چاہییں. اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے. پاکستان نے آپکو کیا دیا یہ نہیں سوچنا چاہیے بلکہ یہ سوچیں آپ نے پاکستان کو کیا دیا؟ آپ نے کتنا آزادی کا مان رکھا. کیونکہ ہم ہی سے پاکستان ہے اور پاکستان سے ہم ہیں. اللہ پاکستان کو بری نظر سے بچائے. آمین۔

”کر فخر اپنے پاکستانی ہونے پر نادی
کیا تو نے غلامی سے لڑتے اپنے بھائی نہیں دیکھے”

Nadia Baloch

Nadia Baloch

تحریر : نادیہ خان بلوچ