کراچی (اسٹاف رپورٹر) گورنر خیبر پختون خواہ سردار مہتاب احمد خان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد مذاکرات کے ذریعے قیام امن کی مخلصانہ اور سنجیدہ کوشش کی لیکن دہشت گردوں نے اس کا مثبت جواب دینے کے بجائے مختلف ناموں سے پاکستان کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
مذاکرات کے اس عمل کے دوران اسی شہر کراچی ائر پورٹ کو نشانہ بنا کر پاکستان کے وجود پر وار کرنے کی کوشش کی جس کے بعد ہماری بہادر افواج نے دہشت گردی کے اس ناسور کو جڑ سے اُکھاڑپھینکنے کیلئے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن خیبر ون اور خیبر ٹو کا آغاز کیا دہشت گردی کے خلاف اس کامیاب آپریشنز کے نتیجے میں دہشت گرد بھاگنے پر مجبور ہوئے ان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول ملیہ میٹ ہو گیا۔
دہشت گرد اور ان کے بڑے سر غنے یا تو مارے گئے یا پھر جان بچا کر بھاگ نکلے پاکستان اور پاکستانی قوم کے ان دشمنوں کو جان لینا چاہیئے کہ ان کے دن گنے جاچکے ہیں کیونکہ خیبر سے کراچی تک پوری قوم اپنے ان بہادر افسران اور جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے جو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ان کا پیچھا کررہے ہیں ان خیالات کا اظہار گورنر خیبر پختون خواہ سردار مہتاب احمد خان عباسی نے مقامی ہوٹل میں کراچی میں آباد قبائلی عمائدین کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر خیبر پختون خواہ سے سینٹر تاج محمد ،عصمت انور محسود ،محسود الرحمن ،جہانزیب برکی ،حاجی یغستان،عبدالقیوم ،ڈاکٹر اللہ نواز ،ظہور محسود ایڈوکیٹ ،ایوب جوری ،نظام الدین محسود ،موسیٰ خان ،حاجی اکرم علی اور دیگر قبائلی عمائدین موجود تھے ۔گورنر خیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد خان عباسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ پاک سر زمین سے دہشت گردی کے خاتمے اور ملک خداد میں امن و سکون کے قیام کے لئے پاکستان کی بہادر افواج سیکورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ ہمارے بہادر قبائل کی قربانیاں بھی ناقابل فراموش ہیں پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی اس جنگ میں سینکڑوں عمائدین اور مشران سمیت ہزاروں قبائلی شہید اور ذخمی ہوئے۔
جبکہ 20لاکھ سے زائد اپنے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی کرگئے ان کی اس عظیم قربانی کا واحد مقصد پاکستان سے دہشت گردوں کا صفایا کرنا اور ملک میں امن کا قیام ممکن بنا ہے انہوں نے قبائلی عمائدین کو یقین دلا یا کہ کہ مجھے اس امر کا احساس ہے کہ آئی ڈی پیز قبائل کی باعزت اپنے گھروں کو واپسی ،ان کی بحالی اور ان کے علاقوں کی تعمیر نوآج وقت کا اہم ترین تقاضا ہے کیونکہ خدا نخواستہ اگر ہم بحیثیت قوم ملک کی بقا اور سالمیت کے لئے اپنے بہادر قبائل کی ان قربانیوں کا مکمل اعتراف اور ادراک نہ کیا تو مسائل کہیں زیادہ گھمبیر ہوں گی یہی وجہ ہے کہ بحیثیت گورنر میں نے گورنر منصب سنبھالنے کے فوری بعد ہی قبائلی آئی ڈی پیز کی اُن کے گھروں کو واپسی کے جامع عمل کا آغاز باڑہ ایجنسی کے آئی ڈی پیز کی واپسی سے کیا۔
جس کو پشاور میں آئی ڈی پیز کے رجسٹریشن سنیٹر میں خود کش بم دھماکہ سے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے باوجود حکومت وقت نے اپنے قبائلی بھائیوں کو باعزت واپس بھجوانے کے عزم پر قائم رہی اور آج الحمد اللہ لاکھوں آئی ڈی پیز اپنے گھروں میں واپس جاسکے ہیں ۔گورنر خیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد خان عباسی نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں آج امن کا سورج تیزی کے ساتھ طلوع ہورہا ہے انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کی انتظامیہ قبائلی عوام کی خادم ہے اور میں نے سختی سے ہدایت جاری کی ہیں کہ انتظامی افسران شاہانہ طرز عمل چھوڑ کر خادمانہ طرز عمل کو اپنائیں۔
انہوںنے کہاکہ قبائلی علاقوں سے فرسودہ نظام کا خاتمہ اور یہاں دور جدید کے تقاضوں کے مطابق اصلاحات کا نفاذ وقت کا اہم تقاضا ہے لیکن مالاکنڈ ڈویژن اور گلگت بلتستان میں عجلت میں کی جانے والی اصلاحات کے بھیانک نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے قبائلی علاقوں میں اصلاحات انہتائی سنجیدگی ،سوجھ بوجھ اور دانشمندی سے کی جائیں اصلاحات کا عمل ایک مرحلہ وار طریقے سے شروع کیا جائے اور فاٹا میں وہاں کے عوام پر اصلاحات مسلط کرنے کے بجائے وہاں اصلاحات کے کسی بھی عمل میں قبائلی عوام اور ان کے منتخب نمائندو ،مشران اور ان کے رسوم و رواج اور اُمنگوں کو نظر انداز نہ کیا جائے اس مقصد کے لئے میں نے ایک کمیشن قائم کیا تھا جس نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔
جس پر قبائلی عوام منتخب نمائندوں اور مشران کی مشاورت سے فیصلے کئے جائیں گے ۔ گورنرخیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد خان عباسی نے شہر اکراچی کے قبائلی عمائد ین سے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان کی ترقی ،خوشحالی اور امن کا راستہ فاٹا سے ہوکر گزرتا ہے اور پورے خطے میں بھی امن کا راستہ یہی ہے قبائل بھی پاکستان کے باشندے ہیں ان کا اور ان کے بچوں کا بھی اس ملک اور یہاں کے وسائل پر اتناہی حق پے جتنا پشاور،اسلام آباد ،لاہور یا کراچی میں رہنے والے پاکستانی کا ہے یہی وجہ ہے کہ میں وفاق اور عالمی اداروں سے قبائلی علاقوں کی تعمیر و ترقی اور یہاں کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے زیادہ سے زیادہ وسائل کے حصول کے لئے کوشاں ہوں انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں کا اللہ تعالیٰ نے بے مثال جغرافیائی محل وقع کے ساتھ ساتھ محنتی اور بہادر عوام بے پناہ معدنی دولت اور دنیا کی تجارت کی شاہراہ سمیت مختلف نعمتوں سے نوازا ہے۔
جس سے استفادہ کرکے قبائلی علاقوں کی پسماندگی کے خاتمے قبائلی علاقوں کی تعمیر و ترقی ان علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے مقاصد کے حصول میں مجھے قبائلی عوام کا تعاون چاہیئے اگر ہم مل کر کام کریں گے تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم فاٹا کو خوشحال اور ترقی یافتہ بنا نے میں کے عزم میں کامیاب ہونگے۔