پاکستان عوامی تحریک نے ضلع گجرات میں پی پی حلقہ کی تنظم سازی شروع کر دی
Posted on April 6, 2013 By Noman Webmaster گجرات
گجرات : پاکستان عوامی تحریک نے ضلع گجرات میں پی پی حلقہ کی تنظم سازی شروع کر دی۔حلقہ پی پی 110میںمرزا صفدر اقبال کو صدر جبکہ چوہدری شعیب گوندل کو جنرل سیکرٹری منتحب کرلیا گیا۔کوٹلہ ارب علیخان میں چوہدری ظفر ککرالی کو صدر اورمحمد عارف مہر کو جنرل سیکرٹری منتحب کرلیا گیا۔اس موقع پر ضلعی جنرل سیکرٹری پاکستان عوامی تحریک چوہدری گلریز وڑائچ نے کہا ہے کہ آنے والے الیکشن اور کرپشن جڑواں بھائی اور الیکشن کمیشن ان کا باپ ہے۔
ان کے ذریعے حقیقی جمہوریت ملک میں کبھی نہیں آئے گی ۔عوام ظلم سے رہائی چاہتے ہیں تو اس سارے خاندان کو اٹھاکر باہر پھینکنا ہو گا ۔ عوام پولنگ ڈے کو نظام انتخاب کے خلاف پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں میں شرکت کریں اسی سے کرپٹ نظام کو بدلنے کی راہ ہموار ہو گی۔ عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ گندی کرپٹ سیاست کو بچانا ہے یاقائداعظم کی ریاست کو ۔
مو جودہ نظام انتخاب قوم کو بغاوت اور انقلاب کی طرف دھکیل رہا ہے۔ لون ڈیفالٹرز، ٹیکس چور اور جعلی ڈگری ہولڈرز پھر منتخب ہوگئے تو ذمہ دار الیکشن کمیشن ہو گا ۔تبدیلی کا خواب دیکھنے والے نہ ادھر کے رہیں گے نہ ادھر کے اور11 مئی کے بعد سر پیٹیں گے۔اس دن خالص دودھ ایک طرف اور گدلا پانی دوسری طرف ہو گا ۔الیکشن کے اگلے دن ہی قوم جان لے گی کہ کیا کھویا اور کیا پایا ۔جب تک قوم نظام انتخاب کے خلاف بغاوت نہیں کرے گی اسے کچھ نہیں ملے گا ۔ اداروں سے انصاف کی بجائے عوام کو سیاسی بیان بازی ملی کیونکہ سب کرپٹ نظام کا حصہ ہیں۔
وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی ضلع گجرات میں پی پی حلقہ کی تنظم سازی کے موقع پر گفتگو کررہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ 23دسمبر اور لانگ مارچ کے بعد کرپٹ طبقے کا مک مکا سامنے آگیا اور بہت کچھ جلد سامنے آ جائے گا ۔ اٹھارویں ،انیسویں اور بیسویں ترامیم کرنے والی پارلیمنٹ میں جعلی ڈگری اور دھری شہریت رکھنے والے سینکڑوں اراکین موجودہ تھے۔ قوم آئینی اور قانونی اداروں سے سوال کرتی ہے کہ کیا ان ترامیم کا وجود آئینی اورقانونی ہے۔
قوم کو عدل اور انصاف مہیا کرنے والوں کے ہونٹ کیوں سل گئے ہیں؟ جعلی ڈگری اور دھری شہریت والے اراکین کے ووٹوں سے ہونے والی آئینی ترامیم کی کیا حیثیت ہے ؟ایسے اراکین کو دوبارہ منتخب ہونے کا موقع دیا گیا تو غیر آئینی انتخابات کے بعد ملک میں کونسی جمہوریت آئے گئی ؟ دیکھنا یہ ہے کے نااہل،ٹیکس چور ،قرضہ خور اور جعلی ڈگری رکھنے والے کرپٹ عناصر کو اگر الیکشن کمیشن نے دوبارہ منتخب ہونے کا موقع فراہم کیا تو ایسی پارلیمنٹ کی آئینی حیثیت کیا ہو گی ؟ایسے عناصر کے منتخب ہونے کا ذمہ دارالیکشن کمیشن ہو گا۔
اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے آرگنائزرسمیع اللہ وڑائچ ننے کہا کہ سیاستدان ،سیاسی جماعتیں اور ان کے بنائے گئے ادارے نظام کو تحفظ دیتے ہیں سارا نظام عوام دشمن اور انصاف دشمن ہے اس لئے ان انتخابات کے ذریعے ملک وقوم کیلئے کوئی خیر نہیں ہو گی اور یہ الیکشن ملک کو مزید کمزرو کرنے کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملک وقوم کا مقدر بدلنے کیلئے نظام انتخاب کو مسترد کرنا ہوگا۔ 11 مئی کو ایک طرف کرپٹ نظام کو سہارا دینے والے ہوں گئے اور دوسری طرف دھرنا دے کر کرپٹ نظام کو مسترد کر نے والے۔ قوم کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ نظام کو مسترد کرنے والے ہی ملک و قوم کو بچائیں گے۔