پاکستان میں (80) اسی ریلوے حادثات ایک بے صلاحیت اور دودھ کے دھلے وزیر ریلوے شیح رشید کی وزارت میں رونما ہوچکے ہیں جن میں سینکڑوں افراد اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ عمران نیازی نے سعد رفیق کے دورِ وزارت ریلوے میں ایک حادثے کےحوالے کہا تھا کہ ریلوے حاد ثے کے نتیجے میں فلان ملک کا وزیراعظم مستعفی ہوگیا تھا! اب توان سے پوری قوم اس حاد ثے سے پہلے ہی ان سے استعفےٰ کا مطالبہ کررہی ہے۔عمران احمدنیازیاس اندوہناک حادظے کے نتیجے میں کب وزارت عظمیٰ سے استعفےٰ دینے کااعلان کریں گے؟پوری قوم منتظر ہے۔اوران کا جگری نااہل دوست جو وزیرِ ریلوے ہے، کب اس ادارے کی جان اور عوام کی زندگیوں سے کھیلنا اور چھوڑے گا؟
لیاقت پور ٹرین حادثہ کراچی سے روالپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں پسنجروں کے مطابق حادثہ شورٹ سرکٹ کی وجہ سے پیش آیا۔ جس کی لوگ ریلوے حکام کو کملینٹ بھی کر رہے تھے۔جب شورٹ سرکٹ سے حادثہ ہوا تو لوگ ریل کو روکنے کےلئےزنجیریں کھینچتے۔جس کی وجہ سےلوگوں نے جان بچانے کے لئے ٹرین سے چھلانگیں لگا دیں جس سے بہت سارہےلوگوں کے ہاتھ پائوں ٹوٹ گئے۔ مگر ٹریں کئی میل کی مزید مسافت کے بعد روکی گئی۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ اس ٹیکنکل خرابی پر پہلے سے کوئی توجہ نہ دی گئی تھی۔ اس دلوزحادثے میں 74 سے زیادہ قیمتی جانوں نےجامِ شہادت نوش کیاجن میں اکثریت اللہ کی راہ مین سفرکرنے،تبلیغی اجتماع میں شرکت کرنے والوں کی تھی۔اللہ مغفرت کرےان تمام شہدائ کونا اہل حکمرانوں کی نااہلیت کی بھینٹ چڑھا دیئے گئے۔ شیخ رشیدجیسا نااہل اورمجرموں کا ہمنواحادثے کے فوراَبعداپنا ایک حواری ٹی وی پرلایا اوراُس جھوٹے نےوزیرے ریلوے کےایمائ پرایسا بیان داغا،جیسےوہ خود سلنڈرپرچائے بنا تے ہوئےوہاں موجود تھا مگرحادثے کے نتیجے میں اس کو کچھ بھی نہ ہوااور دیگر 74افرادلقمہِ اجل بن گئے۔ جن میں سے 60 سے زیادہ افراد کی لاشیں نا قا بلِ شناخت بتائی جاتی ہیں اور 90 افراد شدید زخمی بتائے جاتے ہیں۔
عوام کوبھی شیخ رشید نےاپنےجیسالالچی سمجھ کرشہدئے حادثہ کے لواحقین کوپندرہ پندرہ لاکھ کی آفرکررہا ہے اورساتھ ہی شہدائ پر الزام بھی لگا رہا ہے کہ ان کے سلنڈر کے پھٹنے سے حادثہ پیش آیا۔ایسے لوگ اپنی نا اہلیا ں کب تک چھپائیں گے؟یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا ریلوے کے کچن میں گیس سلنڈر استعمال نہیں کئے جاتے ہیں؟ایک اہم بات یہ ہے کہ شیخ جی اپنی غلطی ماننے کے بجائے شہدائے ٹریں کو موردِ الزام ٹہرا رہے ہیں۔دوسری جانب سخت پابندیوں کے باوجود آ تشگیر مادہ کیونکر ٹرین میں جانے دیا گیا۔ریلوے پولیس اور اس کا ریلوے وزیر بھی جھوٹے بیان پر قابل گرفت ہے۔وزیر اعظم نے صرف ایک ٹویٹ کر کے اپنی جان چھڑانےکی کوشش کی ہے۔نہ لوگوں سے ملے اورنہ ہی شہدائے ٹرین سے ذاتی ہمدردی کا اظہارکیا۔ایسا لگتا ہے کہ اس شخص کو پاکستان کے لوگوں کی کوئی فکر ہی نہیں ہے۔جو اسمبلی سے بھاگ کر آارڈننس فکٹری سے م چلا رہا ہے۔
ا پوزیشن رہنمائوں کا مطالبہ ہے کہ شیخ رشید کو بر طرف کر کے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ریلوے موت کی سواری بنا دی گئی ہےمذہبی جماعتوں کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کو اپنے آقا کی چاپلوسی سے فرصت ہی نہیں ہے۔بلال کہتے ہیں کہ متاثرین کو ذمہ دار قرار دے کر پستی کی داستان رقم کردی گئی ہے۔ ریلوے ملازمین بھی اب تو نا اہل وزیر کے استعفے کا مطالنہ کر رہے ہیں ۔وزیراعظم خود بھی ماضی میں حا د ثے پر وزیِ ریلوے اور وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں تو آج موصوف کو چپ کیون لگ گئی ہے؟ہماری دلی دعا ہے کہ اللہ شہدائے لیاقت پور کی مغفرت فرمائے۔