اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان ریلوے کی سال 2015 سے 2020 تک کی سالانہ رپورٹس میں بعض اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے کے اثاثوں میں اضافے کے بجائے ہر سال بتدریج کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
دستاویزات کے مطابق 5 برس قبل ریلوے کے پاس 484 انجن تھے جو اب کم ہو کر 472 رہ گئے جب کہ مسافر کوچز کی تعداد 2015 میں ایک ہزار 511 تھی جو اس وقت کم ہو کر ایک ہزار 378 رہ گئی ہے۔
اسی طرح گڈز ویگن 5 برس قبل 16 ہزار 843 تھیں جو کم ہو کر 14 ہزار 327 رہ گئی ہیں جب کہ 5 برس قبل 80 ہزار 804 ریلوے ملازمین تھے جن کی تعداد کم ہو کر 67 ہزار 627 رہ گئی ہے۔
ریلوے کے تقریباً ہر شعبے میں کمی کے برعکس حادثات کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
سرکاری دستاویزت میں صرف موجودہ حکومت کے گزشتہ ڈھائی برسوں کے حادثات کی تفصیل دی گئی ہے جس کے مطابق مختلف نوعیت کے چھوٹے بڑے 427 حادثات ہوئے جن میں 229 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ 255 زخمی ہوئے۔
ریلوے دستاویز کے مطابق 5 برس قبل ریلوے اسٹیشنوں کی تعداد 456 تھی جو بڑھ کر اب 468 ہو چکی ہے، ریلوے کے پاس ایک لاکھ 67 ہزار 690 ایکڑ اراضی ہے جب کہ چاروں صوبوں میں ریلوے کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر لوگوں کا ناجائز قبضہ ہے۔
گزشتہ برس ریلوے نے 28 ہزار 879 ایکڑ اراضی تجاوزات سے خالی کرائی تھی۔