اسلام آباد (جیوڈیسک) ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے را کے گرفتار ایجنٹ کلبھوشن یادیو تک سفارتی رسائی کی درخواست آئی ہے جس پر غور کیا جا رہا ہے۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران نفیس زکریا نے کہا کہ ’’را‘‘ کے ایجنٹ کی گرفتاری کے بعد پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج کیا، بھارت یہ بات تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن کل بھوشن خود اعتراف کرچکا ہے کہ وہ ’’را‘‘ کا ایجنٹ ہے۔ بھارتی دہشت گردی کا مسئلہ ہم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین کے گوش گزار کیا ہے، اس کے علاوہ یورپی یونین کے سفیر اور بین الاقوامی برادری کو بھی اس کی مکمل تفصیلات دی جائیں گی۔
نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ’’را‘‘ کے ایجنٹ کی گرفتاری کے وقت اور ایرانی صدر کے دورہ کا کوئی تعلق نہیں، یہ محض اتفاق ہے کہ خبر ان کے دورہ کے وقت سامنے آئی ہے، اس مسئلے پر ہم ایران کی حکومت کےساتھ مسلسل رابطےمیں ہیں، ایران نے یقین دلایا ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان کےخلاف استعمال نہیں ہونےدی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مولانا مسعود اظہر تک رسائی مانگنے کا معاملہ ان کے علم میں نہیں، بھارت نے اگر مسعود اظہر تک رسائی مانگی تو یہ معاملہ وزارت داخلہ دیکھے گی۔
پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ تمام مسائل کا حل مذاکرات سے نکالا جائے، مذاکرات کسی واقعہ سے جڑے نہیں ہونے چاہئیں، پاک بھارت خارجہ سیکرٹری مذاکرات میں بہت سے پہلو ہیں، مذاکرات کے لئے مناسب تاریخ کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان نے ایران سے ’’را‘‘ کے ایک اور ایجنٹ راکیش عرف رضوان کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان نے حکومت پاکستان کی جانب سے ایرانی وزارت داخلہ کو رینفرنس بھجوایا ہے، پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنردوست کے ذریعے بھجوائے گئے اس ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل اربوں ڈالر کی پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کی کوشش میں تھا، ایران وہاں موجود ’’را‘‘ کے ایک اور ایجنٹ راکیش عرف رضوان کو پاکستان کے حوالے کرے اور دونوں کے ایران میں رابطوں اور ’’را‘‘ نیٹ ورک کی معلومات بھی دی جائیں۔
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ایران ’’را‘‘ کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کو سنجیدہ طور پر دیکھے، پاک ایران سرحد کی خود مختاری کیلئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں، توقع ہے کہ ایران پاکستان مخالف سرگرمیوں کا سخت نوٹس لے کر انہیں بند کر ائے گا۔