وائٹ ہاؤس (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی نئی قیادت سے ملاقات کرنے کے خواہاں ہیں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات بہت اچھے ہیں اور وہ جلد پاکستان کی قیادت کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بیان اوہایو روانگی سے قبل وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔
لیکن صدر نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی یہ ملاقات کب، کہاں اور کس کے ساتھ ہوگی۔ کسی اور امریکی عہدیدار نے بھی تاحال صدر کے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے بھی تاحال صدر ٹرمپ کے اس بیان پر کوئی ردِ عمل اور دونوں ملکوں کی قیادت کے امکان کے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
البتہ پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان حال ہی میں یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان امریکی قیادت کے ساتھ مثبت بات چیت کا منتظر ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا ہم پاکستان سے بہتر تعلقات چاہتے ہیں تاہم وہ دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں اور دشمنوں کی رکھوالی کرتے ہیں، یہ کام ہم نہیں کر سکتے اس لیے میں پاکستان کے نئے حکمرانوں سے جلد ملاقات کرنے کا منتظر ہوں اور ہم ایسا مستقبل قریب میں کریں گے۔
ٹرمپ نے اجلاس کے شرکاءکو پاکستان کو دئیے جانے والے فنڈ کو روکے جانے کا بتاتے ہوئے کہا کہ جب ہم پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر دیتے تھے تو میں نے ہی اسے روکا تھا۔ کئی لوگوں کو یہ معلوم نہیں کیونکہ وہ ہم سے مخلص نہیں۔ پاکستان ہمارے ساتھ ٹھیک طریقے سے نہیں چل رہا تھا اس لیے پاکستان کو 1.3 ارب ڈالر دینا بند کر دیئے، ایسے ملکوں کی امداد بند کررہے ہیں جو ہمیں کچھ نہیں دیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب وہ پاکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ نریندر مودی نے افغانستان میں لائبریری بنا کر بار بار جتایا۔ بھارت نے جتنے پیسوں میں لائبریری بنائی، امریکہ اتنے افغانستان میں 5 گھنٹے میں خرچ کر دیتا ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت سمیت روس اور پاکستان افغانستان میں طالبان سے لڑنے کیلئے کلیدی کردار ادا کریں۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ اس خطے میں پاکستان بھی موجود ہے۔ پاکستان کو لڑنا چاہئے اور امریکہ طالبان سے مذاکرات کر رہا ہے۔