پاکستان میں انقلابی و آزادی دھرنے ،سیاسی پارٹیوں کی بیان بازی ایک ماہ سے دیکھ رہے ہیں،کبھی الزامات،کبھی مذاکرات،کبھی ملاقات اور کبھی مخالفت کی اتنی شدت کہ شاید اب اسکے بعد کچھ نہیں ہو سکتا ،الزامات اور دھرنوں کی سیاست سے ہٹ کر پاکستانی قوم کے لئے ایک خوشگوار خبر آئی جس کی وجہ سے وطن عزیز پاکستان کے دشمنوں کو یقینا شدید دھچکا لگا ہو گا خبر یہ ہے کہ دنیا کے 10 بہترین خفیہ اداروں میں آئی ایس آئی سرفہرست آگئی، امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) پاکستان کی سب سے اہم ایجنسی ہے۔
امریکن کرائم نیوز نے دنیا بھر کے بہترین خفیہ اداروں میں اسے سب سے اوپر رکھا ہے یعنی دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی قرار دیا، قومی مفادات کا تحفظ، سیاسی و معاشرتی مفادات سے متعلق معاملات پر توجہ اور فوج کی مشاورت اس ادارے کا بنیادی فریضہ ہے، اس کے علاوہ اندرون و بیرون ملک دشمن عناصر سے حفاظت اور خاص کر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی بھی اس ادارے کے فرائض منصبی میں شامل ہیں، کارگل اور افغان جنگوں کے علاوہ ایجنسی نے کشمیر آپریشن میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔دوسرے نمبر پر آنے والی ایجنسی امریکی سی آئی اے ہے، وہ تمام ملکی اور غیر ملکی تناظر میں معلومات جمع کرتی اور اس کا تجزیہ کرتی ہے، یہ معلومات پالیسی سازوں کو پیش کی جاتی ہیں جو قومی مفادات کے عین مطابق قوانین اور قواعد و ضوابط تشکیل دیتے ہیں۔
برطانوی ایجنسی ایم آئی سکس کو عام طور پر سیکرٹ انٹیلی جنس سروس کہا جاتا ہے یہ دنیا کے بہترین حساس اداروں میں سے ایک ہے، قومی سلامتی یقینی بنانا اور کسی بھی غیر معمولی سرگرمی سے حکومت کو آگاہ رکھنا اس ادارے کا اہم فریضہ ہے جبکہ بھارتی خفیہ ایجنسی را فہرست کے مطابق ساتویں نمبر پر ہے۔آئی ایس آئی پاکستان کا سب سے بڑ مایہ ناز خفیہ ادارہ ہے جو ملکی مفادات کی حفاظت اور دشمن ایجنٹوں کی تخریبی کاروائیوں کا قبل از وقت پتا چلا کر انہیں ختم کرنے کیلیے بنائی گئی ہے۔ اس سے پہلے انٹیلیجنس بیورو اور ملٹری انٹیلیجنس کا قیام عمل میں آیا تھالیکن بعد میں اسکا قیام عمل میں آیا۔
آئی ایس آئی دنیا کی جہاں پہلے نمبر پرسر فہرست ہے اسی طرح آئی ایس آئی وہ واحد ایجنسی ہے جس کو پاکستان میں ہی نہیں دنیا بھر میں تنقید کا نشانہ بنایا گیالیکن تنقید کے باوجود آئی ایس آئی کے جوان اس ملک کے دفاع کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں ۔حامد میر پر حملے کے بعد جیو ٹی وی نے جو کچھ کیا ایسا تو شاید پاکستان دشمن ممالک نے بھی نہ کیا ہو،کسی بھی ملک کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ کے خلا ف الزامات کی دنیابھر میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی،بناء کسی ثبوت کے جیو ٹی وی نے اپنے اینکروں کو منصف بنا کر سارے الزامات آئی ایس آئی چیف پر لگائے جس کا نتیجہ آج قوم دیکھ رہی ہے،جیو گھروں میںبند ہو چکا ہے،میڈیا آزادہے لیکن اس کی آزادی قانون کے دائرے میں ہونی چاہئے،پاکستان کے حساس ادارے کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ کرنے والوں کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی،قوم نے جس طرح یکجہتی کا ثبوت دیا یقینا قابل رشک ہے،افواج پاکستان اورقوم پاکستان ایک ہیں۔
افواج پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنانا،فوج اور عوام میں دوریاں پیدا کرنا ،ملک کے دفاع کو کمزور کرنا کل بھی دشمنوں کا ایجنڈا تھا اور آج بھی ہے ۔ افواج پاکستان کی حفاظت،عزت و وقار اور اعتماد مجروح ہو گا تو پاکستان کہاں کھڑا ہو گا؟عوام افواج پاکستان کے ساتھ ہیں۔ اس کے اعتماد کو مجروح نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان کی فوج ہر فرد کے دل میں بستی ہے۔یہ ملک کا دفاع کرنے والی ہے۔ آئی ایس آئی پر تنقید قابل تشویش ،ایسا کرنے والے ملک و قوم کے دوست نہیں ہوسکتے،افواج پاکستان یا آئی ایس آئی پر منفی پراپیگنڈہ قوم کبھی بھی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے،پاک فوج کے جوانوں اور افسروں نے ملک و قوم کیلئے قربانیاں دیکر تاریخ رقم کی اس پر پوری قوم کو فخر ہے۔
پاک فوج کے 6میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دے کر اہم عہدوں پر تعینات کر دیا گیا، لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کو نیا ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا ہے، لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ کو آئی جی سی اینڈ آئی ٹی، لیفٹیننٹ جنرل غیور محمود کو کور کمانڈر گوجرانوالہ، لیفٹیننٹ جنرل میاں ہلال حسین کو کور کمانڈر منگلا، لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن کو کور کمانڈر پشاور اور لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کو کور کمانڈر کراچی تعینات کردیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاک فوج کے ترقی پانے والے 6میجر جنرلز میجر جنرل رضوان اختر، میجر جنرل میاں محمد ہلال حسین، میجر جنرل غیور محمود، میجر جنرل نذیر احمد بٹ، میجر جنرل نوید مختار اور میجر جنرل ہدایت الرحمن شامل ہیں۔ موجودہ کور کمانڈر پشاور خالد ربانی، کور کمانڈر منگلا طارق خان، کور کمانڈر کراچی سجاد غنی، کور کمانڈر گوجرانوالہ سلیم نواز اکتوبر میں ریٹائر ہونگے۔
ان ترقیوں اور تقرریوں کی منظوری وزیراعظم نوازشریف نے آرمی چیف کی جانب سے بھیجی گئی سمری پر دی ہے۔ وزیراعظم کو یہ سمری وزارت دفاع کے ذریعے بھیجی گئی تھی۔ لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر 8نومبر کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے۔ وہ گذشتہ ہفتے ڈی جی سندھ رینجرز کے عہدے سے سبکدوش ہوئے تھے اور انہیں پیر کو میجر جنرل کے عہدے سے ترقی دے کر لیفٹیننٹ جنرل مقرر کیا گیا ہے۔
Pakistan Forces
لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے 1982ء میں پاکستان آرمی کی فرنٹیر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔وہ سٹاف کالج کوئٹہ اور این ڈی یو اسلام اباد سے گریجویٹ ہیں۔ انہوں نے امریکہ سے وار کورس بھی کر رکھا ہے۔ دوران ملازمت لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے ایک انفنٹری بریگیڈ ڈویڑن کی کمانڈ بھی کی ہے اور ڈی جی رینجرز سندھ کے عہدے پر بھی تعینات رہے ہیں۔ لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر نے 2012ء میں ڈی جی رینجرز سندھ کا عہدہ سنبھالا۔
رضوان اختر سندھ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، انہوں نے یہ ذمہ داری ایک ایسے وقت میں سنبھالی جب کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے خلاف بھرپور ٹارگٹڈ آہریشن کا آغاز کیا گیا تھا۔ انہوں اس آپریشن میں بھر پور فعال کردار ادا کیا ،انہیں نہ صرف جنوبی وزیرستان میں دہشت گردی کیخلاف کارروائیوں کا وسیع تجربہ ہے بلکہ کراچی میں آپریشن میں فعال کردار کی بدولت انہیں شہروں میں دہشت گردوں کی کارروائیوں کے خلاف کام کا بھی تجربہ حاصل ہے،انہوں نے 2007 سے لے کر 2010 تک جنوبی وزیرستان میں خدمات انجام دیں ہیں۔ ان کی سربراہی میں 5 ستمبر 2013ء کو کراچی آپریشن کا آغاز ہوا جس میں سندھ رینجرز کے سربراہ کی حیثیت سے انہوں نے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونے والے آپریشن کی نگرانی بھی کی۔
کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے سمیت کئی اہم آپریشن کے دوران رضوان اختر نے بہادری اور انتہائی جرات کا مظاہرہ کیا اور خود پیش پیش رہے۔ کراچی آپریشن کے دوران شہر کے انتہائی حساس ترین علاقوں میں کارروائیوں کے دوران ذاتی طور پر موجود رہ کر دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کی مانیٹرنگ بھی کی۔ کراچی آپریشن کے دوران رینجرز نے رضوان اختر کی قیادت میں 12 دہشتگرد، 152 ٹارگٹ کلرز، 225 بھتہ خور اور 28 اغوا کاروں سمیت 2935 ملزموں کو گرفتار کیا جبکہ 197 ملزم مقابلوں میں مارے گئے۔
مارے جانے والے ملزمان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ملزمان سمیت دیگر ملزمان شامل ہیں۔ رضوان اختر کی موجودگی میں رینجرز نے لیاری میں متعدد مقابلے اور چھاپہ مار کارروائیاں کیں اور لیاری کے حالات بہتر ہونے میں رینجرز کا کردار اہم ہے۔ لیفٹننٹ جنرل رضوان اختر آپریشن کے دوران بزنس کمیونٹی سمیت چھوٹے تاجروں کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں رہے اور آخری دن تک کراچی کے امن کے لئے کوشاں رہے۔
لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر کی فوج میں شہرت ایک ایسے افسر کے طور پر ہے جو غیر سیاسی نظریات کی وجہ سے غیر جانبدار ہے اور مختلف ذمہ داریاں بغیر پیچیدگیوں کے ادا کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا مزاج انہیں سویلین انتظامیہ، خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے سویلین اداروں کے ساتھ کام کرنے میں بہت سہولت فراہم کرتا ہے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں وسیع تجربے کی بدولت وہ آرمی چیف کے لیے بھر پور معاون ثابت ہوں گے اور یہی وسیع تجربہ ان کی تعیناتی کا سبب بنا۔