کراچی : میٹرک و انٹر بورڈ کے سابق چیئرمین اور ماہر تعلیم انوار احمد زئی نے کہا ہے کہ ہم نے آزاد پاکستان میں آنکھ کھولی اور غلامی والی زندگی اور اذیت ناک صبح سے ہمارا سامنا نہیں ہوا شائد اسی لئے ہمیں آزادی کی قدر و منزلت کا اندازہ نہیں ہے، شائد اسی لئے ہم پاکستان کو برا بھلا کہنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے ہیں، جنہوں نے اپنا گھر بار اور کاروبار لٹا دیا ان کو معلوم ہے کہ آزادی کس طرح سے حاصل کی جاتی ہے ، یوم پاکستان کی اس تقریب میں ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ پاکستان ہماری جان، ہماری شان اور ہماری آن ہے اور پاکستان کے لئے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔
خطاب کرتے ہوئے میٹرک و انٹر بورڈ کے سابق چیئرمین اور ماہر تعلیم انوار احمد زئی نے کہا کہ پاکستان لاکھوں شہیدوں کی قربانی کا ثمر اور آزادی کا متوالوں کو خواب ہے جو آزادی کا سورج بن دیکھے قربانی دے کر چلے گئے، اکابرین پاکستان کی قربانیوں کا صلہ یہ ہونا چاہیے کہ ہم ان بزرگوں کو ہمیشہ اپنی گفتگو میں یاد رکھیں،دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت بھی پاکستان کی آزادی کے موقع پر پیش آئی، جس میں ہزاروں بلکہ لاکھوں مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا اور اپنا گھر بار آزادی کے لئے لٹادیا، اسکائوٹ آڈیٹوریم میں انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری اور متحدہ طلبہ محاذ کے نائب صدر بابرمصطفائی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہر حکومت یہ وعدہ کرتی ہے کہ چوہدری رحمت علی کا جسد خاکی پاکستان میںواپس لایا جائے گا اور پورے اعزاز کے ساتھ مزار اقبال کے احاطے میں دفن کیا جائے گا، مگر ایسا نہیں ہوسکا ہے۔
انجمن طلبہ اسلام مطالبہ کرتی ہے کہ خالق لفظ پاکستان کے جسد خاکی کو پاکستان میں لایا جائے،چوھدری رحمت علی نے پمفلٹ ابھی یا کبھی نہیں لکھ کر ہندو کانگریس اور برطانوی سلطنت کو لگام دے دی تھی، انہیں نے 1921میں پاکستان نیشنل موومنٹ بنا کرمتوقع مسلم مملکت کے نقشے بھی جاری کردیئے تھے، 1933میں جب گول میز کانفرنس ہوئی تو اس وقت ہندوستان سے برطانیہ جانے والے تمام مسلم رہنمائوں کو چوہدری رحمت علی نے آزاداور خودمختار پاکستان کے مطالبے کی تلقین کی اور قائد اعظم اور علامہ محمد اقبال سے مکالمہ بھی کیا، اسکائوٹ آڈیٹوریم میں منعقد کانفرنس سے علم دوست دانشوروں اور ماہرین تعلیم نے خطابات کئے، انوار احمد زئی، بابر مصطفائی، انصار برنی، فراز رضا سمیت دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔