پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اخوت و محبت کے نئے لازوال رشتے قائم ہو رہے ہیں۔ ان رشتوں کو مضبوط اور پائیدار بنانے کے لیے عزت مآب علی سعید عواض العسیری بحیثیت سفیر پھر پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔ اھلاً وسھلاً مرحباً۔ چند روز قبل سعودی شہریوں نے پہلی بار یوم پاکستان بہت دھوم دھام سے منایا۔ یوم پاکستان کی جدہ میں شاندار تقریب ہوئی۔ سعودی دانشور وعلماء ‘قلمکار’صحافی اور تاجر نئے جوش و ولولے سے اس پروگرام کے روح رواں تھے۔ پاکستان سے سینٹ میں قائدایوان راجہ ظفرالحق جبکہ سعودی مجلس شوریٰ کے سابق رکن اوررابطہ عالم اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ نصیف خصوصی مہمان تھے۔سچی محبت’ سچے جذبے’ المسلم اخوالمسلم اور المسلم کالجسدالواحدکے ہرطرف نظارے بکھرے ہوئے تھے۔ یہاں گہرے دیرینہ اور تاریخی تعلقات کی بازگشت میں ہمالہ سے بلند و مضبوط دوستی کے نئے دورکاپرعزم خلوص جھلک رہا تھا۔ دوستی کے ان رشتوں کو مزید پختہ کرنے کے لیے اپریل کے آخرمیں پاک سعودی عرب افواج کی جنگی مشقوں کا اعلان کیا گیا۔
”شمشیرعبداللہ”یعنی شاہ عبداللہ کی تلوار نامی ان مشقوں میں پاک بحریہ’فضائیہ سے JF-17تھنڈر’الخالد ٹینک’ میزائل اور عنزہ کی کارکردگی نے دنیاکو ششدر کر دیا۔ پاک سعودی عرب جنگی مشقوں سے ہمارے ازلی دشمن بھارت اوراس کے حلیف فرقہ واریت کے سرپرست نام نہاد اسلامی انقلاب کے دعویداروں کوبہت تکلیف ہوئی۔سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاک فوج کو رسوا کرنے کے لیے سازشوں کاجال بناگیا۔سی آئی اے’رااور موساد سے پاک دشمنی کاخراج وصول کرنے والوں نے پاک فوج اور آئی ایس آئی کواپنے چینل کے ذریعے مجرم بناکردنیاکے سامنے پیش کیا۔یہ ایساقومی مجرم تھاجس کی جرأت امریکہ اوربھارت کوبھی نہ ہوسکی۔اس کی سبکی مجرموںکوسزادے کرہی ہوسکتی ہے۔ پاک فوج نے غزنوی میزائل کے کامیاب تجربے سے دشمن کومضبوط پیغام دیاہے۔ان جنگی مشقوں میں سعودی عرب کے زمینی دستوں نے اپنے جدیدلڑاکاطیاروں اورہیلی کاپٹرز سے ثابت کردیا کہ سعودی عرب کی افواج اپنی قابلیت کے اعتبارسے دنیاکی بہترین فوج ہے اورکسی بھی جارح دشمن کو عبرتناک شکست دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ سعودی عرب ایک پرامن ملک ہے وہ کسی ملک کے خلاف جارحیت یا اس کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کوغلط سمجھتاہے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ ظالم کے خلاف مظلوم کے لیے آواز اٹھائی ہے۔
ابراہیمuنے بیت اللہ کی خدمت کرنے والوں کے لیے دعاکی تھی۔ اے میرے رب! بنادے اس جگہ کو امن والاشہر اوررزق دے اس کے باشندوں کو ہرقسم کے پھلوں سے(البقرہ: 126)آج سعودی عرب جیسا امن پوری دنیامیں کہیں نہیں ۔جہاں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ اللہ ذوالجلال نے اس دعاکے نتیجے میں اہل حجاز کے لیے رزق کے دروازے کھول دئیے ہیں۔سعودی عرب پاکستان سمیت بحرانوں اورقدرتی آفات کے شکارممالک کی بھرپور مدد کرتاہے ۔یہی اس کی دخل اندازی ہے۔ سعودی عرب نے کبھی بھی اپنی قوت کی نمائش کرکے کسی کوخوفزدہ کرنے کی کوشش نہیں کی۔ لیکن ایران کی دہشت گردانہ سوچ اورشرارالاسدکی فرعونیت اورروس کی سعودی عرب پرجنگ مسلط کرنے کی دھمکیوں کے بعداشدضروری تھاکہ پاک سعودی عرب جنگی مشقوں کے ذریعے سعودی عرب دنیا کو بتا دے کہ اس کے پاس جذبہ شہادت سے معمور جدید اسلحہ سے لیس افواج ہیں جو ہرجارحیت کامنہ توڑ جواب دے سکتی ہیں۔ روس کو افغانستان میں شکست دینے والوں میں دنیائے عرب سے ہزاروں نوجوان شریک ہوئے۔ اب اگروہ سعودی عرب پر حملے کی جسارت کرتا تو پھر عالم اسلام کا ہر پیر و جواں شہادت کو مطلوب و مقصود جان کر اس کے مقابل کھڑا ہو گااور پیوٹن کو ماسکو کی زمین بھی پناہ نہ دے گی۔
Saudi Arabia
سعودی عرب خطے کی بہترین پیشہ ورانہ طاقتور مسلح افواج کا حامل ملک ہے۔مسلح افواج میں عریبین’سعودی رائل آرمی’ائیرفورس’رائل نیوی اور سعودی عریبین نیشنل گارڈ جیسے مضبوط ادارے شامل ہیں جن کی تعداد چار لاکھ ہے۔ سعودی عرب نے بھی دوسرے ممالک کی طرح دفاعی سازوسامان کے لیے اسلحہ پیداکرنے والے بڑے ممالک سے بہت سے دفاعی معاہدے کیے ۔2006ء میں سعودی عرب نے نیشنل سکیورٹی اسیسمنٹ پراجیکٹ کے تحت 60ارب ڈالر کی رقم مختص کی جس کامقصد مسلح افواج کی قوت وصلاحیت اوراستعداد کا ر میں بڑے پیمانے پر توسیع کرنا تھا۔ سعودی عرب کے ان معاہدوں سے اگر سعودی عرب کودنیا کاجدید ترین اسلحہ ملا تو امریکہ’ فرانس’برطانیہ اور جرمنی کی طرف دولت کی نہر سوبزبہہ پڑی۔ 2010ء میں سعودی عرب اورامریکہ نے ہتھیاروں کی خریداری کابہت بڑامعاہدہ کیا جس کاحجم 60ارب ڈالر تھا۔امریکی تاریخ میں دفاعی سازوسامان کی خریداری کامعاہدہ اس سے پہلے کسی ملک نے نہیں کیا۔ امریکی ماہرین معاشیات کے مطابق دس لاکھ سے زائدامریکیوں کے گھرمیں خوشحالی کا دور دورہ ہوا۔اس معاہدے کے تحت سعودی عرب کو 84نئے F-15لڑاکاطیارے ملے۔ 72 پبلک پاک اور36لٹل برڈہیلی کاپٹروں کے علاوہ 70اپاچی اٹیک ہیلی کاپٹروں کاسوداکیا۔ اسی طرح جدیدترین جوائنٹ سٹرائیک F-35بھی دئیے جو صرف امریکی افواج ہی استعمال کرتی ہے۔ اسرائیل کے پاس بھی یہ طیارے نہیں ہیں۔ اسی طرح ڈیڑھ ہزار امریکی وفرانسیسی ساختہ ٹینک’ایک ہزار سے زائدتوپیں اور اینٹی ٹینک میزائل اور ہزاروں بکتر بندگاڑیاں سعودی فوج کے پاس موجودہیں۔ برطانوی کمپنی وارٹن کے 58بوروفائٹرٹائیفون طیاروں کی اسمبلنگ سعودی عرب میں ہورہی ہے۔ خطے کی نازک صورتحال اورحساس جغرافیائی کیفیت کے تناظرمیں سعودی عرب نے اپنی بحری فوج کوفرانسیسی ساخت کے جدید یوروہیلی کاپٹرز سے مسلح کیا ہے۔ فرانس کے جدیدفریگیٹس ‘امریکن جنگی جہاز ‘کارویٹس اور برطانوی ساختہ مائن سنٹرز موجودہیں۔ اب برطانوی ساختہ تباہ کن بحری جہاز ڈسٹرائز بھی سعودی بحریہ کاحصہ ہیں۔ بیلسٹک میزائل الفارس اورچینی ساختہ ڈونگ فنگ SS4اورESSبیلسٹک میزائل بھی بھاری تعداد میں موجودہیں۔ امریکہ کی مفاداتی پالیسی کاایران کی طرف جھکاؤدیکھ کرسعودی عرب نے پاکستان سے الخالد ٹینک’ جے ایف تھنڈراورعنزہ میزائلوں کے معاہدے کیے ہیں۔
Pakistan
پاک سعودی تعلقات اور دفاعی معاہدوں سے امریکہ اوراس کے حواریوں کو شدید تکلیف ہے کیونکہ افغان جنگ کے بعداسے ایسے ملک کی ضرورت ہے جو ان کے اسلحے کی منڈیوں کابڑا خریدار ہو اور جنگ کے خسارے سے انہیں نکالے۔ادھر بھارت کوبھی پاکستان کے خوشحال مستقبل سے درد قولنچ شدید ہے اور ایران کی توسیع پسندانہ دہشت گرد پالیسیوں کو بھی روک لگی ہے۔ چنانچہ سبھی نے مل کر پاک سعودی عرب کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے اور اندرونی دشمنوں کو نمک حلالی کے لیے متحرک کیا ہے۔ ایسی صورت میں وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب وامارات ایک دفاعی معاہدہ کریں جس کے تحت پاکستان پرکسی تیرے ملک کا حملہ سعودی عرب پر حملہ تصور ہو اور سعودی عرب پر حملہ پاکستان پرحملہ ہو۔اس سے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے مشترکہ فوج اور مزید آگے مشترکہ کرنسی پر غور و فکر ہونا چاہئے تاکہ کسی کو پھر پاک فوج کے سعودی عرب بھیجنے اور اسلحہ کی خرید و فروخت اور حرمین کے تقدس پر جان وارنے پرتکلیف نہ ہو۔