اسلام آباد (جیوڈیسک) مشیر خارجہ شرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان ابھی تک سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے 34 رکنی فوجی اتحاد میں شامل نہیں ہوا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پشتونخوا عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ داعش کے خلاف بننے والے فوجی اتحاد میں پاکستان شامل ہے جب کہ شام، عراق اور ایران کیوں شامل نہیں، اس موقع پر تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کہا کہ سعودی فوجی اتحاد کی تفصیل نہیں معلوم تو پاک فوج کے جوانوں کو مشقوں کے لئے سعودی عرب کیوں بھیجا گیا۔
سعودی فوجی اتحاد اور فوجی مشقوں میں شمولیت سے متعلق پوچھے گئے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان ابھی تک داعش کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے 34 رکنی فوجی اتحاد میں شامل نہیں ہوا ہے، فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے لئے مزید تفصیلات اور ٹیکنیکل مشاورت درکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ اسلامی اتحاد 6 نکات پر مشترکہ اقدامات کرے گا، جب رکن ممالک کا اجلاس ہوگا تو ایران اور عراق کی شمولیت کا معاملہ زیر غور آئے گا۔
سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کے تحت پاک فوج 20 ممالک کی مشترکہ مشقوں میں حصہ لے رہی ہے اور اس میں ایک ہزار سے زائد فوجی تربیت دینے کیلئے سعودی عرب میں موجود ہیں جب کہ سودی فوج کو پاکستان میں بھی تربیت دی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی خود مختاری اور سا لمیت کو خطرے کی صورت میں پورا پاکستان اپنے برادر اسلامی ملک کے ساتھ کھڑا ہو گا۔