افغانستان (جیوڈیسک) پاکستان نے افغانستان کے شہر جلال آباد میں سیکیورٹی خدشات اور مقامی حکومت کی قونصل خانے کے امور میں مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے اپنا قونصل خانہ بند کردیا ہے اور کہا ہے کہ مکمل سیکیورٹی ملنے تک سفارت خانہ نہیں کھولا جائے گا۔
پاکستانی حکومت نے افغان شہر جلال آباد میں واقع اپنے قونصل خانے کی سیکیورٹی پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے افغان حکومت کو ایک خط کے ذریعے قونصلیٹ بند کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا جس میں کہا گیا ہے کہ جب تک مکمل سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی قونصل خانہ بند رہے گا۔
اس سلسلے میں کابل میں پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان کے مقامی حکام پاکستانی قونصل خانے کے امور میں رکاوٹ بن رہے تھے۔ گورنر حیات اللہ حیات کی قونصل خانے کے امور میں مداخلت افسوس ناک ہے اور یہ مداخلت ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ گورنر کی بے جا مداخلت پر افغان وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔
ترجمان نے جلال آباد قونصل خانے کی سیکیورٹی بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک سیکیورٹی 28 اگست کی پوزیشن پر بحال نہیں ہو گی قونصل خانہ بند رہے گا۔ اس ضمن میں افغان وزارت خارجہ کو آگاہ کر دیا ہے۔
اس معاملہ میں دلچسپ صورت حال یہ ہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان سے جب اس ضمن میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا جبکہ مقامی نجی چینلز نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے جب رابطہ کیا تو وہ بھی لاعلم نکلے۔
قونصل خانے کو کس قسم کے سیکیورٹی خدشات ہیں اور افغان گورنر حیات اللہ حیات کس طرح کی مداخلت کر رہے تھے، اس بارے میں فی الحال پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے کوئی تفصيل نہیں دی گئی۔