پاکستانی وزیر خارجہ چھٹے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے لیے برسلز میں

Shah Mehmood Qureshi

Shah Mehmood Qureshi

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بیلجیم کے تین روزہ دورے پر برسلز پہنچ گئے۔ ان کا یہ دورہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین جاری اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے سلسلے کا چھٹا راؤنڈ ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اس دورے کی دعوت بیلجیم کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ صوفی ولمس نے دی تھی۔ شاہ محمود قریشی برسلز میں یورپی یونین اور پاکستان کے مابین چھٹے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے سلسلے میں ہونے والے دو طرفہ مذاکرات کی مشترکہ صدارت بھی کر رہے ہیں۔

سات دسمبر بروز منگل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی آمد پر برسلز انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر ان کا استقبال برسلزمیں متعین پاکستانی سفیر ظہیر اسلم جنجوعہ اور سفارتخانے کے کئی سینیئر افسران نے کیا۔ بعد ازاں پاکستانی وزیر خارجہ برسلز کے ایگمونٹ پیلس پہنچے جہاں ان کا خیر مقدم بیلجیم کی نائب وزیراعظم اور ہم منصب صوفی لمس نے کیا۔

کچھ ہی دیر بعد دونوں وزرا کے مابین دوطرفہ مذاکرات شروع ہوئے۔ شاہ محمود قریشی کے بیلجیم کے اس دورے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین کے مابین ‘اسٹریٹیجک انگیجیمنٹ پلان‘ پر دستخط کے بعد یہ پہلا بالمشافہ اجلاس ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی برسلز میں قائم یورپی یونین ہیڈکواٹرز پہنچے جہاں ان کی ملاقات نیٹو کے سکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ سے ہوئی۔ شاہ محمود قریشی نے بیلجیم سے تعلق رکھنے والے یورپی یونین کے پارلیمانی اراکین سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ نے 2019ء جون میں نیٹو کے سکریٹری جنرل سے ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اعلیٰ سطح کے سیاسی اور عسکری روابط نے دونوں کو قریب لانے اور دو طرفہ تعاون کو پائیدار بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے چھہترویں اجلاس کے دوران ملاقات اور اس سال اگست میں نیٹو کے سکریٹری جنرل کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے پس منظر میں بھی کہا کہ پاکستان یورپی یونین اور بیلجیم کو ایک قریبی تجارتی پارٹنر اور دوست سمجھتے ہوئے ان کی قدر کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ اسلام آباد حکومت یورپی یونین اور برسلز کیساتھ سرمایہ کاری اور دیگر باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے کوشاں رہے گا۔

پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آیا ہے جب پاکستان کے دو پڑوسی ممالک بھارت اور افغانستان دونوں ہی کی صورتحال پر عالمی برادری کی نگاہیں ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورتحال اور وہاں موجود حل طلب مسائل کے حل کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔

انہوں نے پڑوسی ممالک کیساتھ امن و استحکام پر زور دیتے ہوئے پاکستان کے تعاون کا یقین دلایا۔ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں انسانی بحران کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے کہا کہ وہ افغان عوام کی بقا کے لیے انسانی و معاشی امداد فراہم کرے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے خطرات، اس ملک کو دوبارہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ اور منشیات کا مرکز بننےسے بچانے کے لیے طالبان حکومت کیساتھ بین الاقوامی تعاون بہت ضروری ہے۔

یورپی یونین اور پاکستان کے چھٹے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ سے توقع کی جا رہی ہے کہ طرفین کے مابین تجارت اور باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں میں بھی تعاون کی مزید راہ ہموار ہوگی۔