شارجہ (جیوڈیسک) تیسرے ٹیسٹ میں ٹاس سے ارمانوں پر اوس گرنے کا خدشہ ہو گیا، پاکستانی کپتان مصباح الحق اورکیوی ہم منصب برینڈن میک کولم شارجہ میں سکہ اپنے حق میں گرتا دیکھنے کے خواہشمند ہیں، ایسا نہ ہونے پر حکمت عملی دھری رہ جائے گی،میزبان کوچ وقار یونس نے کہاکہ پہلے بیٹنگ کا تھوڑا ایڈوانٹیج حاصل ہوتا ہے، ٹیسٹ میں آپ کو 5 روز تک معاملات کنٹرول میں رکھنے پڑتے ہیں۔
ناقص فیلڈنگ گرین کیپس کیلیے بدستور پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے، مصباح نے کہا کہ ان پچز پر مواقع ضائع کرنا خود کو مشکل میں ڈالنے کے مترادف ہے، اس سے بولرز پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ میک کولم نے کہاکہ ہم دبئی میں پیش کی گئی پرفارمنس کا سلسلہ آخری مقابلے میں بھی برقرار رکھیں گے، سیریز اب بھی ہاتھ سے مکمل طور پر نہیں نکلی ، ہمارے حوصلے بدستور بلند ہیں۔ دوسری جانب کوچ مائیک ہیسن کو شارجہ کی وکٹ دیکھ کر ہی ڈراؤنے خواب آنے لگے، انھوں نے کہاکہ ہمیں ان کنڈیشنز سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے اور بہترین کھیل پیش کرنا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز کا تیسرا اور آخری ٹیسٹ بدھ سے شارجہ میں شروع ہورہا ہے، دونوں ٹیموں کی آس ٹاس سے جڑ گئی، یواے ای میں مسلسل تین مرتبہ ٹاس جیتنے کے بعد مصباح ابوظبی میں کیویز کیخلاف ناکام رہے تھے۔
اس کی وجہ سے مہمان سائیڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے گرین کیپس کو دباؤ کا شکار کر دیا جو بمشکل مقابلے کو ڈرا ہی کرپائے۔ اس بار بھی ٹاس کافی اہم ہوگا، جیتنے والی سائیڈ پہلے بیٹنگ کو ہی ترجیح دیگی۔ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ دنیا کے اس حصے کی کنڈیشنز کے باعث کپتان ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کو ترجیح دیتے ہیں، اس سے تھوڑا فرق پڑتا ہے لیکن ایک ٹیسٹ میچ چند گھنٹوں کا کھیل نہیں، آپ کو پانچ روز تک معاملات کنٹرول میں رکھنا ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم شارجہ کی کنڈیشنز سے اچھی طرح آگاہ مگر ابتدائی 2 میچز سے ہٹ کر کچھ مختلف نہیں کرینگے، فیلڈنگ ایک مسئلہ ہے اور ہم اس پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ وقار یونس نے وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی پچز پر کیپنگ انتہائی دشوار کام ہے، کوچ نے نوجوان اوپنر شان مسعود کو مستقبل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا۔ واضح رہے کہ گرین کیپس کو سب سے زیادہ تشویش فیلڈنگ پرہی ہے،دبئی میں کئی اہم مواقع گنوا کر انھوں نے کیویز کو خود پر حاوی ہونے کا موقع فراہم کیا تھا۔
کپتان مصباح الحق نے کہاکہ مجھے بولنگ اور بیٹنگ سے کافی خوشی اور میں مطمئن بھی ہوں لیکن فیلڈ میں ہمیں مواقع ضائع کرنے سے اجتناب برتنا چاہیے، ان کنڈیشنز میں مواقع مشکل سے ملتے ہیں، اگر انھیں ضائع کردیا جائے تو پھر بولرز پر دباؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ پہلے میچ میں شکست کے باوجود دوسرے مقابلے میں بہترین کارکردگی پیش کرتے ہوئے ہمیں دباؤ میں لانے میں کامیاب رہا، تیسرے ٹیسٹ میں بھی سخت مقابلہ ہوگا۔
دوسری جانب کیوی کپتان برینڈن میک کولم نے کہاکہ ہم دوسرا ٹیسٹ جیتنا پسند کرتے لیکن ایسا نہیں ہوسکا، دبئی میں ہم اپنی کارکردگی سے مطمئن اور یہ سلسلہ جاری رکھنے کیلیے پُرعزم ہیں، انھوں نے کہا کہ سیریز ابھی ہمارے ہاتھوں سے نہیں نکلی، شارجہ میں کامیابی سے اسے برابر کرسکتے ہیں، ہمارا حوصلہ کافی بلند اور سیریز 1-1 سے برابر کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ ادھر شارجہ کی کنڈیشنز نے نیوزی لینڈ ٹیم کوڈرا دیا، خاص طور پر کوچ مائیک ہیسن کافی خوفزدہ دکھائی دے رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ دبئی اور ابوظبی کی وکٹ پر تھوڑی بہت گھاس دکھائی تو دیتی تھی لیکن یہاں شارجہ کی پچ پر تو کچھ بھی نہیں ہے۔
یہ ان وکٹوں سے کافی مختلف دکھائی دیتی ہے، یہ ویسے ہی سلو ہے اور میچ آگے بڑھنے سے مزید لو ہوجائے گی، ہم نے یہاں جو وارم اپ میچ کھیلا اس وقت بھی وکٹ پر تھوڑی گھاس موجود تھی، ہمیں ان کنڈیشنز میں احتیاط سے کھیلنا ہوگا۔ ہیسن نے مزید کہا کہ بلاشبہ ٹاس کا کردار کافی اہم رہتا ہے، پہلی اور تیسری اننگز میں بیٹنگ دوسری اور چوتھی کے مقابلے میں بہتر اور یہ حقیقت میں ایک بڑا ایڈوانٹیج ہے۔ انھوں نے کہا کہ دبئی میں ہماری کارکردگی کافی بہتر رہی، ہم نے بہت زیادہ اعتماد حاصل کیا لیکن اس بات سے بھی واقف ہیں کہ یہاں شارجہ میں پاکستان ایک بار پھر ہمارے لیے مشکلات کھڑی کرسکتا ہے۔