کراچی: پاکستان یکجہتی کونسل سندھ کے زیراہتمام ہیڈکوارٹر جامع عبداللہ بن عفان کے باہر سندھ اسمبلی میں پاس کردہ کالا قانون (اقلیتی قانون) کے خلاف احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیاگیا۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ قاری سجاد تنولی نے کہاکہ سندھ اسمبلی میں مذہب تبدیل کرنے کے حوالے سے پاس کردہ کالا قانون کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے ،سندھ حکومت فوری متنازع قانون کو واپس لے ۔اُنہوں نے مزیدکہاکہ نابالغ غیر مسلم کے مسلمان ہونے پر پابندی کو کسی طور پر قبول نہیں کیاجاسکتا اس لئے اس قانون کو چیلنج کرینگے ، پاس کردہ کالا قانون شریعت کے خلاف ہے اسے واپس لیا جائے ، ورنہ ہم سمجھیں گے کہ ان کی پارٹی اپنے بانی کے بنائے ہوئے آئین کو نہیں مانتی۔
اُنہوں مزید نے کہاکہ ہم تو اس قانون کو پہلے ہی چیلنج کرنے کا اعلان کرچکے ہیں ، اپنے مرکزی عہدیداران سے رابطہ کیا ہے اور مذکورہ قانون کا مسودہ منگوایا ہے ۔وفاقی شرعی عدالت کے علاوہ اسلام آباد اور سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواستیں دائرکرینگے ۔ اس موقع پر علامہ نورالرحمن رحمان ، علامہ سعیداللہ خان، پیر عطاء اللہ نقشبندی ودیگر علماء کرام نے شرکت کی۔ علماء کرام نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے قانون کو چیلنج کرنا ہمارا ایمانی تقاضا ہے ،مسودہ قانون آنے کے بعدہی ہم اسے شرعی عدالت یا ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرینگے، ایسے قانون کی اس ملک میں قانونی کوئی حیثیت نہیں ، یہ جب بھی عدالت میں چیلنج کیا گیا ، عدالت اس کو کالعدم قرار دے گی ۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنائیں گے، کیونکہ یہ معاملہ صوبائی نہیں بلکہ وفاقی ہے ، اس پر قانون سازی کااختیار بھی صرف وفاق کو حاصل ہے ۔
اُنہوں نے کہاکہ پاکستان یکجہتی کونسل کے ساتھ ملک کی کئی پارٹیاں اس کالے قانون کو چیلنج کرنے کے حق میں ہیں ۔اُن کا کہنا تھاکہ انسا ن آزاد پیدا ہوا ہے ،اس پر یہ قدغن نہیں لگائی جاسکتی کہ وہ نابالغ ہوتے ہوئے مسلمان نہیں ہوسکتا، یہ درست ہے کہ اسلام میں جبر نہیں ، تاہم یہ بھی اسلام میں کہیں نہیں لکھا کہ اگر کوئی نابالغ غیر مسلم مسلمان ہوناچاہے تو اس کو زبردستی روک دیاجائے۔ جلسہ کے اختتام پر وطن عزیز کی سلامتی واستحکام کیلئے دعائیں کی گئیں۔