لاہور : امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر انتظام اور متحدہ طلباء محاذ کے زیر اہتمام پنجابی کمپلیکس لاہور میں وحدت اسلامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں شیعہ سنی مسلمانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی جبکہ تمام جیدعلماء کرام نے خطاب کیا۔تقریب کا آغاز حافظ محمد علی نے تلاوت قرآن مجیدسے کیا۔
۔ یہ سیمینار صحیح معنوں میں وحدت المسلمین کا مظہر تھا۔ جس میں تمام مسالک کے جید علمائے کرام،طلبا تنظیموں کے رہنما،معروف شخصیات اور دیگر افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اتحاد کا معنی و مفہوم بہت آسان اور واضح ہے ، اس سے مراد ہے مسلمان فرقوں کا باہمی تعاون اور آپس میں ٹکرا اور تنازعے سے گریز۔ اتحاد بین المسلمین سے مراد یہ ہے کہ ایک دوسرے کی نفی نہ کریں، ایک دوسرے کے خلاف دشمن کی مدد نہ کریں۔
کانفرنس سے متحدہ طلباء محاذ اور امامیہ اسوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر سید سرفرازنقوی ، ،جاعہ نعیمیہ کے مہتمم ڈاکٹر راغب نعیمی ،مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ناصر شیرازی ، اور متحدہ طلباء محاذ کی رکن تنظیموں کے سربراہان نے خطاب کیا۔ مجلس وحدت مسلمین کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ناصر عباس شیرازی کاکہنا تھا کہ شیعہ اور سنی اسلام کے دو بازو ہیں جو ملکر اسلام کا دفاع کرسکتے ہیں۔
تکفیری اس وقت تنہا ہوچکے ہیں، اور ان کی فکر و نظریہ کو پوری امت نے مسترد کر دیا ہے۔آج دنیا کے مسلمانوں بالخصوص پاکستانی مسلمانوں کے درمیان اتحاد ہر وقت سے زیادہ ضروری ہے مسلمانوں کا اتحاد دشمنوں اور سامراج کے مقابل ان کی کامیابی کی ضمانت ہے، ہفتہ وحدت مسلمانوں میں اتحاد کی تقویت کا سبب ہے اور اسلامی امت اپنے اتحاد کو استحکام پہنچا کر دشمنوں کی سازشوں کے مقابل کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔انہوںنے مزید کہا کہ رسول اللہ کی ذات تمام مسلمانوں کے لئے مشعلِ راہ ہے، رسول اللہ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر انسان اپنی اصل منزلت تک رسائی ممکن بنا سکتا ہے۔
ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے کا حق ہر ایک کو ہے توہین کی اجازت کسی حاصل نہیں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر سرفراز نقوی کا کہنا تھا کہ آئی ایس او پاکستان نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لئے عملی اقدامات کئے ہیں آج کی وحدت اسلامی کانفرنس کے انعقاد سے بات واضع ہوتی ہے کے نوجوان نسل اسلام اور عشق رسول سے لبریز ہ ہیں ا، امریکہ و اسرائیل اپنی بھرپور کوشش کر رہے ہیں کہ نوجوان اسلام سے دور ہو جائیں مگر دشمن اس بات سے لا علم ہے کہ ہمارے نوجوان، اسلام سے مربوط ہیں اور اسلام کی سربلندی کے لیے کوشاں ہیں۔
اگر ہم متحد ہو کر بصیرت اور دشمن شناسی اپناتے ہوئے اپنے مشترکہ دشمن کو شناخت کریں جو عالم اسلام اور پاکستان میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں پس وہ ہم صرف وحدت سے اپنے دشمن کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور ان کے ناپاک ارادوں کو بھی ناکام و نامراد کر سکتے ہیں۔سرفراز نقوی نے مزید کہا کہ رسول خدا کی ذات نقظہ وحدت اور نقطہ اشتراک ہے کیونکہ انکی ذات مبارکہ کسی خاص مکتب، مسلک، قوم اور نسل کیلئے نہیں بلکہ عالم بشریت کیلئے باعث رحمت و ہدایت ہے۔
۔جامعہ نعیمیہ کے مہتمم ڈاکٹر راغب نعیمی کہنا تھا کہ عشق رسول مسلمانوں میں وحدت اور اخوت کے جذبے کو پروان چڑھاتی ہے وحدت اسلامی کانفرنس نبی ۖ کے عاشقوں کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ نہیں اور جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہاں فرقہ واریت ہے وہ احمق ہیں۔
متحدہ طلباء محاذ کے رہنما طلباء ،محمد طیب ،عبدالرحمن اور وقار نے خطاب کرتے کہا کہ مسلمانوں کے درمیان رسول کریم کی ذات اقدس وحدت اور اتحاد کا منبع ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی خرافات کے باوجود حضرت محمد مصطفی کا ذکر بلند ہو رہا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمان حضور کی تعلیمات بھلا رہے ہیں تو عالم مغرب میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں میں اختلافات کی وجہ اسلام کی نہیں، مسلمانوں کی سوچ کی کمزوری ہو سکتی ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنماء لیاقت بلوچ نے اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ بھارت اسرائیل پر مبنی شیطانی تثلیث امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان جسے اللہ تعالی نے بے شمار وسائل اور نعمتوں سے مالا مال کیاہے ، اگر دین اسلام کی روح پر عمل کیا جاتا اور ملک میں قرآن و سنت کے نظام کا نفاذ ہوا ہوتا تو ہمارا ملک دنیا میں ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتا امریکہ شیعہ سنی لڑائی کو عالمی جنگ میں بدلنا چاہتا ہے اس لئے تمام مکاتب فکر کے علما اتحاد امت کیلئے کردار ادا کریں اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیں تاکہ شیعہ سنی لڑائی کی عالمی سازش کو ناکام بنایا جاسکے انہو ں نے مزید کہا کہ اتحاد امت کے بغیر عالمگیر غلبہ اسلام کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ مسلم ممالک کی باہمی لڑائی امریکی ایجنڈا ہے کہ فرقہ واریت کی پھیلتی آگ کو بجھایا نہ گیا تو پورا عالم اسلام اس کی لپیٹ میں آجائے گا ۔