اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کے 600 کے لگ بھگ ڈیلی ویجز اور کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے اور جن ملازمین کے جون کو کنٹریکٹ ختم ہوئے ہیں، ان کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پاکستان اسٹیل ملز کے اپنے روزمرہ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے پانچ ارب روپے کی اسٹیل ملز کی انوینٹری فروخت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اس ضمن میں ایکسپریس کو دستیاب کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی)کے اجلاس میں پیش کی جانے والی سمری میں بتایا گیا ہے کہ جون 2016میں 559 ڈیلی وتجز جب کہ38 کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے ایک کروڑ 6 لاکھ 96 ہزار چھ سو 74 روپے کی ادائیگیاں کی جائیں گی۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ نومبر 2015 میں پاکستان اسٹیل ملز کے ڈیلی ویجز ملازمین کی تعداد919 تھی جسے جون2016 میں کم کرکے360 ملازمین کردیا گیاہے۔ اسی طرح نومبر 2015 میں پاکستان اسٹیل ملز کے کنٹریکٹ ملازمین کی تعداد230 تھی جسے جون2016 میںکم کرکے 192 ملازمین کردیا گیاہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جون 2016 میں کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجزملازمین کی تعداد ایک ہزار ایک سو اُنچاس سے کم کرکے پانچ سو باون کردی گئی ہے۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے کیلیے پاکستان اسٹیل ملز کے ریگولر افسران و اسٹاف کی تعداد کو بھی کم کیا جارہا ہے جس کے لیے پاکستان اسٹیل ملز کے ریگولر اسٹاف اور افسران کو ارنڈ لیو، بغیر تنخواہ کے غیر معمولی رخصت(ای او ایل) لینے کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔ اسی طرح ملازمین و افسران پر لیو ان کیشمنٹ کے بجائے ریٹائرمنٹ سے قبل رخصت (ایل پی آر) لینے کے لیے دبا ڈالا جارہا ہے تاکہ لیو ان کیشمنٹ کی مد میں اخراجات کو کم کیا جائے جبکہ پاکستان اسٹیل ملز کے پلانٹس کی آپریشنل صلاحیتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات، ٹرانسپورٹ، بجلی، گیس اور پانی کے بلوں میں بھی خاطر خواہ کمی لائی گئی ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز سے کہا گیا ہے کہ اپنے پاس موجود پانچ ارب روپے کے لگ بھگ مالیت کی انوینٹری کو فروخت اپنے روزمرہ کے اخراجات پورے کیے جائیں۔