کراچی (جیوڈیسک) پاکستان اسٹیل کو مالی سال 2014-15کے دوران تاریخ کے بلند ترین خسارے کا سامنا کرنا پڑا، گزشتہ مالی سال کے لیے 49 فیصد پیداواری استعداد بروئے کار لانے کے ہدف کے مقابلے میں پاکستان اسٹیل بمشکل 19.5فیصد پیداواری استعداد حاصل کرسکی، مجموعی فروخت 6.78 ارب روپے تک محدود رہی، ماہانہ 2.43ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان اسٹیل کی تباہی کا آغاز مالی سال 2008-09سے ہوا جب چیئرمین معین آفتاب شیخ کے دور میں پاکستان اسٹیل کو 26.526ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا جس پر معین آفتاب شیخ کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے اور انہیں بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا، اس کے بعد سے اب تک ہونے والے نقصانات پر کوئی پوچھ گچھ نہ ہوسکی جس کی وجہ سے ہزاروں افراد کے روزگار کا ذریعہ اور ملک کی معیشت میں اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل اس ادارے میں خسارہ روایت بن گیا۔
مالی سال 2008-09سے مالی سال 2014-15کے دوران پاکستان اسٹیل کو مجموعی طور پر 157ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ حکومت کے بیل آؤٹ پیکیجز، بینکوں کے قرض اور یوٹیلیٹی اداروں کے واجبات سمیت ملازمین کے گریجویٹی فنڈ اور ایکویٹی کے اربوں روپے کے نقصانات اور واجبات اس کے علاوہ ہیں۔ پاکستان اسٹیل کے آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کے مطابق مالی سال 2008-09 کے دوران چیئرمین معین آفتاب شیخ کے دوران میں پاکستان اسٹیل کی 65 فیصد پیداواری صلاحیت بروئے کار لائی گئی، مجموعی فروخت 33.184ارب روپے جبکہ خسارہ 26.526 ارب روپے رہا۔