کراچی (جیوڈیسک) پاکستان اسٹیل کا خسارہ اور واجبات 339 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ پاکستان اسٹیل میں 26 ارب روپے کے نقصان اور کرپشن کو بنیاد بناکر اس وقت کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی تاہم 7سال کے دوران ہونے والے نقصانات اور ادارے کا دیوالیہ نکالے جانے پر تمام ادارے خاموش ہیں۔
نہ جانے والوں نے کسی کو حساب دیا نہ آنے والوں نے کسی سے حساب مانگا اس طرح ملک و قوم کے اہم ترین اثاثے کو مفاہمتی سیاست کی بھینٹ چڑھادیا گیا ۔ پاکستان اسٹیل کو درپیش 339 ارب روپے کے نقصان اور خسارے میں سابقہ حکومت کے 200 ارب روپے کے نقصان اور واجبات شامل ہیں، اس طرح موجودہ حکومت کے دور میں پاکستان اسٹیل کے نقصان اور واجبات میں 139ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اپنے کارخانے فائدے میں چلانے اور جدی پشتی فولاد سازی کا تجربہ رکھنے والے ’’چارہ گر‘‘ بھی اس ادارے کو بحران سے نکالنے میں ناکام رہے۔
پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی گریجویٹی اور پراویڈنڈ فنڈز کی رقم بھی خسارے کی نذر ہوچکی ہے۔ نج کاری کی صورت میں پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ موجودہ دور حکومت میں پاکستان اسٹیل کے بڑھتے ہوئے خسارے نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے آئی ایم ایف کو کرائی جانے والی اس یقین دہانی پر بھی سوالیہ نشان اٹھادیے ہیں جس وزیر خزانہ نے پاکستان اسٹیل کیلیے پروفیشنل سی ای او اور بورڈ آف ڈائریکٹر مقرر کرنے کی خوش خبری فراہم کی تھی۔
جولائی 2008 سے اکتوبر 2015 کے دوران پاکستان اسٹیل کو درپیش خسارے اور واجبات ملاکر مجموعی نقصانات 339 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جن میں 153 ارب روپے کے مجموعی (ایکومیولیٹڈ) نقصانات 158 ارب روپے کے واجبات 18 ارب روپے کے سوئی سدرن گیس کمپنی کے سرچارج اور گزشتہ 4 ماہ کے دوران گیس کی بندش کی وجہ سے ہونے والے 10 ارب روپے کے مجموعی پیداواری نقصانات شامل ہیں۔ پاکستان اسٹیل اپنی مصنوعات پیداواری لاگت سے 350 فیصد کم پر فروخت کررہی ہے پاکستان اسٹیل کو آئرن اوور سپلائی کرنیوالے ڈیلرز کو ہی تیار مصنوعات بھاری نقصان پر فروخت کی جارہی ہیں۔
جولائی 2008 سے اکتوبر 2015 تک کے نقصانات کے سبب پاکستان اسٹیل کو فی حصص 180 روپے کے نقصان کا سامنا ہے، اس صورتحال میں پاکستان اسٹیل کی نج کاری حصص کی قیمت کو بنیاد بناکر کی گئی تو خود حکومت خریدار پارٹی کو اپنی جیب سے رقم اداکریگی۔ پاکستان اسٹیل کی اپنی بیلنس شیٹ کے مطابق جون 2015 کو پاکستان اسٹیل کے مجموعی نقصانات 142 ارب 75 کروڑ رہے جس میں پاکستان اسٹیل کی اراضی کی 121ارب 28 کروڑ روپے اور 17 ارب روپے کا پیڈ اپ کیپٹل منہا کرنے کے باوجود 4.252 ارب روپے نقصانات کاسامنا ہے۔
گزشتہ مالی سال مجموعی نقصانات 118ارب 45کروڑ روپے تھے جس میں اراضی کی 121 ارب روپے کی رقم منہا کرنے پر 20ارب روپے سرپلس رہے تھے۔ پاکستان اسٹیل کے مجموعی نقصانات کو مجموعی حصص سے تقسیم کرنے پر فی حصص 73 روپے نقصان کا سامنا ہے۔ اس رقم میں مجموعی 176ارب روپے کے واجبات بھی شامل کیے جائیں جن کے ادائیگی کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی تو فی حصص خسارہ 180روپے تک پہنچ رہا ہے۔ سال 2014-15 میں پاکستان اسٹیل کی مجموعی فروخت 7ارب روپے رہی جو مصنوعات 7ارب روپے میں فروخت کی گئیں ان کی پیداواری لاگت 23ارب روپے تھی اس طرح نہ صرف فروخت کا ہدف پور انہ ہوسکا بلکہ لاگت سے کم پر فروخت کی وجہ سے ایک سال میں 16ارب روپے نقصان اٹھانا پڑا۔ فنانشل کاسٹ 6ارب اور آپریٹنگ اخراجات 3.4ارب روپے اور ایک سال کا خسارہ 24.6 ارب روپے رہا۔