اسلام آباد (جیوڈیسک) وزارت صنعت و پیداوار کے ایڈیشنل سیکریٹری خضر حیات کا کہنا ہے کہ پاکستان ا سٹیل ملز کو گزشتہ 6 سال میں 108 ارب روپے نقصان ہوا، اس کے باوجود گزشتہ دور حکومت میں 5 ہزار بھرتیاں کی گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وزارت کا اپنے ماتحت اداروں پر کوئی کنٹرول نہیں، ان کے بورڈز بااختیار ہیں۔ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس کنوینر رانا افضال کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں وزارت صنعت و پیداوار کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری خضر حیات نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملزمیں 18 ہزار ملازمین ہیں حالاں کہ ضرورت 7 ہزار ملازمین کی ہے ، وزارت کے ماتحت 25 ادارے نقصان میں ہیں صرف یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن اور ہیوی مکینیکل کمپلیکس منافع میں ہیں۔ ایڈیشنل سیکریٹری نے بتایا کہ ہر ادارہ 2 ارب روپے سالانہ پیکیج مانگتا ہے ، اب حکومت ان اداروں کی نجکاری کا ارادہ رکھتی ہے، ماضی میں اکثر کارپوریشنز میں سیاسی بنیادوں پر سی ای او ز، رکھے گئے۔ پی اے سی مانیٹرنگ کمیٹی نے اسٹیل ملز سمیت وزارت صنعت و پیداوار کے تمام ذیلی اداروں کے ملازمین کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔