کراچی (جیوڈیسک) ملک کے سیاسی افق پر چھائی بے یقینی کی کیفیت کے باعث پاکستان سٹاک مارکیٹ میں نئے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ملا جلا رجحان رہا ، ٹریڈنگ کے دوران انڈیکس ایک بار پھر 41 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا مگر سرمائے کے انخلا کے سبب بازار حصص کی سرگرمیاں ماند رہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو 2 ارب سے زائد روپے سے ہاتھ دھونا پڑ گیا۔
پیر کو کاروباری اتار چڑھاؤ کا زیادہ عمل دخل دیکھا گیا ، حکومتی مالیاتی اداروں کی جانب سے مارکیٹ کو سہارا دینے کی غرض سے سرمایہ کاری بھی کی گئی جس کے باعث کاروبار کے دوران انڈیکس 40173 پوائنٹس کی سطح پر جا پہنچا تھا مگر حصص کے فروخت پر دباؤ کے سبب انڈیکس 39792 پوائنٹس کی کم ترین سطح تک گر گیا ۔ کاروباری سیشن کے اختتام پر انڈیکس نے 102 پوائنٹس ریکور کیے۔
اس طرح کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس میں صرف 20.96 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس سے 100 انڈیکس 39872.88 پوائنٹس سے بڑھ کر 39893.84 پوائنٹس پر جا پہنچا ، کے ایس ای 30 انڈیکس 35.51 پوائنٹس کے اضافے سے 21853.39 پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس 8 پوائنٹس کی کمی سے 27348.66 پوائنٹس پر بند ہوا ۔ ماہرین کے مطابق وزیر اطلاعات کو عہدے سے ہٹائے جانے ، حکومت اور فوج کے درمیان تعلقات کے حوالے سے زیر گردش خبریں اور پی ٹی آئی دھرنا مارکیٹ کی کارکردگی پر براہ راست اثر انداز ہو رہا ہے ، جبکہ سیاسی پارہ بلند ہونے کے نتیجے میں مارکیٹ کی مشکلات میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس صورتحال سے سرمایہ کاری تذبذب کا شکار ہیں اور مارکیٹ میں نئی پوزیشن لینے سے گریزاں ہیں ۔ گزشتہ روز مارکیٹ سرمائے میں 2 ارب 61 کروڑ 36 لاکھ 68 ہزار 231 روپے کی کمی ریکارڈکی گئی جس کے نتیجے میں سرمائے کامجموعی حجم 80 کھرب 82 ارب 51 کروڑ 74 لاکھ 14 ہزار 68 روپے رہ گیا۔ پیرکومارکیٹ میں 23 کروڑ 71 لاکھ 16 ہزارحصص کے سودے ہوئے اور ٹریڈنگ ویلیو7ارب روپے تک محدود رہی، مجموعی طور پر 414 کمپنیوں کاکاروبارہواجس میں سے 228 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 165 میں کمی اور 21 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ کاروبار کے لحاظ سے کے الیکٹرک لمیٹڈ 4 کروڑ 7 لاکھ، بینک آف پنجاب 2 کروڑ 53 لاکھ،سوئی سدرن گیس کمپنی ایک کروڑ 21 لاکھ،ٹی پی ایل ٹریکرلمیٹڈ ایک کروڑ 11 لاکھ اورٹی آرجی پاک لمیٹڈ ایک کروڑ6لاکھ حصص کے سودوں سے سرفہرست رہے۔